پاکستان 5 سال بعد ٹیسٹ سیریز جیت گیا، دوسرا ٹیسٹ ڈرا

2 1,048

پانچ سال کے طویل انتظار کے بعد بالآخر پاکستان نے کوئی ٹیسٹ سیریزجیت ہی لی۔ ویلنگٹن ٹیسٹ بغیر کسی نتیجے کے ختم ہو گیا اور پاکستان کو سیریز میں 1-0 سے کامیابی دلا گیا۔ مصباح الحق نے ایک مرتبہ پھر قائدانہ کردار ادا کرتے ہوئے 70 رنز کی ناقابل شکست اننگ کھیلی اور میچ کے ساتھ ساتھ سیریز بچانے میں بھی کامیاب ہو گئے۔

پاکستان نے آخری مرتبہ نومبر 2006ء میں ویسٹ انڈیز کو ہوم گراؤنڈ پر 2-0 سے شکست دے کو کوئی ٹیسٹ سیریز جیتی تھی جبکہ ملک سے باہر آخری ٹیسٹ سیریز فتح انہیں اسی سال مارچ میں سری لنکا کے خلاف نصیب ہوئی تھی۔ یوں پاکستان نے پانچ سال کے طویل عرصے کے بعد کوئی ٹیسٹ سیریز جیتی ہے۔ برصغیر سے باہر پاکستان نے 2003ء میں آخری مرتبہ نیوزی لینڈ کے خلاف ہی ٹیسٹ سیریز جیتی تھی۔

مصباح الحق کی شاندار بلے بازی کا سلسلہ جاری، مسلسل چھٹی نصف سنچری (فائل فوٹو، گیٹی امیجز)

بیسن ریزرو، ویلنگٹن میں آخری روز کی پچ اور کنڈیشنز بلے بازوں کا امتحان تھی اور پہلے ہی گھنٹے میں 42 رنز پرابتدائی تین وکٹیں گرنے کے بعد پاکستان کے کپتان مصباح الحق اور یونس خان اس امتحان پر پورا اترے۔ بلیک کیپس اپنا پورا زور لگانے کے باوجود پاکستان کی وکٹیں حاصل نہ کر سکے جبکہ پاکستان جس کو فتح کے لیے 274 رنز درکار تھے لیکن تمام دن میں 5 وکٹوں کے نقصان پر 226 رنز ہی بنا سکا۔ مصباح الحق اور یونس خان کے درمیان 118 رنزکی انتہائی قیمتی شراکت نے نے نیوزی لینڈ کے ہاتھوں سے میچ چھین لیا۔ جب یونس خان چائے کے وقفے سے قبل آخری گیند پر 81 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے تو پاکستان میچ بچانے کی پوزیشن میں آ چکا تھا۔

آخری سیشن میں اسد شفیق نے مصباح کا بھرپور ساتھ دیا اور دونوں کھلاڑیوں نے انتہائی اہم 26 اوورز تک حریف باؤلرز کا ڈٹ کو مقابلہ کیا۔ گو کہ اکثرشائقین نے پاکستان کی دفاعی حکمت عملی کو اچھی نظر سے نہيں دیکھا لیکن کنڈیشنز ہر گز بلے بازوں کے لیے سود مند نہیں تھی۔ اک ایسی پچ پر جس پر پانچ روز تک کرکٹ کھیلی جا چکی ہو، ایسی گیند کا سامنا کرنا جو 50 سے 60 اوورز پرانی ہو، جارحانہ بلے بازی کرنا حریف ٹیم کو میچ تھالی میں رکھ کر پیش کرنے اور سیریز اپنے ہاتھ سے گنوانے کا موقع فراہم کرنا تھا۔ پھر مصباح ہر گز نہیں چاہتے کہ پاکستان اتنے طویل عرصے کے بعد بھی ٹیسٹ سیریز جیتنے سے محروم رہے۔

گو کہ پاکستان آج سے سات سال قبل اسی میدان میں یہی ہدف یعنی 274 حاصل کر چکا تھا لیکن ٹاپ آرڈر کے لڑکھڑا جانے کے باعث پاکستان کو دفاعی حکمت عملی اپنانی پڑی جس کے نتیجے میں کم از کم وہ سیریز بچانے میں تو کامیاب ہو گیا۔ مصباح اور یونس کے علاوہ اسد شفیق نے 85 گیندوں پر 25 رنز کی کارآمد اننگ کھیلی جبکہ اوپنر محمد حفیظ نے 32 رنز بنائے۔ مصباح نے بطور کپتان ٹیم میں واپسی کےبعد مسلسل چھٹی نصف سنچری داغی جن میں سے تین مرتبہ وہ میدان سے ناٹ آؤٹ لوٹے۔

قبل ازیں میچ کے پہلے روز نیوزی لینڈ نے ٹاس جیت کر بیٹنگ کا فیصلہ کیا اور 356 رنز کا شاندار مجموعہ اکٹھا کر کے فیصلہ درست ثابت کر دکھایا۔ 180 رنز پر 6 وکٹیں گرنے کے بعد اس اسکور تک پہنچنے میں اہم کردار کپتان ڈینیل ویٹوری کی قائدانہ اننگ کا تھا جنہوں نے 166 گیندوں پر 110 رنز کی شاندار اننگ کھیلی اور اس ریسکیو مشن میں ان کا ساتھ دیا کیپر ریس ینگ نے جنہوں نے 162 گیندوں پر 57 رنز بنائے۔ پاکستان کی جانب سے پہلی اننگ میں عمر گل نے 4 جبکہ تنویر احمد نے 3 وکٹیں حاصل کیں۔ دو وکٹیں عبد الرحمن کے ہاتھ لگیں جبکہ ایک وکٹ وہاب ریاض کو ملی۔

پاکستان نے پہلی اننگ میں اجتماعی سعی سے نیوزی لینڈ کے اسکور پر برتری حاصل کی۔ خاص بات کپتان مصباح الحق کی 99 رنز کی شاندار اننگ تھی جو بدقسمتی سے اپنی سنچری مکمل نہ کر سکے۔ یونس خان ایک مرتبہ پھر فارم میں واپس آئے اور 73 رنز بنا کر کپتان کا بھرپور ساتھ دیا۔ توفیق عمر نے 70 جبکہ اظہر علی نے 67 رنز بنائے۔ یوں نیوزی لینڈ کے 356 کے جواب میں پاکستان پہلی اننگ میں 376 بنا کر آؤٹ ہو گیا اور 20 رنز کی برتری حاصل کی۔

نیوزی لینڈ نے دوسری اننگ کا آغاز ہی تباہ کن انداز میں کیا اور ان کے اوپنرز نے پہلی ہی وکٹ پر 120 رنز جڑ ڈالے۔ نیوزی لینڈ کا پلہ صاف بھاری دکھائی دیتا تھا اور پاکستانی گیند باز مجبورنظر آ رہے تھے لیکن پھر پاکستان کے باؤلرزمیچ میں واپس آئے اور انہوں نے وقفے وقفے سے نیوزی لینڈ کی وکٹیں گرانا شروع کر دیں۔ عمر گل نے 4، عبد الرحمن نے تین، محمد حفیظ نے 2 جبکہ تنویر احمد نے ایک وکٹ حاصل کی اور نیوزی لینڈ کی پوری ٹیم دوسری اننگ میں 293 رنز بنا کر پویلین لوٹ گئی اور پاکستان کو جیتنے کے لیے 274 رنزکا ہدف دیا۔ مارٹن گپٹل 73 رنز کے ساتھ ٹاپ اسکورر رہے جبکہ برینڈن میک کولم 64 رنز اور روس ٹیلر نے 52 رنز کی قیمتی اننگز کھیل کر نیوزی لینڈ کو ایک محفوظ مقام تک پہنچایا جہاں تک پاکستان بغیر خطرہ مول لیے نہیں پہنچ سکتا تھا۔

مصباح الحق کو دونوں اننگز میں ٹاپ اسکورر رہنے پر میچ کا بہترین کھلاڑی اور مسلسل بہترین کارکردگی دکھانے پر سیریز کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔ انہوں نے ٹیم کی کارکردگی اور فائٹنگ اسپرٹ کی تعریف کی اور خصوصا یونس خان کی دونوں اننگز میں اچھی بیٹنگ اور عمر گل کی باؤلنگ کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ ہماری نظر میں اس ٹیسٹ سے زیادہ سیریز اہم تھی اس لیے ہم نے سیریز کو بچانے کا فیصلہ کیا۔

واضح رہے کہ پاکستان نے ہملٹن کے ویسٹ پیک اسٹیڈیم میں کھیلے گئے ٹیسٹ میچ میں 10 وکٹوں سے با آسانی فتح حاصل کر کے سیریز میں ناقابل شکست برتری حاصل کر لی۔ اب دونوں ٹیمیں چھ ایک روزہ میچز میں آمنے سامنے ہوں گی جو عالمی کپ 2011ء کی تیاریوں کے سلسلے میں بہت اہم سیریز ہوگی۔

ایک روزہ سیریز کا آغاز  ہفتہ 22 جنوری سے ہوگا۔

میچ اسکور کارڈ

نیوزی لینڈ 356 (ویٹوری 110، عمر گل 4-87) اور 293 (گیپٹل 73، عمر گل 4-61)

پاکستان 376 (مصباح 99، مارٹن 4-91) اور 226 رنز 5 کھلاڑی آؤٹ (یونس81،مصباح 70 ناٹ آؤٹ، ساؤتھی 2-49)