[آج کا دن] تاریخ کا سب سے شاندار مقابلہ

آج انگلینڈ اور نیوزی لینڈ کو ون ڈے انٹرنیشنل کرکٹ میں بہترین ٹیمیں سمجھا جاتا ہے۔ بلاشبہ بھارت، آسٹریلیا اور پاکستان بھی کسی سے پیچھے نہیں لیکن انگلینڈ اور نیوزی لینڈ کو امتیازی حیثیت حاصل ہے اور یہ اِس وقت بھی ون ڈے رینکنگ میں سب سے اوپر ہیں۔ لیکن زیادہ وقت نہیں گزرا، کبھی سب کی نظریں آسٹریلیا اور جنوبی افریقہ کے مقابلے پر ہوتی تھیں۔ 2006ء میں ان دونوں ٹیموں کا ایک ایسا معرکہ ہوا جو آج بھی یاد رکھا جاتا ہے بلکہ ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ ایسا میچ جس میں انہونی ہونی بن گئی اور ہونی انہونی ہو گئی۔
یہ آسٹریلیا کے دورۂ جنوبی افریقہ کا پانچواں اور آخری ون ڈے تھا اور دلچسپ بات یہ ہے کہ سیریز کے فیصلے کا انحصار بھی اسی میچ پر تھا۔
آسٹریلیا، ون ڈے میں 400 رنز بنانے والی پہلی ٹیم
وینڈررز، جوہانسبرگ میں ٹاس جیتا آسٹریلیا نے اور پہلے خود کھیلنے کا فیصلہ کیا۔ ویسے آج حیرت محسوس ہوتی ہے کہ آسٹریلیا کا آغاز ایسا طوفانی نہیں تھا۔ پہلے پانچ اوورز میں صرف 23 رنز بنے تھے۔ لیکن پھر رنز بننے کی رفتار تیز ہوتی چلی گئی، یہاں تک کہ جب 50 اوورز مکمل ہوئے تو اسکور بورڈ پر 434 رنز کا ہندسہ جگمگا رہا تھا۔
یہ ون ڈے انٹرنیشنل کرکٹ کی تاریخ میں پہلا موقع تھا کہ کسی ٹیم نے 400 رنز بنائے ہوں۔ ان میں سب سے بڑا حصہ کپتان رکی پونٹنگ کا تھا، جنہوں نے صرف 105 گیندوں پر 164 رنز بنائے تھے جبکہ مائیکل ہسی 51 گیندوں پر 81 رنز بنا کر دوسرے نمایاں ترین بیٹسمین رہے۔ اوپنرز سائمن کیٹچ نے 79 اور ایڈم گلکرسٹ نے 55 رنز بنائےے تھے۔
پہلی اننگز مکمل ہوئی تو 99.99 فیصد لوگ یقین کیے بیٹھے تھے کہ آسٹریلیا جیت جائے گا۔ بھلا 435 رنز کا ہدف بھی کوئی حاصل کر سکتا ہے؟

لیکن اِن دونوں ٹیموں کو عظیم ہی اس لیے سمجھا جاتا ہے کیونکہ ان کی ڈکشنری میں شکست کا لفظ نہیں تھا۔ وہ ایسی ٹیمیں نہیں تھی کہ ہار مان لیں۔
جنوبی افریقہ، اینٹ کا جواب پتھر سے دیتے ہوئے
پھر جنوبی افریقہ کے بلے بازوں نے آتے ہی آسٹریلیا کے ہوش ٹھکانے لگا دیے۔ گریم اسمتھ اور ہرشل گبز کی دوسری وکٹ پر 187 رنز کی پارٹنرشپ صرف بنائی، وہ بھی صرف 129 گیندوں پر۔ اس نے جنوبی افریقہ کی کامیابی کی بنیاد رکھی۔
گریم اسمتھ نے 55 گیندوں پر 90 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے جس کے بعد ہرشل گبز کا بلّا رنز نہیں آگ اُگلنے لگا۔ انہوں نے 7 چھکوں، 21 چوکوں کے ذریعے 111 گیندوں پر 175 رنز بنائے۔ تیسری وکٹ پر اے بی ڈی ولیئرز کے ساتھ انہوں نے 94 رنز کا اضافہ کیا اور مزیدار بات یہ کہ ان میں ڈی ولیئرز کے رنز صرف 14 تھے۔
یاد رہے کہ گبز کی یہ اننگز اُس وقت کھیلی گئی تھی جب پہلا ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ تک نہیں ہوا تھا، اور نہ ہی دنیا میں کہیں ٹی ٹوئنٹی لیگ کھیلی جاتی تھی۔ ہرشل گبز ون ڈے انٹرنیشنل کی پہلی ڈبل سنچری بھی بنا ڈالتے لیکن قسمت نے یاوری نہیں کی۔
بہرحال، جب گبز آؤٹ ہوئے تو جنوبی افریقہ اسکور 299 تھا اور اسے 18 اوورز میں 136 رنز کی ضرورت تھی۔ یہ رنز بنائے تو جا سکتے تھے لیکن بناتا کون؟ اگلے تقریباً 11 اوورز میں 56 رنز کا اضافہ ہوا لیکن تین وکٹیں بھی گریں۔
اب آخری امید تھی وکٹ کیپر مارک باؤچر۔ جب ایک اینڈ سے وکٹیں گرتی چلی جا رہی تھیں تو وہ دوسرے اینڈ پر ڈٹے رہے، جمے رہے۔
آخری اوور، آخری سپاہی
یہاں تک کہ آخری اوور آ گیا جس میں جنوبی افریقہ کی دو وکٹیں باقی تھیں اور اسے 7 رنز کی ضرورت تھی۔ یہاں تیسری گیند پر اینڈریو ہال کے آؤٹ ہونے سے معاملہ آخری وکٹ تک آ گیا۔ اب صرف ایک گیند جنوبی افریقہ کی اننگز کا خاتمہ کر سکتی تھی لیکن مکھایا این تینی نے اگلی گیند پر رن لے کر اسٹرائیک مارک باؤچر کو دے دی جنہوں نے پانچویں گیند پر چوکے کے ذریعے میچ کا خاتمہ کر دیا۔ جنوبی افریقہ صرف ایک وکٹ سے جیت گیا، میچ بھی، سیریز بھی!

مارک باؤچر 43 گیندوں پر 50 رنز کے ساتھ فاتحانہ میدان سے واپس آئے اور ان کے ساتھ تھے این تینی، جنہوں نے اس دن کا قیمتی ترین سنگل لیا تھا۔
ریکارڈز کا دن
بہرحال، آسٹریلیا کا ون ڈے میں سب سے بڑے ٹوٹل کا ریکارڈ صرف چند گھنٹوں کی مار ثابت ہوا، اب یہ ریکارڈ جنوبی افریقہ کے پاس تھا، 438 رنز کے ساتھ۔
یہی نہیں اُس دن سب سے زیادہ 87 چوکوں اور سب سے زیادہ 26 چھکوں کے ریکارڈز بھی بنے لیکن اس ریکارڈ ساز دن کا سب سے بُرا ریکارڈ آسٹریلیا کے مک لوئس کے نام رہا کہ جن کے 10 اوورز میں 113 رنز پڑے۔
خیر، سب سے بڑے اننگز ٹوٹل کا ریکارڈ تو ایک مرتبہ نہیں بلکہ کئی بار ٹوٹ چکا ہے۔ چار مہینے بھی نہیں گزرے تھے کہ سری لنکا نے نیدرلینڈز کے خلاف 443 رنز بنا ڈالے۔ جنوبی افریقہ نے 2015ء میں اسی جوہانسبرگ میں ویسٹ انڈیز کے خلاف 439 رنز اسکور کیے۔ 2016ء میں انگلینڈ نے پاکستان کو 444 رنز کی مار لگائی اور 2018ء میں تو آسٹریلیا کے خلاف 481 رنز بنا کر ایسا ریکارڈ قائم کر دیا ہے کہ جو چار سال سے کوئی نہیں توڑ پا رہا۔
لیکن یہ سب یک طرفہ مقابلے تھے۔ ایک ہی میچ میں دونوں ٹیموں کا 400 سے زیادہ رنز بنا لینا اور میچ میں مجموعی طور پر 872 رنز بن جانا، یہ ریکارڈ آج بھی اسی تاریخی مقابلے کو حاصل ہے اور شاید لمبے عرصے تک قائم رہے۔
جنوبی افریقہ بمقابلہ آسٹریلیا
پانچواں ایک روزہ بین الاقوامی مقابلہ
12 مارچ 2006ء
بمقام: نیو وینڈررز اسٹیڈیم، جوہانسبرگ، جنوبی افریقہ
نتیجہ: جنوبی افریقہ ایک وکٹ سے فتح یاب
میچ کے بہترین کھلاڑی: ہرشل گبز (جنوبی افریقہ) اور رکی پونٹنگ (آسٹریلیا)
سیریز کے بہترین کھلاڑی: شان پولاک (جنوبی افریقہ)
![]() | ر | گ | چ | چھ | |
---|---|---|---|---|---|
ایڈم گلکرسٹ | ک ہال ب ٹیلی ماکس | 55 | 44 | 9 | 0 |
سائمن کیٹچ | ک ٹیلی ماکس ب این تینی | 79 | 90 | 9 | 1 |
رکی پونٹنگ | ک ڈیپنار ب ٹیلی ماکس | 164 | 105 | 13 | 9 |
مائیکل ہسی | ک این تینی ب ہال | 81 | 51 | 9 | 3 |
اینڈریو سائمنڈز | ناٹ آؤٹ | 27 | 13 | 3 | 1 |
بریٹ لی | ناٹ آؤٹ | 9 | 7 | 0 | 0 |
فاضل رنز | 19 | ||||
مجموعہ | 50 اوورز | 434-4 | |
جنوبی افریقہ باؤلنگ | ا | م | ر | و |
---|---|---|---|---|
مکھایا این تینی | 9 | 0 | 80 | 1 |
اینڈریو ہال | 10 | 0 | 80 | 1 |
یوہان وان ڈیر واتھ | 10 | 0 | 76 | 0 |
راجر ٹیلی ماکس | 10 | 1 | 87 | 2 |
گریم اسمتھ | 4 | 0 | 29 | 0 |
ژاک کیلس | 6 | 0 | 70 | 0 |
جسٹن کیمپ | 1 | 0 | 8 | 0 |
![]() | ہدف: 435 رنز | ر | گ | چ | چھ |
---|---|---|---|---|---|
گریم اسمتھ | ک ہسی ب کلارک | 90 | 55 | 13 | 2 |
بوئٹا ڈیپنار | ب بریکن | 1 | 7 | 0 | 0 |
ہرشل گبز | ک لی ب سائمنڈز | 175 | 111 | 21 | 7 |
اے بی ڈی ولیئرز | ک کلارک ب بریکن | 14 | 20 | 1 | 0 |
ژاک کیلس | ک و ب سائمنڈز | 20 | 21 | 1 | 0 |
مارک باؤچر | ناٹ آؤٹ | 50 | 43 | 4 | 0 |
جسٹن کیمپ | ک مارٹن ب بریکن | 13 | 17 | 0 | 0 |
یوہان وان ڈیر واتھ | ک پونٹنگ ب بریکن | 35 | 18 | 1 | 3 |
راجر ٹیلی ماکس | ک ہسی ب بریکن | 12 | 6 | 2 | 0 |
اینڈریو ہال | ک کلارک ب لی | 7 | 4 | 1 | 0 |
مکھایا این تینی | ناٹ آؤٹ | 1 | 1 | 0 | 0 |
فاضل رنز | 20 | ||||
مجموعہ | 49.5 اوورز | 438-9 |
آسٹریلیا (گیند بازی) | ا | م | ر | و |
---|---|---|---|---|
بریٹ لی | 7.5 | 0 | 68 | 1 |
ناتھن بریکن | 10 | 0 | 67 | 5 |
اسٹورٹ کلارک | 6 | 0 | 54 | 0 |
مک لوئس | 10 | 0 | 113 | 0 |
اینڈریو سائمنڈز | 9 | 0 | 75 | 2 |
مائیکل کلارک | 7 | 0 | 49 | 0 |