سعید اجمل، 2011ء میں سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے گیند باز

عبد القادر اور پھر مشتاق احمد جیسے اسپنرز کے بعد پاکستان میں ثقلین مشتاق نے اسپن گیند بازی کو منتہائے کمال تک پہنچایا لیکن بدقسمتی سے اس کے بعد پاکستان معیاری اسپنرز سے طویل عرصے کے لیے محروم ہو گیا۔ 2004ء میں ثقلین مشتاق کے بین الاقوامی منظرنامے سے غائب ہو جانے کے بعد پاکستان کو 5 سال کے طویل عرصے تک کسی اچھے اسپنرز کی خدمات حاصل نہیں رہیں لیکن پھر 2009ء میں سعید اجمل نے 31 سال کی عمر میں اپنے ٹیسٹ کیریئر کا آغاز کیا۔

اس زائد العمری میں بین الاقوامی کیریئر شروع کرنے کا موقع ملنے پر ماہرینِ کرکٹ بظاہر یہ سمجھے کہ وہ اتنے باصلاحیت نہیں ہوں گے اس لیے اب تک انہیں موقع نہیں دیا گیا تھا لیکن سعید نے بہت جلد خود کو عالمی معیار کا اسپنر ثابت کر دکھایا۔ سری لنکا کے خلاف گال میں کھیلے گئے پہلے ٹیسٹ میں انہوں نے عبد الرحمن اور محمد عامر کے ساتھ اپنے کیریئر کا آغاز کیا اور مجموعی طور پر پانچ وکٹیں حاصل کیں اور کولمبو کو پریماداسا اسٹیڈیم میں کھیلے گئے دوسرے ٹیسٹ میں بھی اتنی ہی وکٹیں حاصل کرنے میں کامیاب رہے لیکن پاکستان کے دونوں مقابلے ہارنے کے باعث ان کی کارکردگی کسی کی نظروں میں نہیں آ سکی۔ لیکن وہ ایک روزہ ٹیم میں اپنی اہلیت کو پہلے ہی منوا چکے تھے جہاں وہ اب تک کھیلے گئے 55 مقابلوں میں 24.66 کے شاندار اوسط سے 78 وکٹیں حاصل کر چکے ہیں جبکہ 15 ٹیسٹ مقابلوں ان کی وکٹوں کی تعداد 74 ہے۔ ٹیسٹ میں ان کی بہترین گیند بازی 111 رنز دے کر 11 وکٹیں ہے جو انہوں نے ویسٹ انڈیز کے خلاف رواں سال پروویڈنس میں کھیلے گئے ٹیسٹ میچ میں حاصل کیں اور بعد ازاں میچ اور پھر سیریز کے بہترین کھلاڑی قرار پائے۔
پاکستانی ٹیم پر تاریخ کے بدترین ایام اور ابتدائی تین سالوں کی جدوجہد کے بعد 2011ء سعید اجمل کے لیے ایک یادگار سال ثابت ہوا جس میں وہ تینوں طرز کی کرکٹ یعنی ٹیسٹ، ایک روزہ اور ٹی ٹوئنٹی بین الاقوامی میں سرفہرست گیند بازوں میں شامل ہوئے بلکہ سال 2011ء میں میں سب سے زیادہ ٹیسٹ وکٹیں بھی انہی کے ہاتھ لگی ہیں۔ سعید اجمل اس وقت ٹیسٹ کی عالمی درجہ بندی میں نویں، ایک روزہ میں اول اور ٹی ٹوئنٹی میں دوسرے نمبر پر ہیں اور انہیں گریم سوان کے ساتھ اس وقت دنیا کا بہترین اسپنر قرار دیا جا رہا ہے۔ رواں سال پاکستان کی تمام تر فتوحات میں سعید اجمل کا کردار کلیدی رہا ہے۔
سال 2011ء میں انہوں نے صرف 7 ٹیسٹ مقابلوں میں 22.72 کے اوسط سے 44 وکٹیں حاصل کی ہیں، جو رواں کلینڈر ایئر میں سب سے زیادہ تعداد ہے۔ ان کے پیچھے بھارت کے ایشانت شرما ہیں جنہوں نے 41 وکٹوں کے لیے 11 ٹیسٹ کھیلے ہیں۔ سعید اجمل اس وقت بنگلہ دیش میں میزبان ٹیم کے خلاف پاکستان کی نمائندگی کر رہے ہیں اور ان کے پاس اس مقابلے کے بعد سیریز کا دوسرا ٹیسٹ بھی موجود ہے جبکہ ایشانت کو 26 دسمبر کو آسٹریلیا کے خلاف ملبورن میں شروع ہونے والے ٹیسٹ میں سعید اجمل کو پیچھے چھوڑنے کا موقع ملے گا۔ بظاہر تو سعید اجمل کا پلہ بھاری دکھائی دیتا ہے کیونکہ وہ پہلے ہی برتری حاصل کیے ہوئے ہیں اور ان کے پاس دو ٹیسٹ مقابلے بھی ہیں۔ بہرحال اگر وہ دوسرے نمبر پر بھی آتے ہیں تو یہ پاکستان اور خود سعید کے لیے بہت بڑی کامیابی ہوگی۔
کلینڈر ایئر 2011ء میں سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے گیند باز
کھلاڑی | ملک | مقابلے | اوورز | میڈنز | رنز | وکٹیں | بہترین باؤلنگ/اننگز | بہترین باؤلنگ/میچ | اوسط | فی اوورز رنز | 5 وکٹیں | 10 وکٹیں |
---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|
سعید اجمل | ![]() |
7 | 414.3 | 96 | 1000 | 44 | 6/42 | 11/111 | 22.72 | 2.41 | 3 | 1 |
ایشانت شرما | ![]() |
11 | 451.2 | 93 | 1487 | 41 | 6/55 | 10/108 | 36.26 | 3.29 | 2 | 1 |
دیوندر بشو | ![]() |
10 | 454.4 | 65 | 1413 | 39 | 5/90 | 8/152 | 36.23 | 3.10 | 1 | 0 |
جیمز اینڈرسن | ![]() |
7 | 296.2 | 77 | 870 | 35 | 5/65 | 7/127 | 24.85 | 2.93 | 1 | 0 |
اسٹورٹ براڈ | ![]() |
7 | 270.2 | 63 | 736 | 33 | 6/46 | 8/76 | 22.30 | 2.72 | 1 | 0 |
فیڈل ایڈورڈز | ![]() |
8 | 252.2 | 22 | 957 | 32 | 5/63 | 8/132 | 29.90 | 3.79 | 3 | 0 |
رنگانا ہیراتھ | ![]() |
8 | 396.4 | 33 | 1023 | 32 | 7/157 | 8/133 | 31.96 | 2.57 | 2 | 0 |
روی رامپال | ![]() |
8 | 283.1 | 55 | 776 | 31 | 4/48 | 7/75 | 25.03 | 2.74 | 0 | 0 |
ڈیرن سیمی | ![]() |
10 | 326.0 | 75 | 873 | 30 | 5/29 | 7/45 | 29.10 | 2.67 | 1 | 0 |
عمر گل | ![]() |
7 | 233.5 | 40 | 692 | 29 | 4/61 | 8/148 | 23.86 | 2.95 | 0 | 0 |
ایک سال میں سب سے زیادہ وکٹیں حاصل کرنے کا ریکارڈ اس وقت آسٹریلیا کے عظیم اسپنر شین وارن کے پاس ہے جنہوں نے 2005ء میں 15 ٹیسٹ مقابلوں میں 96 وکٹیں حاصل کی تھیں۔ ان کے روایتی حریف مرلی دھرن نے 2006ء میں 11 ٹیسٹ مقابلوں میں 90 وکٹیں حاصل کیں اور اس ریکارڈ فہرست میں دوسرے درجے پر ہیں۔
ایک کلینڈر ایئر میں سب سے زیادہ وکٹیں حاصل کرنے والے گیند باز
کھلاڑی | ملک | سال | مقابلے | گیندیں | رنز | وکٹیں | بہترین باؤلنگ/اننگز | بہترین باؤلنگ/میچ | اوسط | فی اوورز رنز | 5 وکٹیں | 10 وکٹیں |
---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|
شین وارن | ![]() |
2005 | 15 | 4336 | 2114 | 96 | 6/46 | 12/246 | 22.02 | 2.92 | 6 | 2 |
مرلی دھرن | ![]() |
2006 | 11 | 3532 | 1521 | 90 | 8/70 | 12/225 | 16.90 | 2.58 | 9 | 5 |
ڈینس للی | ![]() |
1981 | 13 | 3710 | 1781 | 85 | 7/83 | 11/159 | 20.95 | 2.88 | 5 | 2 |
ایلن ڈونلڈ | ![]() |
1998 | 14 | 3232 | 1571 | 80 | 6/88 | 8/74 | 19.63 | 2.91 | 7 | 0 |
مرلی دھرن | ![]() |
2001 | 12 | 4688 | 1699 | 80 | 8/87 | 11/170 | 21.23 | 2.17 | 7 | 4 |
جوئیل گارنر | ![]() |
1984 | 15 | 3626 | 1629 | 79 | 6/60 | 9/108 | 20.62 | 2.69 | 4 | 0 |
مرلی دھرن | ![]() |
2000 | 10 | 3740 | 1463 | 75 | 7/84 | 13/171 | 19.50 | 2.34 | 7 | 3 |
کپل دیو | ![]() |
1983 | 18 | 3469 | 1739 | 75 | 9/83 | 10/135 | 23.18 | 3.00 | 5 | 1 |
ڈیل اسٹین | ![]() |
2008 | 13 | 2653 | 1481 | 74 | 6/72 | 10/154 | 20.01 | 3.34 | 5 | 1 |
کپل دیو | ![]() |
1979 | 17 | 3553 | 1699 | 74 | 6/63 | 9/121 | 22.95 | 2.86 | 5 | 0 |
پاکستان کی جانب سے ایک سال میں سب سے زیادہ وکٹیں حاصل کرنے کا کارنامہ لیجنڈری عمران خان نے انجام دیا جنہوں نے 1982ء میں محض 9 مقابلوں میں 62 کھلاڑیوں کو اپنا شکار بنایا جبکہ سوئنگ مشین وقار یونس نے 1993ء میں 7 مقابلوں میں 55 اور سعید اجمل کے روحانی استاد ثقلین مشتاق نے 2002ء میں 11 مقابلوں میں 51 بلے بازوں کو میدان بدر کیا تھا۔ اگر سعید اجمل چٹاگانگ اور ڈھاکہ میں ہونے والے دو مقابلوں میں اچھی کارکردگی پیش کرتے ہیں تو وہ کم از کم ثقلین مشتاق کے ریکارڈ سے تو آگے بڑھ سکتے ہیں۔
ایک کلینڈر ایئر میں سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے پاکستانی گیند باز
کھلاڑی | ملک | سال | مقابلے | گیندیں | رنز | وکٹیں | بہترین باؤلنگ/اننگز | بہترین باؤلنگ/میچ | اوسط | فی اوورز رنز | 5 وکٹیں | 10 وکٹیں |
---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|
عمران خان | ![]() |
1982 | 9 | 2359 | 824 | 62 | 8/52 | 14/116 | 13.29 | 2.09 | 5 | 2 |
وقار یونس | ![]() |
1993 | 7 | 1626 | 838 | 55 | 7/91 | 13/135 | 15.23 | 3.09 | 6 | 1 |
ثقلین مشتاق | ![]() |
2002 | 11 | 2649 | 1248 | 51 | 7/66 | 10/155 | 24.47 | 2.82 | 2 | 1 |