[ریکارڈز] 90 گزیدہ بلے بازوں میں تازہ اضافہ، شہریار 97، ڈی ولیئرز 99

بنگلہ دیش کے بلے باز شہریار نفیس پاکستان کے خلاف ڈھاکہ میں جاری ٹیسٹ میچ کے دوران 97 رنز بنا کر پویلین سدھار گئے اور یوں رواں سال نروس نائنٹیز کا شکار بننے والے کھلاڑیوں میں تازہ اضافہ بن گئے۔ ان سے محض دو روز قبل جنوبی افریقہ کے بلے باز ابراہم ڈی ولیئرز سری لنکا کے خلاف جاری سنچورین ٹیسٹ میں پہلی اننگز میں بدقسمتی سے 99 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے تھے۔ یہ ٹیسٹ کرکٹ کی 134 سالہ تاریخ میں 84 واں موقع تھا جب کوئی بلے باز 99 رنز بنانے 'اعزاز' حاصل کر کے میدان سے لوٹا ہو۔

شہریار نفیس اپنے کیریئر میں پہلی بار نروس نائنٹیز گزیدہ بنے ہیں۔ اس سے قبل وہ 2006ء میں آسٹریلیا کے خلاف کیریئر کی واحد سنچری داغ چکے ہیں اور میرپور کے شیر بنگلہ نیشنل اسٹیڈیم میں اپنے ساتھی شکیب الحسن کے ساتھ پانچویں وکٹ پر 180 رنز کی شاندار شراکت اور میچ کو بنگلہ دیش کے ہاتھوں سے نکلنے سے بچانے کے لیے زبردست کردار ادا کرنے پر وہ بلاشبہ سنچری کے حقدار تھے لیکن پاکستانی تیز گیند باز عمر گل کی ایک شارٹ گیند کو کھیلنے کی کوشش میں وکٹوں کے پیچھے وکٹ کیپر کے ہاتھوں دھر لیے گئے اور ایک یادگار سنچری سے محروم ہو گئے۔
دوسری جانب یہ ڈی ولیئرز کے کیریئر کا دوسرا موقع تھا کہ وہ 99 کے ہندسے کا شکار بنے البتہ مجموعی طور پر کیریئر میں چھٹی مرتبہ نروس نائنٹیز کی زد میں آئے ہیں، یعنی کہ 90 رنز بنانے کے بعد اننگز کو تہرے ہندسے میں داخل کرنے سے قبل ہی دھر لیے گئے۔ بدقسمتی سے دو مواقع ایسے بھی رہے ہیں جب کیریئر میں 12 مرتبہ سنچریاں بنانے والے ڈی ولیئرز 99 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے جن میں سری لنکا کے خلاف سنچورین میں جاری ٹیسٹ مقابلہ بھی شامل ہے، جہاں وہ 135 گیندوں پر 12 چوکوں کی مدد سے ایک اچھی اننگز کھیلنے کے بعد تھیسارا پیریرا کا شکار بن گئے۔ وہ اس ٹیسٹ میں جنوبی افریقی اننگز کے سب سے بہترین اسکورر رہے جن کی بدولت جنوبی افریقہ سری لنکا کے پہلی اننگز کے اسکور 231 رنز کی زبردست برتری حاصل کرنے میں کامیاب ہوا۔ ڈی ولیئرز مارچ 2005ء کے کیپ ٹاؤن ٹیسٹ میں زمبابوے کے خلاف 98، اور اگست 2008ء میں انگلستان کے خلاف اوول ٹیسٹ میں 97 اور اپریل 2006ء میں نیوزی لینڈ کے خلاف سنچورین ٹیسٹ میں بھی 97، اگست 2006ء میں سری لنکا کے خلاف کولمبو ٹیسٹ میں 95 اور جنوری 2005ء میں انگلستان کے خلاف سنچورین ٹیسٹ میں 92 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے تھے۔ سنچورین ٹیسٹ میں وہ دوسری اننگز میں 109 رنز بنانے میں کامیاب ہوئے تھے تاہم انگلستان کی عمدہ کارکردگی کے باعث میچ کا نتیجہ نہ نکل سکا اور جنوبی افریقہ کو اپنی سرزمین پر تاریخی شکست ہوئی۔
رواں سال ابراہم ڈی ولیئرز دوسرے بلے باز ہیں جو 99 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے ہیں ان سے قبل پاکستان کے مصباح الحق جنوری میں نیوزی لینڈ کے خلاف ویلنگٹن ٹیسٹ میں 99 رنز بنا کر ایک یادگار سنچری سےمحروم ہو گئے تھے۔ مجموعی طور پر رواں سال 14 مواقع ایسے آئے ہیں جن میں بلے باز نروس نائنٹیز کا شکار ہوئے ہیں جن میں لٹل ماسٹر سچن ٹنڈولکر، جو اپنی بین الاقوامی کیریئر کی 100 ویں سنچری کی تلاش میں ہیں، بدقسمتی سے دو مرتبہ اس کا نشانہ بنے۔ ایک مرتبہ اگست میں انگلستان کے خلاف اوول ٹیسٹ میں 91 اور ویسٹ انڈیز کے خلاف حالیہ ممبئی ٹیسٹ میں 94 رنز بنا کر پویلین سدھارے۔ ان کے علاوہ 'مسٹرکرکٹ' یعنی آسٹریلیا کے مائیکل ہسی بھی دو مرتبہ نروس نائنٹیز کا نشانہ بنے ہیں اور بدقسمتی سے ایک ہی سیریز میں انہيں دو مرتبہ سنچریوں سے محروم ہونا پڑا۔ اگست و ستمبر میں دورۂ سری لنکا میں وہ گال ٹیسٹ میں 95 اور کولمبو ٹیسٹ میں 93 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے۔ البتہ ان کی شاندار بلے بازی آسٹریلیا کو سیریز جتوانے میں ضرور کامیاب ہوئی اور بعد ازاں انہوں نے سیریز کے بہترین کھلاڑی کا اعزاز بھی حاصل کیا۔
اگر ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ دیکھی جائے تو اس میں پہلی مرتبہ 99 کے ہندسے پر آؤٹ ہونے والے بلے باز آسٹریلیا کے کلیمنٹ ہل تھے جو جنوری 1902ء میں انگلستان کے خلاف ملبورن ٹیسٹ میں 99 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے تھے۔ مجموعی طور پر تاریخ میں اب تک 84 مواقع ایسے آئے ہیں جب بلے باز اپنی اننگز کو محض ایک رن کی کمی کے باعث تہرے ہندسے میں داخل نہ کر پایا ہو۔ جن میں سے انگلستان کے مائیک ایتھرٹن، مائیک اسمتھ اور جیفری بائیکاٹ، آسٹریلیا کے گریگ بلیویٹ اور سائمن کیٹچ، بھارت کے سارو گنگولی، ویسٹ انڈیز کے رچی رچرڈسن، پاکستان کے سلیم ملک اور نیوزی لینڈ کے جان رائٹ وہ بدقسمت بلے باز ہیں جو کیریئر دو مرتبہ 99 کے ہندسے پر آؤٹ ہوئے۔
سال 2011ء میں نروس نائنٹیز کا شکار ہونے والے بلے باز
کھلاڑی | ملک | رنز | گیندیں | چوکے | چھکے | بمقابلہ | بمقام | تاریخ |
---|---|---|---|---|---|---|---|---|
گوتم گمبھیر | ![]() |
93 | 222 | 13 | 0 | جنوبی افریقہ | کیپ ٹاؤن | 2 جنوری 2011ء |
مصباح الحق | ![]() |
99 | 207 | 16 | 0 | نیوزی لینڈ | ویلنگٹن | 15 جنوری 2011ء |
ایلسٹر کک | ![]() |
96 | 164 | 15 | 0 | سری لنکا | لارڈز، لندن | 3 جون 2011ء |
ٹم بریسنن | ![]() |
90 | 118 | 17 | 0 | بھارت | ناٹنگھم | 29 جولائی 2011ء |
سچن ٹنڈولکر | ![]() |
91 | 172 | 1 | 0 | انگلستان | اوول، لندن | 18 اگست 2011ء |
مائیکل ہسی | ![]() |
95 | 177 | 7 | 3 | سری لنکا | گال | 31 اگست 2011ء |
اینجلو میتھیوز | ![]() |
95 | 191 | 13 | 0 | آسٹریلیا | گال | 31 اگست 2011ء |
مائیکل ہسی | ![]() |
93 | 138 | 11 | 1 | سری لنکا | کولمبو | 16 ستمبر 2011ء |
ووسی سبانڈا | ![]() |
93 | 193 | 11 | 1 | نیوزی لینڈ | بلاوایو | یکم نومبر 2011ء |
تلکارتنے دلشان | ![]() |
92 | 168 | 12 | 1 | پاکستان | شارجہ | 3 نومبر 2011ء |
سچن ٹنڈولکر | ![]() |
94 | 153 | 8 | 2 | ویسٹ انڈیز | ممبئی | 22 نومبر 2011ء |
ڈینیل ویٹوری | ![]() |
96 | 127 | 9 | 0 | آسٹریلیا | برسبین | یکم دسمبر 2011ء |
ابراہم ڈی ولیئرز | ![]() |
99 | 135 | 12 | 0 | سری لنکا | سنچورین | 15 دسمبر 2011ء |
شہریار نفیس | ![]() |
97 | 177 | 12 | 0 | پاکستان | ڈھاکہ | 17 دسمبر 2011ء |