درجہ بندی میں سالانہ اپڈیٹ، آسٹریلیا نمبر ایک ٹیسٹ اور ون ڈے ٹیم بن گیا

بین الاقوامی کرکٹ کی عالمی درجہ بندی میں سالانہ اپڈیٹ آسٹریلیا کے لیے رحمت ثابت ہوا ہے جو عرصہ دراز کے بعد ایک مرتبہ پھر ٹیسٹ اور ون ڈے میں دنیا کی نمبر ایک ٹیم بن گیا ہے جبکہ پاکستان کو بھی مایوس کن حالیہ کارکردگی کے باوجود ایک درجہ ترقی ملی ہے اور وہ روایتی حریف بھارت کو پیچھے چھوڑتے ہوئے پانچویں سے چوتھے نمبر پر پہنچ گیا ہے۔

آئی سی سی پرانے نتائج کو درجہ بندی کے پوائنٹس میں سے نکالنے کے لیے سالانہ بنیادوں پر درجہ بندی کو تازہ تر کرتا ہے اور اس مرتبہ 2010-11ء کے نتائج تو مکمل طور پر درجہ بندی سے نکال دیے گئے ہیں جبکہ 2012-13ء کے نتائج کو نصف شمار کیا جارہا ہے۔ یہ وہی عرصہ ہے جس میں آسٹریلیا کے پہلے بھارت کے ہاتھوں دو-صفر کی شکست ہوئی اور انگلستان کے ہاتھوں تین-ایک سے ہارنے کے بعد اسے بھارت سے چار-صفر کے کلین سویپ کا بھی نشانہ بننا پڑا تھا۔
درجہ بندی میں ہونے والی اس تازہ ترین تبدیلی سے آسٹریلیا کے پوائنٹس کی تعداد 115 سے بڑھ کر 123 تک پہنچ گئی ہے جبکہ جنوبی افریقہ 127 سے 123 پر پہنچ گیا ہے، یوں آسٹریلیا محض اعشاریہ کے فرق کی بدولت سب سے آگے نکل گیا ہے۔ یہ دسمبر 2008ء کے بعد پہلا موقع ہے کہ آسٹریلیا ٹیسٹ اور ایک روزہ دونوں درجہ بندیوں میں سرفہرست ٹیم بنا ہے۔ آخری بار وہ اگست 2009ء میں نمبر ایک ٹیسٹ ملک تھا لیکن انگلستان کے ہاتھوں دو-ایک کی شکست نے اسے ٹاپ پوزیشن سے محروم کیا۔
آسٹریلیا کے کپتان مائیکل کلارک نے ٹیسٹ اور ایک روزہ میں نمبر ایک بن جانے کے بعد خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ ہماری ٹیم کے دو بہت اہم اہداف تھے۔ انہوں نے کہا کہ اب اصل امتحان اس کامیابی کو برقرار رکھنا ہوگا اور ہمیں آنے والے دنوں میں پاکستان اور بھارت کے خلاف سیریز کے ساتھ عالمی کپ بھی کھیلنا ہے، جو بہت بڑا چیلنج ہوگا۔
دوسری جانب پاکستان کے لیے بھی درجہ بندی میں ہونے والی یہ تبدیلیاں خوش آئند ثابت ہوئی ہیں کیونکہ اسے تین قیمتی پوائنٹس ملے ہیں جس کی بدولت وہ ٹیسٹ درجہ بندی میں چوتھے نمبر پر آ گیا ہے۔ گو کہ ایک روزہ میں اسے ترقی نہیں ملی لیکن ٹیسٹ میں حالیہ مایوس کن کارکردگی کے باوجود اس مقام تک پہنچا قسمت کی یاوری ہے۔ بھارت کے لیے حالات بہت سنگین ہیں۔ چند سال قبل ٹیسٹ میں نمبر ایک رہنے والا بھارت پے در پے شکستوں کے بعد اب پانچویں نمبر پر آ گیا ہے۔ تازہ ترین اپڈیٹ اسے تیسرے سے پانچویں نمبر پر لے آئی ہے کیونکہ اس کو 10 پوائنٹس کا بھاری خسارہ سہنا پڑا ہے۔ اسی وجہ سے پاکستان کے علاوہ انگلستان کو بھی فائدہ پہنچا ہے جو ایک، ایک درجہ پھلانگ کر بالترتیب تیسرے و چوتھے نمبر پر آئے ہیں۔
سالانہ اپڈیٹ کے بعد تازہ ترین عالمی درجہ بندی کچھ یوں ہے:
ٹیسٹ ٹیموں کی عالمی درجہ بندی
شمار | ملک | مقابلے | پوائنٹس | ریٹنگ | |
---|---|---|---|---|---|
1 | آسٹریلیا | ![]() |
32 | 3950 | 123 |
2 | جنوبی افریقہ | ![]() |
23 | 2831 | 123 |
3 | انگلستان | ![]() |
30 | 3131 | 104 |
4 | پاکستان | ![]() |
20 | 2064 | 103 |
5 | بھارت | ![]() |
23 | 2343 | 102 |
ایک روزہ بین الاقوامی میں ٹیموں کی عالمی درجہ بندی
شمار | ملک | مقابلے | پوائنٹس | ریٹنگ | |
---|---|---|---|---|---|
1 | آسٹریلیا | ![]() |
35 | 4020 | 115 |
2 | بھارت | ![]() |
53 | 5923 | 112 |
3 | سری لنکا | ![]() |
53 | 5890 | 111 |
4 | انگلستان | ![]() |
36 | 3947 | 110 |
5 | جنوبی افریقہ | ![]() |
32 | 3486 | 109 |