سری لنکا پھنسا اپنے جال میں، آسٹریلیا کی شاندار فتح

سری لنکا نے آسٹریلیا کے لیے جو جال بچھایا تھا، خود اسی میں پھنس گیا۔ نیتھن لائن، ٹریوس ہیڈ اور مچل سویپسن نے صرف 22.5 اوورز ہی میں سری لنکا کی دوسری اننگز کا خاتمہ کر دیا۔ آسٹریلیا نے صرف 5 رنز کا ہدف پہلے اوور ہی میں حاصل کر لیا اور یوں دو ٹیسٹ میچز کی وارن-مرلی ٹرافی میں ناقابلِ شکست برتری حاصل کر لی۔
پہلی اننگز میں 109 رنز کے خسارے کے بعد سری لنکا کو محتاط انداز میں کھیلنے کی ضرورت تھی۔ لیکن کوئی ذمہ داری اور سمجھ داری نظر نہیں آئی۔ اننگز کو غیر ضروری طور پر تیز رفتاری کے ساتھ شروع کیا گیا۔ پہلے ہی اوور میں سری لنکا کا اسکور 17 رنز تھا۔ لگ رہا تھا ٹیسٹ نہیں بلکہ ٹی ٹوئنٹی کھیلا جارہا ہے اور بعد میں یہ واقعی ٹی ٹوئنٹی ہی ثابت ہوا کیونکہ 23 ویں اوور ہی میں سری لنکن اننگز لپیٹ دی گئی۔ یعنی یہ سری لنکا کی تاریخ کی مختصر ترین اننگز تھی۔
سری لنکا کی مختصر ترین اننگز
(اوورز کے لحاظ سے، آل آؤٹ)
اوورز | رنز | نتیجہ | بمقابلہ | بمقام | بتاریخ |
---|---|---|---|---|---|
22.5 | 113 | شکست | ![]() | گال | یکم جولائی 2022ء |
24.2 | 103 | شکست | ![]() | میلبرن | 28 دسمبر 2012ء |
24.4 | 82 | شکست | ![]() | کارڈف | 20 مئی 2011ء |
24.5 | 73 | شکست | ![]() | کانڈی | 5 اپریل 2006ء |
سری لنکا کی تمام وکٹیں اسپنرز کے ہاتھ لگیں، نیتھن لائن اور ٹریوس ہیڈ نے چار، چار کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا جبکہ باقی ماندہ دو وکٹیں مچل سویپسن کو ملیں۔
سب سے زیادہ 23 رنز کپتان دیموتھ کرونارتنے نے بنائے، صرف 20 گیندوں پر۔ سمجھ نہیں آئی کہ وہ کس ترنگ میں تھے۔ بہرحال، دوسرا کوئی بلے باز 14 رنز سے آگے نہیں بڑھ پایا۔
قبل ازیں، سری لنکا نے ٹاس جیت کر پہلے بلے بازی کا فیصلہ کیا۔ اسی لیے کہ آسٹریلیا کو آخر میں ہدف کا تعاقب کرنا پڑے اور اسے اسپن جال میں پھنسایا جا سکے۔ لیکن اس کی نوبت ہی نہیں آئی، سری لنکا خود پہلے ہی اس گڑھے میں گر پڑا، جو اس نے آسٹریلیا کے لیے کھودا تھا۔
آسٹریلیا کا دورۂ سری لنکا 2022ء - پہلا ٹیسٹ
29 جون تا یکم جولائی 2022ء
گال انٹرنیشنل اسٹیڈیم، گال، سری لنکا
آسٹریلیا 10 وکٹوں سے جیت گیا
![]() | 212 | ||||
نیروشان ڈِکویلا | 58 | 59 | نیتھن لائن | 5-90 | 25 |
اینجلو میتھیوز | 39 | 71 | مچل سویپسن | 3-55 | 13 |
![]() | 321 | ||||
کیمرون گرین | 77 | 109 | رمیش مینڈس | 4-112 | 32 |
عثمان خواجہ | 71 | 130 | اسیتھا فرنینڈو | 2-37 | 8.5 |
![]() | 113 | ||||
دیموتھ کرونارتنے | 23 | 20 | ٹریوس ہیڈ | 4-10 | 2.5 |
پاتھم نسانکا | 14 | 19 | نیتھن لائن | 4-31 | 11 |
![]() | 10-0 | ||||
ڈیوڈ وارنر | 10* | 4 | رمیش مینڈس | 0-10 | 0.4 |
سری لنکا پہلی اننگز میں 212 رنز ہی بنا پایا تھا۔ اگر وکٹ کیپر نیروشان ڈِکویلا 58 رنز نہ بناتے تو شاید یہاں تک بھی نہ پہنچ پاتا۔ آدھی ٹیم تو 97 پر ہی آؤٹ ہو گئی تھی۔
ویسے آسٹریلیا کی پہلی اننگز کا آغاز بھی کچھ خاص نہیں تھا۔ 100 رنز تک ہی اس کے چار کھلاڑی آؤٹ ہو چکے تھے لیکن یہاں لوئر مڈل آرڈر اور ٹیل اینڈرز نے بہترین کھیل کا مظاہرہ کیا۔
کیمرون گرین کے 109 گیندوں پر 77 اور ایلکس کیری کے 45 رنز سب سے نمایاں رہے۔ آخری وکٹوں نے اسکور میں 80 رنز کا اضافہ کیا جو بعد میں فیصلہ کُن ثابت ہوا۔
دو اننگز میں ہی وکٹ اسپنرز کے لیے کافی مددگار ہو چکی تھی، یعنی سری لنکا کی توقعات سے کہیں پہلے۔ شاید اسی خوف کو دُور کرنے کے لیے سری لنکا نے تیز کھیل کر آغاز لیا۔ 11 اوورز ہی میں 59 رنز تک پہنچ گیا۔ یہیں پر کوسال مینڈس کی صورت میں تیسری وکٹ گری اور پھر اننگز آخر تک نہ سنبھل پائی۔
میچ کی خوبصورت ترین گیند وہ تھی جس پر ٹریوس ہیڈ نے دنیش چندیمل کو کلین بولڈ کیا۔ تیسرے دن کی وکٹ پر ایک پارٹ ٹائمر کی گیند اور اتنا ٹرن؟
پھر اسی اوور میں انہوں نے دھاننجیا ڈی سلوا کو بھی ایل بی ڈبلیو کیا، جو ایک گیند کو چھوڑتے ہوئے بہت ہی عجیب و
غریب انداز میں ایل بی ڈبلیو ہوئے۔
گیند دیوانہ وار گھوم رہی تھی، لیکن سری لنکن کھلاڑیوں کے سوئپ ہی کم نہیں ہو رہے تھے۔ انہوں نے اس شاٹ پر رنز بھی لیے، لیکن وکٹیں بہت دیں، یہاں تک کہ ایک وکٹ تر ریورس سوئپ پر بھی گری۔
صرف 19 ویں سے 23 ویں اوور کے دوران ہی چھ کھلاڑی آؤٹ ہوئے۔ اگر آخری وکٹ پانچ رنز کا اضافہ نہ کرتی تو اننگز کی شکست پکّی تھی۔
آسٹریلیا کو جیت کے لیے صرف 5 رنز کا ہدف ملا، جو ڈیوڈ وارنر نے پہلے ہی اوور میں ریورس سوئپ پر چوکے اور پھر آگے بڑھ کر لانگ آن پر چھکے کے ذریعے پورا کر دیا۔
کیمرون گرین کو میچ کے بہترین کھلاڑی کا ایوارڈ ملا۔ اب دوسرا اور آخری ٹیسٹ 8 جولائی سے گال کے اسی میدان پر کھیلا جائے گا۔