عالمی کپ کا پہلا تنازع، جیمز ٹیلر سنچری سے محروم

عالمی کپ کے پہلے روز آسٹریلیا اور انگلستان کا مقابلہ ویسے تو بے جوڑ تھا لیکن دونوں اننگز کی آخری گیندوں پر خوب تماشے ہوئے۔ پہلے آسٹریلوی اننگز کا اختتام مسلسل تین گیندوں پر تین وکٹیں گرنے کے ساتھ ہوا، جس کے ساتھ اسٹیون فن عالمی کپ میں ہیٹ ٹرک کرنے والے پہلے انگریز گیندباز بنے جبکہ انگلستان کی اننگز کا خاتمہ ایک ایسے واقعے کے ساتھ ہوا، جسے بعد میں خود بین الاقوامی کرکٹ کونسل نے "انسانی غلطی" قرار دیا۔

ملبورن کے میدان میں 84 ہزار تماشائیوں کے روبرو کھیلے گئے مقابلے میں انگلستان 343 رنز کے ہدف کا تعاقب کررہا تھا۔ جب 42 ویں اوور میں اسکور 231 رنز تھا تو جوش ہیزل ووڈ کی گیند پر جیمز ٹیلر کے خلاف ایل بی ڈبلیو کی ایک زوردار اپیل ہوئی۔ امپائر علیم ڈار نے کچھ سوچ بچار کے بعد انگلی فضا میں بلند کردی لیکن 98 رنز پر کھیلنے والے ٹیلر نے اختلاف کرتے ہوئے فیصلے پر نظرثانی کی اپیل کردی۔ ری پلے سے معلوم ہوا کہ فیلڈ امپائر کا فیصلہ غلط تھا اور یوں جیمز ٹیلر آؤٹ ہونے سے بچ گئے لیکن اس دوران آسٹریلیا کے کھلاڑی دوسرے کنارے پر جیمز اینڈرسن کو رن آؤٹ کر چکے تھے اور باوجود اس کے کہ جیمز ٹیلر اس گیند کو "ڈیڈ" قرار دینے کا جائز مطالبہ کرتے رہے، دوسرے امپائر کمار دھرماسینا نے اینڈرسن کو رن آؤٹ قرار دے دیا اور یوں جیمز ٹیلر ایک عمدہ اننگز کھیلنے کے باوجود اپنی پہلی سنچری سے محروم رہ گئے۔
بین الاقوامی کرکٹ کونسل کی پلیئنگ کنٹرول ٹیم (پی سی ٹی) نے انگلش ٹیم انتظامیہ کے سامنے قبول کیا کہ آخری گیند پر دیا گیا آؤٹ غلط تھا اور اس معاملے میں امپائر سے فاش غلطی ہوئی ہے۔ "فیصلوں پر نظرثانی کے نظام (ڈی آر ایس) کے ضوابط کے مطابق جب امپائر کی جانب سے جیمز ٹیلر کو آؤٹ دیا گیا تھا تو اس کے ساتھ ہی گیند 'ڈیڈ" قرار دی جانی چاہیے تھی یعنی اس کے بعد کوئی رن اور آؤٹ ممکن نہ تھا۔"