[ریکارڈز] ایک رن کی شکست، پاکستان کی تاریخ کا چوتھا موقع

آسٹریلیا کے خلاف ایک روزہ سیریز کا تیسرا و آخری میچ انتہائی سنسنی خیز مقابلے کے بعد آسٹریلیا کی ایک رن سے جیت پر منتج ہوا۔ پاکستان کے آخری دو بلے باز حتمی اوور میں درکار دو رنز بھی نہ بنا سکے اور جزوقتی گیندباز گلین میکس ویل نے اپنے کرکٹ کیریئر کا یادگار ترین اوور ڈبل وکٹ میڈن کی صورت میں پھینکا اور آسٹریلیا کو پاکستان کے خلاف تیسری کلین سویپ سیریز جتوائی۔ یہ ایک روزہ کرکٹ کی تاریخ میں پاکستان کو ایک رن کے فرق سے ہونے والی مجموعی طور پر چوتھی اور گزشتہ تین سالوں میں ہونے والی تیسری شکست ہے۔

ایک روزہ کرکٹ کی تاریخ میں پہلی بار ایک رن کے کم ترین مارجن سے مقابلہ ہارنے والی بھی پاکستان ہی کی ٹیم تھی جو 16 اکتوبر 1976ء کو نیوزی لینڈ کے خلاف سیالکوٹ میں کھیلا گیا مقابلہ ایک رن سے ہار گئی تھی۔ نیوزی لینڈ کے اس دورۂ پاکستان کا یہ واحد مقابلہ سیالکوٹ کے جناح اسٹیڈیم میں کھیلا گیا تھا جہاں پاکستان نے باؤلرز کی عمدہ کارکردگی کی بدولت نیوزی لینڈ کو 35 اوورز میں صرف 198 رنز تک محدود کیا لیکن جواب میں کپتان مشتاق محمد اور جاوید میانداد کی عمدہ اننگز کے باوجود اس مجموعے تک نہیں پہنچ سکا۔ ہدف سے صرف 11 رنز کے فاصلے پر پاکستان کی پانچ وکٹیں باقی تھیں لیکن لانس کیرنز نے وسیم راجہ اور جاوید میانداد کو یکے بعد دیگرے آؤٹ کرکے سنسنی پھیلا دی اور رہی سہی کسر سرفراز نواز اور آصف مسعود کے رن آؤٹ نے پوری کردی۔ یوں عمران خان ایک اینڈ سے منہ تکتے ہی رہ گئے اور نیوزی لینڈ نے ایک رن سے مقابلہ بچا لیا۔
حیران کن بات یہ ہے کہ اس کے بعد سے 2011ء تک پاکستان نے کسی مقابلے میں اتنے کم فرق سے شکست نہیں کھائی، یہاں تک کہ 2011ء کے دورۂ ویسٹ انڈیز میں بارش کی وجہ سے ایک رن کی شکست ملی۔ عالمی کپ 2011ء میں دوڑ سیمی فائنل تک محدود ہونے کے بعد پاکستان نے پہلا دورہ ویسٹ انڈیز کا کیا تھا جہاں ابتدائی تینوں مقابلوں میں شاندار فتوحات حاصل کیں لیکن ویسٹ انڈیز نے خوش قسمتی اور بارش کے بل بوتے پر مقابلہ ڈک ورتھ لوئس طریق کار کے تحت ایک رن سے جیت لیا۔
اس کے بعد پاکستان کو گزشتہ سال 30 اکتوبر کو شارجہ میں جنوبی افریقہ کے ہاتھوں ایک رن سے شکست ہوئی جب ہدف محض 184 رنز تھا اور پاکستان صرف 17 رنز کی دوری پر اپنی 6 وکٹیں گنوا کر شکست کھا گیا۔
اب چار سالوں میں یہ ایک رن کے مارجن سے پاکستان کو ہونے والی تیسری شکست ہوئی ہے جو ظاہر کرتی ہے کہ پاکستان کے بلے باز مقابلے پر گرفت حاصل کرنے کا فن نہیں جانتے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ایک رن سے نتیجہ خیز ہونے والے آخری چاروں مقابلوں میں پاکستان شریک رہا ہے، لیکن صرف ایک میں فاتح جبکہ تین میں شکست خوردہ ٹیم کی حیثيت سے۔
ایک روزہ کرکٹ کی تاریخ میں یہ مجموعی طور پر 29 واں موقع تھا کہ جب کوئی ٹیم ایک رن سے مقابلہ جیتی ہو۔ آسٹریلیا نے سب سے زیادہ یعنی 6 مرتبہ اس مارجن سے فتوحات حاصل کی ہیں۔ نیوزی لینڈ، بھارت اور جنوبی افریقہ نے 4، 4، ویسٹ انڈیز نے 3، پاکستان اور انگلستان نے 2، 2 جبکہ زمبابوے، سری لنکا، آئرلینڈ اور افغانستان نے ایک، ایک مقابلے جیتے ہیں۔
قارئین کی دلچسپی کے لیے ہم ایک رن کے فرق سے جیتےگئے تمام مقابلوں کی فہرست ذیل میں درج کررہے ہیں، اس امید کے ساتھ کہ معلومات میں اضافے کا باعث بنے گی:
ایک روزہ کرکٹ میں ایک رن سے حاصل کی گئی فتوحات
فاتح | جیت کا مارجن | ہدف | شکست خوردہ ٹیم | میدان | تاریخ |
---|---|---|---|---|---|
![]() |
1 رن | 199 | ![]() |
سیالکوٹ | 16 اکتوبر 1976ء |
![]() |
1 رن | 221 | ![]() |
سڈنی | 13 جنوری 1981ء |
![]() |
1 رن | 241 | ![]() |
کٹک | 27 دسمبر 1948ء |
![]() |
1 رن | 271 | ![]() |
چنئی | 9 اکتوبر 1987ء |
![]() |
1 رن | 233 | ![]() |
پرتھ | 3 جنوری 1988ء |
![]() |
1 رن | 221 | ![]() |
سڈنی | 13 دسمبر 1988ء |
![]() |
1 رن | 222 | ![]() |
ویلنگٹن | 6 مارچ 1990ء |
![]() |
1 رن | 195 | ![]() |
ہوبارٹ | 18 دسمبر 1990ء |
![]() |
1 رن | 237 | ![]() |
شارجہ | 21 اکتوبر 1991ء |
![]() |
1 رن | 236 | ![]() |
برسبین | یکم مارچ 1992ء |
![]() |
1 رن | 213 | ![]() |
کولمبو | 25 جولائی 1993ء |
![]() |
1 رن | 204 | ![]() |
بلوم فونٹین | 8 اپریل 1994ء |
![]() |
1 رن | 175 | ![]() |
ہوبارٹ | 11 دسمبر 1997ء |
![]() |
1 رن | 229 | ![]() |
کرائسٹ چرچ | 4 مارچ 1998ء |
![]() |
1 رن | 205 | ![]() |
کیپ ٹاؤن | 26 جنوری 2000ء |
![]() |
1 رن | 303 | ![]() |
پرتھ | 4 فروری 2001ء |
![]() |
1 رن | 246 | ![]() |
دمبولا | 22 فروری 2004ء |
![]() |
1 رن | 285 | ![]() |
برج ٹاؤن | 11 مئی 2005ء |
![]() |
1 رن | 199 | ![]() |
کنگسٹن | 20 مئی 2006ء |
![]() |
1 رن | 211 | ![]() |
بیلفاسٹ | 11 جولائی 2007ء |
![]() |
1 رن | 283 | ![]() |
باسیتیرے | 4 جولائی 2008ء |
![]() |
1 رن | 246 | ![]() |
پروویڈنس | 20 مارچ 2009ء |
![]() |
1 رن | 290 | ![]() |
شارجہ | 16 فروری 2010ء |
![]() |
1 رن | 299 | ![]() |
جے پور | 21 فروری 2010ء |
![]() |
1 رن | 191 | ![]() |
جوہانسبرگ | 15 جنوری 2011ء |
![]() |
1 رن | 154 | ![]() |
برج ٹاؤن | 2 مئی 2011ء |
![]() |
1 رن | 184 | ![]() |
شارجہ | 30 اکتوبر 2013ء |
![]() |
1 رن | 263 | ![]() |
پورٹ ایلزبتھ | 27 نومبر 2013ء |
![]() |
1 رن | 232 | ![]() |
ابوظہبی | 12 اکتوبر 2014ء |