آئی سی سی کو کیپ ٹاؤن ٹیسٹ کی تحقیقات کرنی چاہئیں؛ سرفراز نواز کا مطالبہ

پاکستان کے سابق ٹیسٹ کھلاڑی سرفرازنواز جنوبی افریقہ اور آسٹریلیا کے خلاف کیپ ٹاؤن میں کھیلے گئے پہلے ٹیسٹ کو مشکوک نگاہوں سے دیکھ رہے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ مقابلے میں آسٹریلین بلےباز جان بوجھ کر غلط شاٹس کھیل کر آؤٹ ہوئے اور بین الاقوامی کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کو اس ٹیسٹ میں کھیل کے انتہائی گرے ہوئے معیار کی تحقیقات کرنی چاہیے۔
کرک نامہ سے خصوصی گفتگو میں سرفراز نواز نے کہا کہ جس وکٹ پر مائیکل کلارک نے 150 رنز بنائے، وہاں دو بہترین ٹیموں کا 96 اور 47 پر آؤٹ ہونا حیران کن امر ہے۔ انہوں نے کہا کہ کیپ ٹاؤن کی وکٹ میں باؤنس تھا جبکہ بارش کے بعد وہ باؤلرز کے لیے مددگار ہوگئی تھی،تاہم جس انداز میں جنوبی افریقی اور پھر خصوصی طور پر آسٹریلوی بلے بازوں نے وکٹیں گنوائیں اس سے کہیں نظر نہیں آ رہا تھا کہ وہ کم بیک کرنا چاہتے ہیں۔

سرفراز نواز نے خاص طور پر وکٹ کیپر بریڈ ہیڈن کے شاٹ کا تذکرہ کیا اور کہا کہ کہ جس وقت 18رنز پر آدھی ٹیم پویلین لوٹ چکی تھی، اس موقع پر ٹی ٹوئنٹی انداز کا شاٹ کھیلنا انتہائی حیران کن تھا، جس سے ذہنوں میں کئی سوالات میں جنم لے رہے ہیں۔انہوں نے کہا آئی سی سی اینٹی کرپشن اینڈ سیکورٹی یونٹ (ACSU) کو میچ اور پچ کا بغور جائزہ لے کر آسٹریلوی بلے بازوں کے حوالے سے تحقیقات ضرور گرنی چاہئیں،کیونکہ 21 رنز پر جس طرح نو بلے باز پویلین لوٹے، وہ کسی کو سمجھ نہیں آیا اور کرکٹ دیکھنے والوں کو لیے کیپ ٹاؤن ٹیسٹ کا دوسرا دن ناقابل یقین تھا۔
ایک سوال کے جواب میں سرفرازنواز نے کہا کہ اگر پاکستانی ٹیم اس انداز میں آؤٹ ہوتی تو ہنگامہ کھڑا ہوجاتا کیونکہ تین پاکستانی کرکٹرز کو سزا ملنے کے بعدعوام اور تحقیقات کرنے والے متعلقہ اداروں کا ٹیم پر اعتماد کم ہوا ہے۔
نیولینڈز میں کھیلے گئے سیریز کے پہلے ٹیسٹ میں آسٹریلیا نے پہلی اننگز میں مائیکل کلارک کے 151 رنز کی بدولت 284 رنز بنائے تھے جس کے جواب میں دوسرے روز پہلے جنوبی افریقہ 96 رنز پر ڈھیر ہوا جس کے بعد آسٹریلیا محض 47 پر آل آؤٹ ہو گیا اور جنوبی افریقہ کو 236 رنز کا ہدف ملا جو اس نے محض 2 وکٹوں کے نقصان پر پورا کر لیا۔