ڈومینی نے ڈوبتی کشتی بچالی؛ بھارت کا کام بارش کے ہاتھوں تمام

بھارت اور جنوبی افریقہ کے مابین جاری 5 ایک روزہ مقابلے کے چوتھے اہم میچ میں جنوبی افریقہ نے ڈک ورتھ لوئس طریقہ کے ذریعے 48 رنز سے شکست دے دی۔ جنوبی افریقہ کی سیریز میں بقا کے لیے اس اہم ترین میچ پر پہلے پروٹیز بلے باز اور پھر گیند باز پوری طرح چھائے رہے۔ اسے بھارت کی بدقسمتی ہی کہا جاسکتا ہے کہ جب ان کے بلے بازوں نے اہم شراکت قائم کرنے کی کوشش کی تو میدان پر کالے بادل چھاگئے۔ یوں بھارت کی امیدیں بارش کے پانی میں بہہ گئیں اور جنوبی افریقہ نے خسارہ سے نکل کر سیریز 2-2 سے برابر کردی۔پورٹ ایلزبتھ کے میدان سینٹ جورج اسٹیڈیم میں کھیلا گیا میچ ہر لحاظ سے جنوبی افریقہ کے لیے خوش آئند رہا۔ ایسا محسوس ہوتا تھا کہ آج “ قسمت کی دیوی “ ان پر مہربان ہے۔
میچ سے قبل ٹاس کا نتیجہ جنوبی افریقی کپتان گریم اسمتھ کے حق میں آیا اور انہوں نے ٹیم میں دو تبدیلیوں کولن انگرام اور وائن پارنل کی جگہ مورن وائک اور روبن پیٹرسن کی خبر کے ساتھ پہلے بازی کرنے کا فیصلہ کیا۔ اسپنر روبن پیڑسن کو عمران طاہر پر فوقیت دیے جانے پر جنوبی افریقہ کو ماہرین کی جانب سے شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا جس پر عمران طاہر کو ورلڈ کپ کے لیے “ ٹرمپ کارڈ “قرار دے کر بہلانے کی کوشش کی گئی۔ دوسری جانب گزشتہ میچ کی بھارتی ٹیم میں ایک تبدیلی مرلی وجے کی جگہ پرتھوی پاٹیل کو شامل کر کے کی گئی۔
266 رنز کے تعاقب میں بھارتی اننگ کا آغاز انتہائی مایوس کن رہا۔ اننگ کے دوسرے ہی اوور میں بھارت کو پہلا نقصان اٹھا پڑا جب ٹسوبے نے روہت شرما کو صرف 1 رن پرڈومنی کے ہاتھوں پوانٹ پر کیچ کرادیا۔ اس کے بعد دوسرے اوپنر پرتھوی پاٹیل بھی صرف 11 رنز بنانے کے بعد پویلین لوٹ گئے اور ان کے بعد بالنگ میں بہت کارکردگی دکھانے والے یووراج سنگھ 12 رنز بنانے کے بعد یوہان بوتھا کی گیند پر اسمتھ کو کیچ دے بیٹھے۔ یوں دسویں اوور میں 32 کے مجموعی اسکور پر تین اہم وکٹیں گر چکی تھیں۔ دوسرے اینڈ پر موجود ون ڈاؤنڈ بلے باز ورات کوہلی نے دیگر بلے بازوں سے سبق سیکھتے ہوئے سنبھل کر بلے بازی کی اور وکٹ پر جمے رہے۔ انہوں نے نئے بلے باز سریش رائنہ کے ساتھ 63 رنز کی شراکت قائم کر کے احساس ذمہ داری کا ثبور دیا۔ تاہم دیگر بھارتی بلے باز ان کا ساتھ دینے پر راضی نظر نہ آتے تھے۔ بھارت کو 112 رنز پر چوتھی وکٹ اور 123 پر پانچویں وکٹ کا نقصان رائنا اور مہندر سنگھ دھونی کی صورت میں بھگتنا پڑا جنہیں روبن پیٹر سن آؤٹ کیا۔ رائنا 20 رنز بنانے کے بعد اسٹمپ جبکہ مین ان بلوز کے کپتان صرف 2 رنز بنانے کے بعد فرانکو پلیسس کو کیچ دے بیٹھے۔ گزشتہ میچ کے مرد میدان یوسف پٹھان بھی زیادہ دیر وکٹ پر نہ ٹھہر سکے اور صرف 2 رنز بنانے کے بعد مورکل کا شکار بنے۔ 128 کے مجموعی اسکور پر 6 وکٹیں گرنے کے بعد صرف ایک بلے باز دوران ورات کوہلی تن تنہا مقابلہ کرنے کے لیے کمربستہ نظر آتے تھے۔ ان کی 2 چھکوں اور 7چوکوں پر مشتمل 87 رنز کی اننگ کو کوئی جنوبی افریقی گیند باز تو نہ روک سکا تاہم جنوبی افریقہ کے موسم نے یہ کام کردکھایا۔ پہلے 31 ویں اوور بارش کے باعث میچ روکنا پڑا جس کے بعد بھارت کو 260 رنز کا ریوائز ٹارگٹ دیا گیاتاہم ورات کوہلی اور ہربھجن سنگھ کی جوڑی نے صرف 12 گیندیں ہی کھیلی تھیں کہ بارش ایک بار پھر شروع ہوگئی ۔ بارش تھمنے کے آثار نہ دیکھتے ہوئے میچ کا نتیجہ اخذ کرنے کے لیے ڈک ورتھ لوئس طریقہ کار کا سہارا لیا گیا جس نے جنوبی افریقہ کو 48 رنز سے فاتح قرار دے دیا۔
میچ کے اختتام پر جنوبی افریقی بلے باز جے پی ڈومینی کو میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا۔ گیند بازی میں جنوبی افریقی بالرز ٹسوبے اور روبن پیٹرسن نے ٹیم کی فتح میں اہم کردار ادا۔ ٹسوبے نے 6 اوورز میں 25 رنز دے کر 2 وکٹیں حاصل کیں۔ بھارتی بالنگ کا جائزہ لیا جائے تو وہاں صورتحال بیٹنگ کی طرح مایوس کن نظر آئی۔ اس کا اندازہ اس بات سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے کہ بھارتی بالنگ اسپیشلسٹ ظہیر خان اور ہربھجن سنگھ کی دھلائی کے بعد بھارت کو پارٹ ٹائم بالرز کا سہارا لینا پڑا۔ مجموعی طور پر 8 گیند بازوں میں صرف ایک آرتھوڈاکس اسپنر یووراج سنگھ کامیاب ہوئے جنہوں نے 8 اوورز میں 34 رنز کے عوض 3 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔ ایک وکٹ لینے والے اشیش نہرا کے علاوہ دیگر 6 بھارتی بالرزکی ناکامی بھارت کی کمزور بالنگ کا مظہر ہے جو یقیناً عالمی کپ 2011ء کے لیے فیورٹ قرار دی جانے والی اس ٹیم کا سب سے بڑا اور اہم لوپ ہول ہے اور اس کی وجہ سے بھارت کو عالمی کپ میں ناکامیوں کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔
دونوں ٹیموں کا اسکور یہ رہا:
جنوبی افریقہ 265/7 (جے پی ڈومینی: 71*، یوراج سنگھ 34/3)
بھارت: 142/6 (ورات کوہلی 87*، ٹسوبے 25/2)
حتمی نتیجہ: جنوبی افریقہ ڈک ورتھ لوئس طریقہ کار سے 48 رنز کی فتح
دونوں ٹیموں کے درمیان 5 میچوں کی سیریز کا آخری اور فیصلہ کن میچ آئندہ اتوار 23 جنوری کو سنچورین کے مقام پر کھیلا جائے گا۔