انگلستان نے بھارت کو کچل دیا، 319 رنز کی ہزیمت آمیز شکست

3 1,052

عالمی نمبر ایک بھارت کی سرفہرست پوزیشن کو پہلی بار سنجیدہ و حقیقی خطرہ لاحق ہو گیا ہے، جب اسے انگلستان کے خلاف مسلسل دوسرے ٹیسٹ میں بدترین شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ بھارت اپنے کمزور شعبے باؤلنگ کے علاوہ بیٹنگ میں بھی مکمل ناکام ہوا اور انگلستان نے اُسے 319 رنز کے ہمالیہ جیسے مارجن سے زیر کر کے سیریز میں 2-0 ناقابل شکست برتری حاصل کر لی ہے۔ یوں انگلستان درجہ بندی میں سرفہرست پوزیشن کے لیے مضبوط امیدوار بن گیا ہے اور اسے پوزیشن چھیننے سے روکنے کے لیے بھارت کو لازماً اگلے دونوں میچز میں نہ صرف شکست سے بچنا ہوگا بلکہ کم از کم ایک میچ میں فتح بھی حاصل کرنا ہوگی تاکہ وہ انگلستان کی فتح کے مارجن کو 2 میچز سے کم کر سکے اور اپنی پہلی پوزیشن بچا سکے۔

پہلی اننگ میں مسلسل 3 بھارتی کھلاڑیوں کو ٹھکانے لگا کر ہیٹ ٹرک کرنے والے اسٹورٹ براڈ کو میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔ (تصویر: اے پی)

اہم کھلاڑیوں کے زخمی ہونے اور موجودہ کھلاڑیوں کی ناقص کارکردگی کے شکار بھارت نے ٹاس جیت کر پہلے باؤلنگ کرنے کا فیصلہ کیا اور اپنے سیمرز پروین کمار، ایشانت شرما اور سری سانتھ کی تباہ کن باؤلنگ کی بدولت انگلستان کو پہلی اننگز میں محض 221 رنز پر ڈھیر کر دیا۔ اگر آٹھویں نمبر پر آنے والے اسٹورٹ براڈ آخری دو وکٹوں پر 97 رنز کا اضافہ نہ کرتے تو انگلش اننگز کی بساط 150 رنز سے قبل ہی لپٹ چکی ہوتی۔ اسٹورٹ نے 9 چوکوں کی مدد سے محض 66 گیندوں پر 64 رنز بنائے اور انگلش ٹیم کو بدترین پوزیشن سے نکال کر ایک نسبتاً بہتر مقام پر لاکھڑا کر دیا جہاں سے وہ جوابی حملہ کر سکتا تھا۔

پہلی اننگز میں ناقص بلے بازی کا مظاہرہ اس امر سے کیا جاسکتا ہے کہ چار ٹاپ انگلش بلے بازوں ایلسٹر کک، جوناتھن ٹراٹ، ایون مورگن اور میٹ پرائیر کی اننگز دہرے ہندسے میں بھی داخل نہ ہو سکیں جبکہ اسٹورٹ کے بعد سب سے زیادہ رنز اینڈریو اسٹراس کے تھے جنہوں نے 32 رنز بنائے۔ بھارت کی جانب سے ایشانت شرما، سری سانتھ اور پروین کمار نے 3،3 وکٹیں حاصل کیں جبکہ ایک وکٹ ہربھجن سنگھ کو ملی۔

جواب میں بھارت کو پہلی ہی گیند پر نو آموز اوپنر ابھینو مکنڈ کی وکٹ کا نقصان اٹھانا پڑا لیکن تجربہ کار اور اِن فارم راہول ڈریوڈ نے اپنے پرانے ساتھی وی وی ایس لکشمن کے ساتھ مل کر اننگز کو سنبھالا دیا اور دوسری وکٹ پر 93 رنز کا اضافہ کیا۔ ان کے بعد سچن ٹنڈولکر کیریئر کی 100 ویں سنچری کی تمنا لیے اپنے پسندیدہ میدان میں اترے لیکن زیادہ دیر کریز پر قابض نہ رہ سکے اور محض 16 رنز بنا کر ایک مرتبہ پھر اسٹورٹ براڈ کا نشانہ بن گئے۔ سریش رائنا کو بھی جلد واپسی کی راہ لینی پڑی اور یوں بھارت ایک اچھی پوزیشن حاصل کرنے کے بعد دوبارہ مسائل کا شکار نظر آنے لگا۔

اس موقع پر راہول ڈریوڈ نے یووراج سنگھ کے ساتھ اننگز کو آگے بڑھایا اور دونوں کھلاڑیوں نے پانچویں وکٹ پر 139 قیمتی رنز کا اضافہ کر کے بھارت کو بہت مضبوط پوزیشن پر لاکھڑا کر دیا۔ بھارت کو انگلستان پر 46 رنز کی برتری حاصل ہو چکی تھی اور اس کی محض 4 وکٹیں گری تھیں۔ لیکن پھر یکایک صورتحال تبدیل ہو گئی۔ یووراج سنگھ (62 رنز) کی وکٹ گرتے ہی گویا بھارتی وکٹیں خزاں کے پتوں کی طرح گرنے لگیں۔ بھارت کی آخری 6 وکٹیں اسکور میں محض 21 رنز کا اضافہ کر سکیں اور یہی وہ موقع تھا جہاں سے میچ بھارت کی گرفت سے نکل گیا۔ اس تباہی میں اہم ترین ہاتھ اسٹورٹ براڈ کا تھا جو بھارت کے خلاف ہیٹ ٹرک کرنے والے تاریخ کے پہلے باؤلر بنے۔ انہوں نے تین مسلسل گیندوں پر مہندر سنگھ دھونی، ہربھجن سنگھ اور پروین کمار کو آؤٹ کر کے یہ تاریخی کارنامہ انجام دیا۔

بھارت کی آخری وکٹیں ویسے ہی دباؤ میں آ گئیں اور اننگز 288 رنز پر ختم ہو گئی۔ راہول ڈریوڈ کیریئر کی 34 ویں سنچری کے ساتھ ٹاپ اسکورر رہے۔ انہوں نے 235 گیندوں پر 15 چوکوں کی مدد سے 117 رنز بنائے جبکہ لکشمن 54 اور یووراج سنگھ 62 رنز کے ساتھ قابل ذکر بلے باز رہے۔انگلش باؤلنگ کے ہیرو اسٹورٹ براڈ رہے جنہوں نے 46 رنز دے کر 6 وکٹیں حاصل کیں جس میں مذکورہ ہیٹ ٹرک بھی شامل تھی۔ ان کے علاوہ جیمز اینڈرسن اور ٹم بریسنن کو 2، 2 وکٹیں ملیں۔

ٹم بریسنن بھارتی کپتان مہندر سنگھ دھونی کے خلاف ایل بی ڈبلیو کی کامیاب اپیل کرتے ہوئے۔ انہوں نے دوسری اننگ میں 5 وکٹیں حاصل کیں۔ (تصویر: گیٹی امیجز)

اب میچ اہم ترین مرحلے میں داخل ہو چکا تھا۔ بھارت نے ثابت کرنا تھا کہ میچ اس کی گرفت سے نہیں نکلا جبکہ انگلستان کو عالمی درجہ بندی کی سرفہرست پوزیشن کے لیے خود کو حقیقی امیدوار ثابت کرنا تھا۔ بھارت نے حریف اوپنرز کو تو جا لیا لیکن مڈل آرڈر اور لوئر مڈل آرڈر کی شاندار بلے بازی نے بھارتی باؤلنگ لائن اپ کو ان کی اوقات یاد دلا دی۔ خصوصاً این بیل کی 159 رنز کی اننگ انگلش اسکور کارڈ میں ہیرے کی طرح جگمگائی جبکہ تقریباً تمام مڈل آرڈر بلے بازوں نے ان کا بھرپور ساتھ دیا۔ کیون پیٹرسن نے 63، ایون مورگن نے 70 اور میٹ پرائیر نے 73 رنز بنا کر میچ کو بھارت کی گرفت سے نکال لیا۔ بھارت نے یکے بعد دیگرے ان تینوں بلے بازوں کو پویلین لوٹا کر میچ میں واپس آنے کی کوشش کی لیکن ان کے لیے سب سے بڑا صدمہ آخری بلے بازوں کی اعلیٰ کارکردگی رہی جن میں خاص طور پر ٹم بریسنن کے 90 رنز قابل ذکر ہیں جنہوں نے سیریز میں مرد بحران کا کردار ادا کرنے والے میٹ پرائیر کے ساتھ مل کر ساتویں وکٹ پر 119 رنز جوڑے جبکہ آنے والے کھلاڑی اسٹورٹ براڈ کے ساتھ مل کر مزید 82 رنز کا اضافہ کر کے میچ کو مکمل طور پر انگلستان کے حق میں پلٹ دیا۔ اسٹورٹ براڈ نے 44 رنز بنائے۔

انگلستان نے دوسری اننگز میں 544 رنز بنا کر بھارت کو جیتنے کے لیے 478 رنز کا ناقابل عبور ہدف دیا۔ بھارت کی جانب سے پروین کمار نے 4 جبکہ ایشانت شرما اور سری سانتھ نے 2، 2 وکٹیں حاصل کیں۔ ایک وکٹ یووراج سنگھ کو ملی۔ پہلے دو روز تک میچ بھارت کے ہاتھ میں رہنے کے بعد محض ایک ہی دن میں وہ مکمل طور پر میزبان کے حق میں پلٹ گیا اور اس سے بھارت کی پوزیشن کو ایسی زک پہنچی کہ وہ چوتھے روز انگلش باؤلنگ کے سامنے نہ کھیل سکا۔ خصوصاً دوسری اننگز میں اپنی بلے بازی کے جوہر دکھانے والے ٹم بریسنن کی تباہ کن باؤلنگ کے سامنے بھارتی بلے بازوں کی ایک نہ چلی۔

ابتدائی اوورز سے ہی جو بھارت کی وکٹیں گرنا شروع ہوئی تو ان کے گرنے کے تسلسل میں آخر تک کوئی کمی نہیں ہوئی۔ صرف تین کھلاڑی دہرے ہندسے کی اننگز کھیل سکے جن میں سچن ٹنڈولکر 54، ہربھجن سنگھ 46 اور پروین کمار 25 رنز شامل تھے۔ ان کے علاوہ کوئی بلے باز اپنی اننگز کو دہرے ہندسے میں بھی نہ پہنچا سکا جبکہ کپتان مہندر سنگھ دھونی صفر پر آؤٹ ہوئے۔ بریسنن نے 48 رنز دے کر 5 وکٹیں حاصل کیں جبکہ 3 وکٹیں جیمز اینڈرسن اور 2 وکٹیں اسٹورٹ براڈ کو ملیں۔

انگلستان نے پہلے دونوں ٹیسٹ میں جس طرح کی شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے وہ دنیائے کرکٹ میں اس کے نئے سنہری دور کے آغاز کا غماز ہے۔ اب انگلستان کو ٹیسٹ کرکٹ کی عالمی درجہ بندی میں پہلی پوزیشن حاصل کرنے کے لیے اگلے دو ٹیسٹ مقابلوں کو بچانا ہے۔ اگر 4 ٹیسٹ مقابلوں کی سیریز کے اختتام پر اس کی فتح کا مارجن 2 ہوتا ہے یعنی 2-0 یا 3-1 تو وہ بھارت سے پہلی پوزیشن چھین لے گا۔ تاہم اگر بھارت اگلے دونوں مقابلے جیتتا ہے یا پھر ایک میں فتح حاصل کرتا ہے اور دوسرا ڈرا ہوتا ہے تو بھارت کی پوزیشن برقرار رہے گی۔

اسٹورٹ براڈ کو آل راؤنڈ کارکردگی کا مظاہرہ کرنے اور اپنی ہیٹ ٹرک کی بدولت میچ کا پانسہ انگلستان کے حق میں پلٹنے پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔
یہ میچ اس لحاظ سے بھی یادگار رہے گاکہ اس میں کئی تنازعات نے بھی جنم لیا۔ سابق انگلش کپتان مائیکل وان کی جانب سے بھارتی کھلاڑی وی وی ایس لکشمن پر الزام نے ایک نئے تنازع کو جنم دیا۔ وان نے کہا کہ ہاٹ اسپاٹ ٹیکنالوجی کو دھوکا دینے کے لیے لکشمن نے اپنے بلے پر ویزلین لگائی تھی۔ دوسرا تنازع میچ کے تیسرے روز چائے کے وقفے سے قبل این بیل کا رن آؤٹ تھا۔ بعد ازاں بھارتی کپتان نے اپیل واپس لیتے ہوئے این بیل کو دوبارہ میدان میں واپس بلا لیا۔

اب بھارت کو اپنے سینئر کھلاڑیوں وریندر سہواگ اور گوتم گمبھیر کی بہت زیادہ ضرورت ہے جن کے بارے میں توقع کی جا رہی ہے کہ وہ تیسرے ٹیسٹ میچ کے لیے دستیاب ہوں گے۔ جو 10 اگست سے ایجبسٹن، برمنگھم میں شروع ہوگا۔

انگلستان بمقابلہ بھارت
دوسرا ٹیسٹ (29 جولائی تا یکم اگست 2011ء)
ٹرینٹ برج، ناٹنگھم

نتیجہ: انگلستان 319 رنز سے کامیاب
مین آف دی میچ: اسٹورٹ براڈ (انگلستان)
سیریز: انگلستان: 2؛ بھارت: 0؛

انگلستان(پہلی اننگز) رنز گیندیں چوکے چھکے
اینڈریو اسٹراس ک سریش رائنا ب پروین کمار 32 98 4 0
ایلسٹر کک ایل بی ڈبلیو ایشانت شرما 2 16 0 0
جوناتھن ٹراٹ ک وی وی ایکس لکشمن ب سری سانتھ 4 15 1 0
کیون پیٹرسن ک سریش رائنا ب سری سانتھ 29 53 4 0
این بیل ایل بی ڈبلیو پروین کمار 31 81 4 0
ایون مورگن ک راہول ڈریوڈ ب سری سانتھ 0 3 0 0
میٹ پرائیر ک راہول ڈریوڈ ب سری سانتھ 1 4 0 0
ٹم بریسنن ک سچن ٹنڈولکر ب ایشانت شرما 11 23 2 0
اسٹورٹ براڈ ک سچن ٹنڈولکر ب ہربھجن سنگھ 64 66 9 0
گریم سوان ک ابھینو مکنڈ ب پروین کمار 28 35 3 0
جیمز اینڈرسن آؤٹ نہیں ہوئے 6 18 0 0
فاضل رنز (بائے 2، لیگ بائے 8، وائڈ 3) 13
مجموعہ (تمام کھلاڑی آؤٹ) 221

 

بھارت (گیند بازی) اوور میڈن رنز وکٹ
پروین کمار 22 8 45 3
ایشانت شرما 22 4 66 3
سری سانتھ 19 1 77 3
ہربھجن سنگھ 4.4 0 22 1
یووراج سنگھ 1 0 1 0

 

بھارت(پہلی اننگز) رنز گیندیں چوکے چھکے
ابھینو مکنڈ ک کیون پیٹرسن ب جیمز اینڈرسن 0 1 0 0
راہول ڈریوڈ ک ایلسٹر کک ب ٹم بریسنن 117 235 15 0
وی وی ایس لکشمن ک میٹ پرائیر ب ٹم بریسنن 54 112 10 0
سچن ٹنڈولکر ک اینڈریو اسٹراس ب اسٹورٹ براڈ 16 34 3 0
سریش رائنا ک ایون مورگن ب جیمز اینڈرس 12 22 2 0
یووراج سنگھ ک میٹ پرائیر ب اسٹورٹ براڈ 62 115 10 0
مہندر سنگھ دھونی ک جیمز اینڈرسن ب اسٹورٹ براڈ 5 9 1 0
ہربھجن سنگھ ایل بی ڈبلیو اسٹورٹ براڈ 0 1 0 0
پروین کمار ب اسٹورٹ براڈ 0 1 0 0
ایشانت شرما ک این بیل ب اسٹورٹ براڈ 3 12 0 0
سری سانتھ آؤٹ نہیں ہوئے 7 0 1 0
فاضل رنز (4 بائے، 3 لیگ بائے، 4 وائڈ، 1 نوبال) 12
مجموعہ (تمام کھلاڑی آؤٹ) 288

 

انگلستان (گیند بازی) اوور میڈن رنز وکٹ
جیمز اینڈرسن 26 8 80 2
اسٹورٹ براڈ 24.1 8 46 6
ٹم بریسنن 21 6 48 2
جوناتھن ٹراٹ 4 1 18 0
گریم سوان 12 0 76 0
کیون پیٹرسن 4 0 13 0

 

انگلستان(دوسری اننگز) رنز گیندیں چوکے چھکے
اینڈریو اسٹراس ک مہندر سنگھ ب سری سانتھ 16 52 1 0
ایلسٹر کک ک یووراج سنگھ ب ایشانت شرما 5 11 1 0
این بیل ک وی وی ایس لکشمن ب یووراج سنگھ 159 206 24 0
کیون پیٹرسن ک مہندر سنگھ ب سری سانتھ 63 120 7 0
ایون مورگن ک مہندر سنگھ ب پروین کمار 70 88 8 1
میٹ پرائیر ک مہندر سنگھ ب پروین کمار 73 60 10 1
جوناتھن ٹراٹ ک مہندر سنگھ ب پروین کمار 2 10 0 0
ٹم بریسنن ک مہندر سنگھ ب پروین کمار 90 118 17 0
اسٹورٹ براڈ رن آؤٹ (متبادل کھلاڑی) 44 32 5 2
گریم سوان ک (متبادل کھاڑی) ب ایشانت شرما 3 12 0 0
جیمز اینڈرسن آؤٹ نہیں ہوئے 1 15 0 0
فاضل رنز (9 بائے، 5 لیگ بائے، 2 وائڈ، 2 نوبالز) 18
مجموعہ (تمام کھلاڑی آؤٹ) 544

 

بھارت (گیند بازی) اوور میڈن رنز وکٹ
پروین کمار 36 5 124 4
ایشانت شرما 29.2 4 131 2
سری سانتھ 27 5 135 2
یووراج سنگھ 11 0 51 1
ہربھجن سنگھ 9 1 47 0
سریش رائنا 8 0 42 0

 

بھارت(دوسری اننگز؛ ہدف: 478) رنز گیندیں چوکے چھکے
ابھینو مکنڈ ک اینڈریو اسٹراس ب ٹم بریسنن 3 41 0 0
راہول ڈریوڈ ک میٹ پرائیر ب اسٹورٹ براڈ 6 12 1 0
وی وی ایس لکشمن ب جیمز اینڈرسن 4 7 1 0
سچن ٹنڈولکر ایل بی ڈبلیو جیمز اینڈرسن 56 86 8 0
سریش رائنا ک (متبادل کھلاڑی) ب ٹم بریسنن 1 5 0 0
یووراج سنگھ ک ایلسٹر کک ب ٹم بریسنن 8 32 1 0
مہندر سنگھ دھونی ایل بی ڈبلیو ٹم بریسنن 0 1 0 0
ہربھجن سنگھ ک (متبادل کھلاڑی) ب ٹم بریسنن 46 44 8 1
پروین کمار ب جیمز اینڈرسن 25 25 5 0
ایشانت شرما آؤٹ نہیں ہوئے 8 25 0 0
سری سانتھ ب اسٹورٹ براڈ 0 8 0 0
فاضل رنز (1 بائے) 1
مجموعہ (تمام کھلاڑی آؤٹ) 158

 

انگلستان (گیند بازی) اوور میڈن رنز وکٹ
جیمز اینڈرسن 17 3 51 3
اسٹورٹ براڈ 14.4 5 30 2
ٹم بریسنن 12 2 48 5
گریم سوان 3 0 21 0
کیون پیٹرسن 1 0 7 0