[ریکارڈز] یونس خان چوتھی اننگز میں ہزار رنز بنانے والے پہلے پاکستانی

ٹیسٹ مقابلوں میں چوتھی اننگز کو بلے بازوں کے لیے سب سے مشکل معرکہ سمجھا جاتا ہے۔ چند روز تک دونوں ٹیموں کے بلے بازوں کو آؤٹ کرنے کے بعد پچ اس حد تک اکھڑ اور ادھڑ چکی ہوتی ہے کہ اسپنرز اس کا فائدہ اٹھا کر کسی بھی بلے باز کو نچا سکتے ہیں۔ لیکن اس صورتحال میں کہ جب ٹیم ایک ہدف کی جانب گامزن ہو اور صورتحال حریف ٹیم کے لیے سازگار ہو، بہت کم بلے باز ایسے ہوتے ہیں جو ٹک پاتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ کرکٹ کی تاریخ میں آج تک ایک بھی ایسا بلے باز پیدا نہیں ہوا جس نے میچ کی چوتھی اننگز میں محض پانچ سنچریاں اسکور کی ہوں اور اسی اننگز میں ایک ہزار رنز بنانے والے بلے باز بھی محض 21 ہیں۔ جن میں تازہ ترین اضافہ پاکستان کے یونس خان کا ہے۔

گو کہ گال میں پہلا ٹیسٹ پاکستان ناقص بلے بازی کی وجہ سے ہار گیا، لیکن دوسری اننگز میں یونس خان نے 87 رنز بنا کر اس اہم سنگ میل کو عبور کیا یعنی پاکستان کی جانب سے چوتھی اننگز میں ایک ہزار رنز بنانے والا پہلا بلے باز۔ ساتھ ساتھ ان کا اس اننگز کا اوسط بھی دنیا کے تمام کھلاڑیوں سے زیادہ ہو گیا۔
اگر کم از کم ایک ہزار ٹیسٹ رنز بنانے کو معیار قرار دیا جائے تو چوتھی اننگز میں یونس خان کا اوسط 59.70 دنیا کے تمام بلے بازوں سے زیادہ ہے۔ یونس خان نے انگلستان کے عظیم کپتان جیفری بائیکاٹ کے چوتھی اننگز کے اوسط 58.76 کو عبور کیا۔ اس فہرست میں بائیکاٹ کے علاوہ ماضی کے عظیم بلے بازوں سنیل گاوسکر اور گورڈن گرینج کے نام بھی شامل ہیں۔ مکمل فہرست ملاحظہ کیجیے:
بلے باز | کیریئر دورانیہ | میچز | اننگز | رنز | بہترین اسکور | اوسط | سنچریاں | نصف سنچریاں | صفر | |
---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|
یونس خان | ![]() |
2000ء تا 2012ء | 30 | 25 | 1015 | 131* | 59.70 | 4 | 5 | 5 |
جیفری بائیکاٹ | ![]() |
1965ء تا 1981ء | 36 | 34 | 1234 | 128* | 58.76 | 3 | 7 | 2 |
سنیل گاوسکر | ![]() |
1971ء تا 1987ء | 34 | 33 | 1398 | 221 | 58.25 | 4 | 8 | 2 |
گریم اسمتھ | ![]() |
2002ء تا 2012ء | 36 | 35 | 1504 | 154* | 57.84 | 4 | 9 | 2 |
گورڈن گرینج | ![]() |
1974ء تا 1991ء | 41 | 38 | 1383 | 214* | 53.19 | 3 | 6 | 1 |
رکی پونٹنگ | ![]() |
1995ء تا 2012ء | 55 | 42 | 1454 | 156 | 51.92 | 4 | 6 | 3 |
مہیلا جے وردھنے | ![]() |
1998ء تا 2011ء | 38 | 29 | 1006 | 123 | 50.30 | 3 | 5 | 1 |
میتھیو ہیڈن | ![]() |
1994ء تا 2008ء | 39 | 39 | 1287 | 101* | 49.50 | 1 | 9 | 1 |
گراہم گوچ | ![]() |
1978ء تا 1995ء | 30 | 29 | 1121 | 133 | 44.84 | 3 | 5 | 1 |
ڈیسمنڈ ہینز | ![]() |
1978ء تا 1994ء | 45 | 45 | 1092 | 112* | 43.68 | 2 | 4 | 2 |
87 رنز کی اسی اننگز کے دوران یونس خان ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں چوتھی اننگز میں ایک ہزار رنز بنانے والے دنیا کے 21 ویں اور پاکستان کے پہلے بلے باز بنے۔ پاکستان کے کسی بھی بلے باز کو یہ اعزاز حاصل نہیں ہوا۔ دوسرے نمبر پر انضمام الحق ہیں جنہوں نے 39.40 کی اوسط سے 867 رنز بنائے تھے۔ قارئین کی دلچسپی کے لیے ایک مختصر فہرست یہاں پیش کر رہے ہیں:
بلے باز | کیریئر دورانیہ | میچز | اننگز | رنز | بہترین اسکور | اوسط | سنچریاں | نصف سنچریاں | صفر | |
---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|
یونس خان | ![]() |
2000ء تا 2012ء | 30 | 25 | 1015 | 131* | 59.70 | 4 | 5 | 5 |
انضمام الحق | ![]() |
1992ء تا 2007ء | 39 | 30 | 867 | 138* | 39.40 | 1 | 6 | 2 |
محمد یوسف | ![]() |
1998ء تا 2010ء | 30 | 25 | 817 | 88* | 43.00 | 0 | 6 | 1 |
جاوید میانداد | ![]() |
1976ء تا 1993ء | 36 | 22 | 816 | 103* | 54.40 | 2 | 5 | 1 |
معین خان | ![]() |
1990ء تا 2004ء | 24 | 17 | 514 | 117* | 36.71 | 1 | 3 | 1 |
توفیق عمر | ![]() |
2002ء تا 2012ء | 22 | 22 | 511 | 88 | 28.38 | 0 | 3 | 2 |
محمد حفیظ | ![]() |
2003ء تا 2012ء | 18 | 18 | 503 | 102* | 38.69 | 1 | 2 | 0 |
عمران فرحت | ![]() |
2003ء تا 2010ء | 20 | 20 | 482 | 67 | 25.36 | 0 | 4 | 0 |
سعید انور | ![]() |
1994ء تا 2000ء | 15 | 14 | 454 | 77 | 34.92 | 0 | 6 | 2 |
سلیم ملک | ![]() |
1982ء تا 1999ء | 30 | 21 | 448 | 155 | 28.00 | 1 | 0 | 2 |
ان دو اہم معرکوں کو سر کرنے کے باوجود یونس ایک سنگ میل حاصل کرنے سے رہ گئے۔ اگر وہ مزید 13 رنز بنا لیتے تو چوتھی اننگز میں پانچ سنچریاں جڑنے والے دنیا کے پہلے بلے باز بن جاتے۔ اس وقت دنیا کے چار بلے باز ہیں جو چوتھی اننگز میں 4 سنچریاں اسکور کر چکے ہیں۔ ان چار میں سے دو سنچریاں انہوں نے جنوبی افریقہ کے 2007ء کے دورۂ پاکستان میں دو مسلسل مقابلوں میں جڑیں جبکہ ایک نومبر 2007ء میں کولکتہ میں بھارت کے خلاف اور آخری 2010ء میں دبئی میں جنوبی افریقہ کے خلاف رسید کی۔ آخر الذکر دونوں سنچریاں ناقابل شکست تھیں یعنی وہ آؤٹ نہیں ہوئے۔
اب دیکھنا یہ ہے کہ سری لنکا کے خلاف ایک روزہ سیریز میں ناکامی کے بعد یونس ٹیسٹ میں اپنی اہلیت کس طرح ثابت کرتے ہیں۔ کم از کم پہلے ٹیسٹ میں تو انہوں نے اپنی اہمیت ثابت کر دی ہے جہاں پہلی اننگز میں وہ امپائر کے ناقص فیصلے کا نشانہ بنے اور دوسری میں پاکستانی اننگز کے ٹاپ اسکورر رہے۔ اب جبکہ پاکستان ایک-صفر کے خسارے میں ہے اور 30 جون کو کولمبو میں دوسرا ٹیسٹ شروع ہونے جا رہا ہے، وہ سیریز میں واپس آنے کے لیے یونس پر انحصار کر رہا ہے۔