آسٹریلیا کا دوبارہ حکمرانی کا خواب، وسیع پیمانے پر انتظامی تبدیلیوں کا اعلان

دنیائے کرکٹ پر ایک دہائی تک بلاشرکت غیرے حکمرانی کرنے والا آسٹریلیا کچھ عرصے سے مستقل غیر متاثر کن کارکردگی کا مظاہرہ کر رہا ہے اور اس کی بدترین مثال گزشتہ ایشیز سیریز تھی، جس میں آسٹریلیا اپنی ہی سرزمین پر 3-1 کی ہزیمت آمیز شکست سے دوچار ہوا۔ اس شکست اور ٹیم کے زوال کے اسباب کا جائزہ لینے کے لیے ایک کمیٹی مقرر کی گئی جس کی جانب نتائج کا اعلان ہوتے ہی کرکٹ آسٹریلیا میں بڑے پیمانے پر تبدیلیاں کر دی گئی ہیں۔

آسٹریلیا نے چیف سلیکٹر اینڈریو ہلڈچ اور ہیڈ کوچ ٹم نیلسن سمیت اہم عہدیداروں کو بورڈ سے نکال باہر کیا ہے۔ ان میں بھارت کے سابق کوچ گریگ چیپل بھی شامل ہیں جو سلیکٹر کی حیثیت سے فرائض انجام دے رہے تھے۔
آسٹریلیا نے ڈان آرگس کی سربراہی میں ایک نظرثانی کمیٹی تشکیل دی جس نے 7 ماہ کی تحقیق کے بعد تجاویز مرتب کی ہیں۔ کمیٹی میں سابق قائدین اسٹیو واہ، ایلن بارڈر اور مارک ٹیلر بھی شامل تھے۔
کرکٹ آسٹریلیا کے چیئرمین جیک کلارک کا کہنا ہے کہ اس کمیٹی کا مقصد قربانی کے بکرے سامنے لانا نہیں بلکہ آسٹریلیا کو اس کا وہ کھویا ہوا مقام دلانا ہے جو اس نے 1987ء سے 2007ء تک برقرار رکھا۔ انہوں نے کہا کہ وہ کامیاب دور اب ماضی کا حصہ بن چکا اور ٹیم کی حالیہ کارکردگی کھلاڑیوں، انتظامیہ اور کرکٹ سے محبت کرنے والے شائقین سب کے لیے لمحۂ فکریہ ہے۔ اس نظرثانی کا مقصد ہی مستقبل میں کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے تجاویز دینا تھا۔
تحقیق کے بعد جو فیصلے کیے گئے ان میں کل وقتی بنیادوں پر سلیکٹرز کے چیئرمین کا تقرر شامل ہے، ہلڈچ جز وقتی سلیکٹر تھے۔ اس کے علاوہ سلیکشن پینل کے اراکین کی تعداد 3 سے بڑھا کر 5 کرنے کا فیصلہ کیا گیا جس میں کپتان اور کوچ کا اضافہ کیا گیا ہے۔