بابر اعظم کی تاریخی اننگز اور ریکارڈ پر ریکارڈ

چوتھی اننگز میں ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے مشکل مرحلہ ہوتی ہے۔ کئی دنوں کی تھکاوٹ، فیلڈنگ میں گھنٹوں گزارنے کے بعد اتنا دم خم ہی باقی نہیں رہتا جتنا کھیل کے پہلے دن ہوتا ہے۔ وہ زمانے بھی گزر گئے جب ٹیسٹ میچ میں ایک دن کا وقفہ بھی ہوا کرتا تھا، اب تو ٹیسٹ کرکٹ بھی 'نان اسٹاپ' ہوتی ہے۔
اس لیے آخری دن چوتھی اننگز کھیلتے ہوئے اچھے بھلوں کے پسینے چھوٹ جاتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اس مرحلے کی کارکردگی کو بہت اہمیت دی جاتی ہے اور یہی وجہ ہے کہ بابر اعظم کی 196 رنز کی، 425 گیندوں پر محیط اور 603 منٹ طویل اننگز تاریخ میں عرصے تک یاد رکھی جائے گی۔
ایک ایسے موقع پر جب پاکستان کو یقینی شکست کا سامنا تھا۔ کراچی ٹیسٹ میں تقریباً دو دن تک آسٹریلیا کی باؤلنگ کا سامنا کرنا تو 506 رنز سے بھی زیادہ مشکل ہدف تھا۔ لیکن بابر اعظم نے عبد اللہ شفیق اور محمد رضوان کے ساتھ مل کر ناقابلِ یقین کو ناقابلِ فراموش بنا دیا۔
یہ کئی لحاظ سے ایک یادگار اننگز تھی اور ریکارڈ بک میں بھی کئی جگہ اپنی یادیں چھوڑ گئی ہے۔ مثلاً اس کی بدولت بابر اعظم کا نام چوتھی اننگز میں کسی بھی بیٹسمین کی جانب سے سب سے زیادہ گیندوں کا سامنا کرنے والوں میں بلے بازوں میں آ گیا ہے۔
مائیکل ایتھرٹن، ہربرٹ سٹکلف اور سنیل گاوسکر جیسے عظیم بلے بازوں کے بعد بابر ان کھلاڑیوں میں شامل ہو گئے ہیں جنہوں نے کسی ٹیسٹ کی چوتھی اننگز میں 400 سے زیادہ گیندوں کا سامنا کیا ہو۔
چوتھی اننگز میں سب سے زیادہ گیندوں کا سامنا کرنے والے بلے باز
رنز | گیندیں | بمقابلہ | بمقام | بتاریخ | |
---|---|---|---|---|---|
![]() | 185* | 492 | جنوبی افریقہ | جوہانسبرگ | نومبر 1995ء |
![]() | 135 | 462 | آسٹریلیا | میلبرن | دسمبر 1928ء |
![]() | 221 | 443 | انگلینڈ | دی اوول | اگست 1979ء |
![]() | 196 | 425 | آسٹریلیا | کراچی | مارچ 2022ء |
![]() | 127 | 390 | آسٹریلیا | میلبرن | جنوری 1925ء |
پھر کریز پر موجودگی کا دورانیہ دیکھیں تو بھی یہ مائیکل ایتھرٹن کے بعد چوتھی اننگز میں طویل ترین قیام تھا۔ ایتھرٹن نے 1995ء میں جنوبی افریقہ کے خلاف جوہانسبرگ ٹیسٹ کی چوتھی اننگز میں 643 منٹ کریز پر گزارے تھے جبکہ بابر نے 603 منٹ تک آسٹریلیا کے خلاف مزاحمت کی۔
چوتھی اننگز میں کریز پر سب سے طویل قیام
رنز | منٹ | بمقابلہ | بمقام | بتاریخ | |
---|---|---|---|---|---|
![]() | 185* | 643 | جنوبی افریقہ | جوہانسبرگ | نومبر 1995ء |
![]() | 196 | 603 | آسٹریلیا | کراچی | مارچ 2022ء |
![]() | 146* | 522 | پاکستان | دلّی | دسمبر 1979ء |
![]() | 141 | 522 | پاکستان | دبئی | اکتوبر 2018ء |
![]() | 221 | 490 | انگلینڈ | دی اوول | اگست 1979ء |
یہ بابر اعظم کے 196 رنز کسی بھی کھلاڑی کی چوتھی اننگز میں سب سے بڑی باری بھی ہے۔ بابر اپنے ٹیسٹ کیریئر کی پہلی ڈبل سنچری سے تو محروم رہ گئے لیکن یہ 196 رنز بھی چوتھی اننگز میں کسی پاکستانی بلے باز کی بہترین کارکردگی ہے۔ انہوں نے یونس خان کا 2015ء کے پالی کیلے ٹیسٹ میں سری لنکا کے خلاف بنایا گیا 171 رنز کا ریکارڈ توڑا۔ بس فرق اتنا ہے کہ یونس کی وہ اننگز فاتحانہ تھی اور وہ ناقابلِ شکست میدان سے واپس آئے تھے۔
بابر اور یونس کے علاوہ صرف سلیم ملک ہی ایسے پاکستانی بلے باز ہیں جنہوں نے کسی ٹیسٹ کی چوتھی اننگز میں 150 سے زیادہ رنز بنائے ہوں۔ انہوں نے اپریل 1997ء میں سری لنکا کے خلاف کولمبو میں 155 رنز اسکور کیے تھے۔
چوتھی اننگز میں پاکستانی بلے بازوں کی سب سے بڑی اننگز
رنز | گیندیں | بمقابلہ | بمقام | بتاریخ | |
---|---|---|---|---|---|
![]() | 196 | 425 | آسٹریلیا | کراچی | مارچ 2022ء |
![]() | 171* | 271 | سری لنکا | پالی کیلے | جولائی 2015ء |
![]() | 155 | 240 | سری لنکا | کولمبو | اپریل 1997ء |
![]() | 148* | 369 | سری لنکا | کولمبو | مارچ 2006ء |
![]() | 138* | 232 | بنگلہ دیش | ملتان | ستمبر 2003ء |
پھر اگر کپتانوں کو دیکھا جائے تو بلاشبہ یہ چوتھی اننگز کی سب سے بڑی 'کیپٹن اننگز' تھی۔ بابر نے مائيکل ایتھرٹن کی اسی تاریخی اننگز کا ریکارڈ توڑا جو گزشتہ 27 سال سے قائم تھا۔
چوتھی اننگز کی سب سے بڑی کیپٹن اننگز
رنز | بمقابلہ | بمقام | بتاریخ | |
---|---|---|---|---|
![]() | 196 | آسٹریلیا | کراچی | مارچ 2022ء |
![]() | 185* | جنوبی افریقہ | جوہانسبرگ | نومبر 1995ء |
![]() | 176 | انگلینڈ | ناٹنگھم | جون 1973ء |
![]() | 173* | انگلینڈ | لیڈز | جولائی 1948ء |
![]() | 156 | انگلینڈ | مانچسٹر | اگست 2005ء |