انگلینڈ ایک بار پھر جیت نہ سکا

کہا تھا نا کہ ویسٹ انڈیز میں انگلینڈ کی حالت ہمیشہ ابتر رہتی ہے؟ پہلے ٹیسٹ میں یقینی کامیابی سے محروم ہو جانے کے بعد دوسرے ٹیسٹ میں بھی انگلینڈ کو کامیابی حاصل نہیں ہو پائی۔ اسے فیصلہ سازی میں تاخیر کہیں یا ویسٹ انڈین کپتان کی شاندار بلے بازی، بہرحال، یہ میچ بھی بغیر کسی نتیجے تک پہنچے مکمل ہوا یعنی دو مقابلوں کے بعد سیریز برابر ہی ہے۔
برج ٹاؤن، باربیڈوس میں ہونے والے دوسرے ٹیسٹ کے ہیرو بلاشبہ ویسٹ انڈین کپتان کریگ بریتھویٹ تھے، جنہوں نے نہ صرف پہلی بلکہ دوسری اننگز میں بھی ذمہ دارانہ اور میچ بچاؤ باری کھیلی۔
میچ کے آخری دن انگلینڈ نے اپنی دوسری اننگز 6 وکٹوں پر 185 رنز کے ساتھ ڈکلیئر کی۔ یوں ویسٹ انڈیز کو آخری دو سیشنز کے 65 اوورز میں 282 رنز کا ہدف ملا۔ چائے کے وقفے سے پہلے پہلے جب ویسٹ انڈیز کی تین وکٹیں صرف 39 رنز پر گر گئیں تو انگلینڈ کو امید کی ایک کرن نظر آئی، لیکن پہلی اننگز کے ہیرو ابھی میدان میں موجود تھے اور دونوں نے اس مرتبہ بھی دھوکا نہیں دیا۔
پہلی اننگز میں 183 رنز کی شاندار رفاقت کرنے والے بریتھویٹ اور بلیک ووڈ نے اس مرتبہ رنز تو اتنے نہیں بنائے، کیونکہ ان کی ضرورت نہیں تھی لیکن میچ بچانے کے لیے آخری دن مل کر 268 گیندیں ضرور ضائع کیں۔
انگلینڈ کا دورۂ ویسٹ انڈیز 2022ء
دوسرا ٹیسٹ
میچ بغیر کسی نتیجے تک پہنچے ختم ہوا
انگلینڈ (پہلی اننگز) | 507-9 ڈ | |
جو روٹ | 153 | 316 |
بین اسٹوکس | 120 | 128 |
ویسٹ انڈیز باؤلنگ | ا | م | ر | و |
ویراسیمی پرمال | 35.5 | 1 | 126 | 3 |
کیمار روچ | 27 | 5 | 68 | 2 |
ویسٹ انڈیز (پہلی اننگز) | 411 | |
کریگ بریتھویٹ | 160 | 489 |
جرمین بلیک ووڈ | 102 | 215 |
انگلینڈ باؤلنگ | ا | م | ر | و |
بین اسٹوکس | 28 | 7 | 42 | 2 |
کریگ اوورٹن | 32 | 7 | 85 | 2 |
انگلینڈ (دوسری اننگز) | 185-6 ڈ | |
ڈین لارنس | 41 | 39 |
زیک کرالی | 40 | 68 |
ویسٹ انڈیز باؤلنگ | ا | م | ر | و |
ویراسیمی پرمال | 10 | 0 | 29 | 2 |
جیڈن سیلز | 6 | 0 | 34 | 2 |
ویسٹ انڈیز (ہدف: 282) | 135-5 | |
کریگ بریتھویٹ | 56 | 184 |
جوشا ڈا سلوا | 30* | 63 |
انگلینڈ باؤلنگ | ا | م | ر | و |
جیک لیچ | 25 | 13 | 36 | 3 |
ثاقب محمود | 8 | 2 | 21 | 2 |
ویسے یہ ٹیسٹ تقریباً ڈرا کی جانب ہی گامزن تھا، لیکن آخری روز ذرا دلچسپ صورت حال پیدا ہو گئی تھی، جس کی وجہ تھی انگلینڈ کی نسبتاً تیز رفتار بلے بازی، جس نے 40 سے بھی کم اوورز میں 185 رنز کھڑے کر دیے تھے۔
پہلے سیشن میں تین مرتبہ بارش کی وجہ سے مختصر وقفوں کے لیے میچ کو روکنا پڑا۔ اس لیے کہہ سکتے ہیں کہ انگلینڈ کو لنچ کا انتظار نہیں کرنا چاہیے تھا اور کم از کم دوسرے وقفے پر ہی اننگز ڈکلیئر کر دینی چاہیے تھی جب اسکور 106 رنز تھا۔ تب بھی ویسٹ انڈیز کو 202 رنز درکار ہوتے لیکن تقریباً 13، 14 اوورز اضافی مل جاتے۔
بہرحال، ایشیز میں بد ترین ناکامی کے بعد ویسٹ انڈیز میں یہ حال عالمی درجہ بندی میں اس کے لیے کوئی بری خبر لا سکتا ہے۔
یاد رہے کہ انگلینڈ نے اپنی پہلی اننگز میں کپتان جو روٹ کے 153 اور بین اسٹوکس کے 120 رنز کی بدولت 507 رنز بنائے تھے جس کے جواب میں ویسٹ انڈیز نے کریگ بریتھویٹ کی 160 رنز کی کیپٹن اننگز اور جرمین بلیک ووڈ کے 102 رنز کی مدد سے 411 رنز اسکور کیے تھے۔
اب سیریز کا تیسرا اور آخری ٹیسٹ باقی ہے جو جمعرات سے سینٹ جارجز، گیانا میں کھیلا جائے گا۔ واضح رہے کہ پچھلے تقریباً 50 سالوں میں انگلینڈ نے ویسٹ انڈیز میں صرف ایک سیریز جیتی ہے۔