جو روٹ نے قیادت چھوڑ دی

انگلینڈ کی ٹیسٹ کرکٹ بہت تیزی سے بکھر رہی ہے، صرف میدان ہی میں نہیں بلکہ میدان سے باہر بھی کیونکہ مینیجنگ ڈائریکٹر، ہیڈ کوچ اور سلیکٹر کے بعد ٹیسٹ کپتان جو روٹ نے بھی قیادت چھوڑنے کا اعلان کر دیا ہے۔
پانچ سال تک انگلینڈ کی قیادت کے فرائض انجام دینے والے جو روٹ ملکی تاریخ کے کامیاب ترین ٹیسٹ کپتان بھی تھے اور ناکام ترین بھی۔ انہوں نے سب سے زیادہ 64 میچز میں قیادت کی، کسی بھی دوسرے انگلش کپتان کے مقابلے میں سب سے زیادہ 27 کامیابیاں حاصل کیں بلکہ سب سے زیادہ 26 شکستیں بھی کھائیں۔
روٹ نے 2017ء میں ایلسٹر کُک کے استعفے کے بعد قیادت سنبھالی تھی۔ جس کے بعد 2018ء میں بھارت کے خلاف سیریز کامیابی اور 2019-20ء میں جنوبی افریقہ کے خلاف فتح ان کے دور کی سب سے نمایاں جھلک رہیں۔
دوسری جانب 2017-18ء اور 2021-22ء میں ایشیز میں بد ترین شکستیں اور گزشتہ موسمِ گرما میں ہوم گراؤنڈ پر نیوزی لینڈ اور بھارت سے ہار جانا ان پانچ سالوں کے بدترین لمحات تھے۔
بھارت کے خلاف اسی سیریز کے ہیڈنگلی ٹیسٹ میں ملنے والی فتح روٹ کی بحیثیت کپتان 27 ویں اور آخری کامیابی تھی۔
جو روٹ کے ٹیسٹ کیریئر پر ایک نظر
میچز | رنز | بہترین اننگز | اوسط | 100 | 50 | |
---|---|---|---|---|---|---|
مجموعی کارکردگی | 117 | 9889 | 254 | 49.19 | 25 | 53 |
بحیثیتِ کپتان | 64 | 5295 | 228 | 46.44 | 14 | 26 |
روٹ کا آخری دور کتنا بھیانک رہا اس کا اندازہ اس بات سے لگائیں کہ گزشتہ 17 ٹیسٹ میچز میں انگلینڈ نے صرف ایک کامیابی حاصل کی جبکہ آخری مسلسل 9 ٹیسٹ میچز ایسے تھے جن میں انگلینڈ فتح سے محروم رہا، یہاں تک کہ خود روٹ کی کپتانی بھی چلی گئی۔
حالیہ دورۂ آسٹریلیا میں 4-0 سے شکست اور پھر ویسٹ انڈیز میں 1-0 کی ناکامی نے اس فیصلے پر مہر ثبت کی۔ یہ مسلسل پانچویں سیریز تھی جس میں انگلینڈ جیت نہیں پایا۔
اس فیصلے پر بات کرتے ہوئے 31 سالہ روٹ نے کہا ہے کہ دورۂ ویسٹ انڈیز سے واپسی کے بعد انہیں کچھ غور و خوض کا موقع ملا، جس کے بعد انہوں نے قیادت چھوڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔ "یہ بہت مشکل فیصلہ تھا لیکن خاندان اور قریبی لوگوں سے بات چیت کے بعد اندازہ ہو گیا کہ یہ اس کا درست وقت ہے۔ مجھے قومی کرکٹ ٹیم کی قیادت کا موقع ملنے پر فخر ہے۔"
روٹ نے کہا کہ وہ وہ بین الاقوامی کرکٹ جاری رکھیں گے اور اب اگلے کپتان، ٹیم اراکین اور کوچز کے ساتھ مل کر کام کریں گے۔
واضح رہے کہ اس وقت انگلینڈ کے نائب کپتان بین اسٹوکس ہیں، اس لیے فوری طور پر قیادت انہی کو ملنے کا امکان ہے۔ البتہ قرعہ فال اسٹورٹ براڈ یا جوس بٹلر کے نام بھی نکل سکتا ہے۔