پاکستان و بنگلہ دیش آئی سی سی کی نائب صدارت کے لیے امیدوار

بھارتی کرکٹ کنٹرول بورڈ (بی سی سی آئی) کے زیر اثر بین الاقوامی کرکٹ کونسل (آئی سی سی) پاکستان کو آئین کے تحت نائب صدارت کا عہدہ دینے تک سے ہچکچا رہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ چند ماہ قبل یہ بات بڑی شد ومد کے ساتھ سامنے آتی رہی کہ آئی سی سی آئین میں بنیادی تبدیلیاں کر کے باری کے نظام (روٹیشن پالیسی) کو ختم کر رہا ہے تاکہ پاکستان و بنگلہ دیش کو ان کی باری آنے پر نائب صدارت سے محروم کر دیا جائے۔

بی سی سی آئی کی تمام کوششوں کے باوجود سالانہ اجلاس میں جنوبی افریقہ کے حیرت انگیز ووٹ کے باعث آئین میں یہ بنیادی تبدیلی نہیں کی جا سکی اور یوں روٹیشن پالیسی کا قانون چھری تلے آنے سے بال بال بچ گیا۔ جس کے بعد بالآخر بین الاقوامی کرکٹ کونسل نے اپنے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں پاکستان اور بنگلہ دیش کو نائب صدارت کے لیے امیدوار تجویز کرنے کی دعوت دے ہی دی۔
پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے آئی سی سی کے اس اقدام کو سراہا ہے۔ ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں شریک سابق پی سی بی چیئرمین اعجاز بٹ نے بھی بین الاقوامی کرکٹ کونسل کے اس فیصلے پر مسرت کا اظہار کیا ہے۔
واضح رہے کہ نائب صدارت کے عہدے اور روٹیشن پالیسی کا نفاذ 2007ء میں کیا گیا تھا جس کے مطابق مندرجہ ذیل ممالک جوڑیوں کی صورت میں اپنے امیدوار نامزد کر سکتے ہیں: آسٹریلیا –نیوزی لینڈ، ویسٹ انڈیز-انگلینڈ، بھارت-سری لنکا، پاکستان-بنگلہ دیش اور جنوبی افریقہ-زمبابوے۔
یاد رہے کہ 2010ء میں آخری مرتبہ جب نائب صدارت کے لیے آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کی باری آئی تھی تو سابق آسٹریلوی وزیر اعظم جان ہاورڈ کی نامزدگی پر شدید ہنگامہ کھڑاہو گیا تھا اور زبردست بحث و مباحثے کے بعد نیوزی لینڈ کے ایلن آئزک کو نائب صدر منتخب کیا گیا تھا۔