سلمان بٹ اور محمد عامر کی اپیلیں مسترد، سزائیں برقرار

برطانیہ کی اعلی ترین عدالت نے پاکستان کے سابق کپتان سلمان بٹ اور تیز گیند باز محمد عامر کی جانب سے قید کی سزاؤں کے خاتمے کے لیے دائر کی گئی اپیلیں مسترد کر دی ہیں۔ یوں دونوں کھلاڑیوں پر قید کی سزائیں بدستور لاگو رہیں گی۔
بدھ کو سماعت کے دوران سہ رکنی بینچ کے لارڈ جج نے کہا کہ محمد عامر اتنا چھوٹا بھی نہیں ہے کہ اسے سمجھ نہ آئے کہ وہ کیا کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تینوں کھلاڑیوں نے اپنی ٹیم، اپنے ملک اور کھیل کے ساتھ دھوکہ کیا، جس نے انہیں عزت اور دنیا بھر میں چاہنے والے افراد بخشے۔

سلمان بٹ کے وکیلوں نے موقف اختیار کیا کہ ان کے موکل کو دی گئی سزا مختلف لحاظ سے حد سے زیادہ ہے تاہم جج کا کہنا تھا کہ سلمان بٹ پر سب سے زیادہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے اور وہ بلاشبہ محمد عامر حتی کہ محمد آصف پر بھی اثر رکھتے تھے۔ ان کے بغیر یہ بدعنوانی نہیں کی جا سکتی ہے۔ اصلی مقدمے میں سلمان بٹ نے دھوکہ دہی اور بد عنوانی کے دونوں الزامات آخر تک قبول نہیں کیے تھے لیکن یہاں اپیل کی سماعت کے دوران ان کے وکیل علی باجوہ نے پہلی بار تسلیم کیا کہ اگست 2010ء میں جان بوجھ کو نو بالز کرانے کے معاملے میں ان کے موکل کو 'پھنسایا' گیا تھا۔
یاد رہے کہ سلمان بٹ کو دھوکہ دہی اور بدعنوانی کے ذریعے رقوم حاصل کرنے پر مجرم قرار دیا تھا جس پر انہیں 2 سال 6 ماہ کی سزا سنائی گئی تھی۔ ان کے ساتھی کھلاڑی نوجوان تیز گیند باز محمد عامر، جو مقدمے کی باضابطہ سماعت کے آغاز سے قبل ہی اپنے جرم کا اعتراف کر چکے تھے، کو بھی انہی دونوں جرائم کا مرتکب قرار دیتے ہوئے 6 ماہ قید کی سزا دی گئی۔ دونوں کھلاڑیوں کی جانب سے ان سزاؤں کے خلاف اپیل کی سماعت اعلی عدالت نے محض دو گھنٹے میں نمٹائی۔
تینوں کھلاڑیوں کے ویزے ان کی سزاؤں کی مدت کے دوران ہی ختم ہو جائیں گے اور انہیں سزائیں مکمل ہونے کے فورا بعد ملک بدر کیا جا سکتا ہے۔ جس کا مطلب ہے کہ وہ اگلے 10 سال تک برطانیہ میں داخل نہيں ہو سکیں گے اور ممکن ہے کہ ان کے بیرون ملک سفر میں بھی دشواریاں پیدا ہوں۔
اپیل دائر کرنے والے کھلاڑیوں سلمان بٹ اور محمد عامر کے علاوہ محمد آصف کو سال 2010ء میں دورۂ انگلستان میں کھیلے گئے لارڈز ٹیسٹ میں جان بوجھ کر نو بال پھینکنے کے الزام پر دھر لیا گیا تھا۔ اسپاٹ فکسنگ کا یہ معاملہ ایک مصالحہ اخبار 'نیوز آف دی ورلڈ' سے تعلق رکھنے والے صحافی مظہر محمود نے ایک خفیہ آپریشن کے ذریعے طشت از بام کیا تھا۔
بعد ازاں رواں سال فروری میں ان تینوں کھلاڑیوں پر بین الاقوامی کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کی جانب سے کم از کم 5،5 سال کی پابندی عائد کی گئی۔ جس کے بعد برطانیہ میں اُن پر دھوکہ دہی کی سازش اور بدعنوانی کے تحت رقوم کی وصولی کے الزام کے تحت مذکورہ مقدمہ قائم کیا گیا تھا۔