[ریکارڈز] سب سے کم اننگز میں 4 ہزار رنز

بھارت کے نوجوان بلے باز ویراٹ کوہلی رانچی کے جھاڑکھنڈ کرکٹ ایسوسی ایشن اسٹیڈیم میں ہونے والے اولین بین الاقوامی مقابلے میں نہ صرف مردِ میدان قرار پائے بلکہ انہوں نے اپنے ایک روزہ کیریئر کا ایک اہم سنگ میل بھی عبور کیا۔ وہ محض 96 میچز میں 4 ہزار رنز بنا کر اس سنگ میل کو عبور کرنے والے تاریخ میں دوسرے تیز ترین بلے باز بن گئے ہیں۔

ویراٹ کوہلی نے اپنے کیریئر کا آغاز 18 اگست 2008ء میں کیا تھا اور ساڑھے چار سال کے عرصے میں صرف 96 میچز کی 93 اننگز میں انہوں نے 4 ہزار رنز کو جا لیا ہے۔ جو ویسٹ انڈیز کے عظیم سر ویوین رچرڈز کے بعد ایک روزہ کرکٹ تاریخ میں سب سے کم مقابلوں میں 4 ہزار رنز بنانے کا ریکارڈ ہے۔
سر ویوین رچرڈز نے صرف 88 اننگز میں یہ کارنامہ انجام دیا تھا۔ انہوں نے یہ ریکارڈ اپریل 1985ء میں نیوزی لینڈ کے خلاف بنایا اور آج 28 سال گزر جانے کے باوجود، سوائے کوہلی کے، کوئی بلے باز اُن کے اس ریکارڈ کے قریب بھی نہیں پھٹک پایا۔
کوہلی تاریخ کے محض تیسرے کھلاڑی بھی بنے ہیں جنہوں نے 4 ہزار رنز کے لیے 100 سے کم اننگز کھیلی ہيں۔ قبل یہ اعزاز صرف ویو رچرڈز اور ان کے ہم وطن گورڈن گرینج کے ہی پاس تھا۔
24 سالہ کوہلی نے بین الاقوامی کیریئر کا آغاز سے اب تک پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا۔عالمی کرکٹ کے بیشتر ماہرین انہیں مستقبل کا عظیم کھلاڑی قرار دے رہے ہیں اور اب تک کوہلی نے اپنی کارکردگی کے ذریعے ثابت بھی کیا ہے۔ محض 96 میچز میں وہ 50.35 کے اوسط سے 4028 رنز بنا چکے ہیں اورسب سے حیران کن بات، 13 سنچریاں اور 22 نصف سنچریاں! واضح رہے کہ سر ویوین رچرڈز کی پورے کیریئر میں 11 سنچریاں تھیں۔ جبکہ ان کا نصف سنچریوں کو سنچریوں میں بدلنے کا ریکارڈ بھی کئی ماہرین کے لیے حیران کن ہے۔
اب دیکھنا یہ ہے کہ کیا آنے والے دنوں میں ویراٹ اس کارکردگی کو جاری رکھ پائیں گے؟
سب سے کم اننگز میں 4 ہزار رنز مکمل کرنے والے کھلاڑی
نام | ملک | بمقابلہ | بمقام | بتاریخ | کیریئر آغاز | مقابلے | اننگز |
---|---|---|---|---|---|---|---|
ویوین رچرڈز | ![]() |
نیوزی لینڈ | البیون | 14 اپریل 1985ء | 7 جون 1975ء | 96 | 88 |
ویراٹ کوہلی | ![]() |
انگلستان | رانچی | 19 جنوری 2013ء | 18 اگست 2008ء | 96 | 93 |
گورڈن گرینج | ![]() |
انگلستان | لیڈز | 21 مئی 1998ء | 11 جون 1975ء | 97 | 96 |
برائن لارا | ![]() |
نیوزی لینڈ | پورٹ آف اسپین | 30 مارچ 1996ء | 9 نومبر 1990ء | 101 | 100 |
ڈین جونز | ![]() |
نیوزی لینڈ | ملبورن | 11 دسمبر 1990ء | 30 جون 1984ء | 104 | 102 |
سارو گانگلی | ![]() |
سری لنکا | کولمبو | 29 اگست 1999ء | 11 جنوری 1992ء | 110 | 105 |
ابراہم ڈی ولیئرز | ![]() |
پاکستان | دبئی | 8 نومبر 2010ء | 2 فروری 2005ء | 109 | 105 |
روڈنی مارش | ![]() |
ویسٹ انڈیز | سڈنی | 18 دسمبر 1991ء | 14 جنوری 1986ء | 107 | 106 |
گریم اسمتھ | ![]() |
آئرلینڈ | پروویڈنس | 3 اپریل 2007ء | 30 مارچ 2002ء | 109 | 107 |
گراہم گوچ | ![]() |
پاکستان | ناٹنگھم | 20 اگست 1992ء | 26 اگست 1976ء | 110 | 108 |
نووجوت سنگھ سدھو | ![]() |
پاکستان | شارجہ | 14 اگست 1997ء | 9 اکتوبر 1987ء | 116 | 109 |
ڈیسمنڈ ہینز | ![]() |
پاکستان | پرتھ | 30 دسمبر 1986ء | 22 فروری 1978ء | 111 | 110 |
گیری کرسٹن | ![]() |
نیوزی لینڈ | برمنگھم | 10 جون 1999ء | 14 دسمبر 1993ء | 110 | 110 |
یوسف یوحنا (محمد یوسف) | ![]() |
زمبابوے | ہرارے | یکم دسمبر 2002ء | 28 مارچ 1998ء | 116 | 110 |
میتھیو ہیڈن | ![]() |
بنگلہ دیش | مانچسٹر | 25 جون 2005ء | 19 مئی 1993ء | 114 | 110 |