تاریخ ویسٹ انڈیز کے ساتھ، اب انگلینڈ اپنی خیر منائے

ایک طرف پاکستان اور آسٹریلیا مقابل ہیں تو سرحد کے اُس پار بھارت اور سری لنکا آمنے سامنے ہیں۔ لیکن ان دونوں ٹیسٹ سیریز کے ہنگاموں سے کہیں دُور نارتھ ساؤنڈ، اینٹیگا میں ایک ایسا ٹیسٹ مقابلہ جاری ہے جو بہت دلچسپ مرحلے میں داخل ہونے والا ہے۔
یہ ویسٹ انڈیز اور انگلینڈ ہیں جن کے پہلے ٹیسٹ کا آج چوتھا دن ہے۔ انگلینڈ کے پہلی اننگز کے 311 رنز کے جواب میں ویسٹ انڈیز 9 وکٹوں پر 373 رنز بنا چکا ہے یعنی اسے 62 رنز کی برتری حاصل ہے لیکن بظاہر اس اسکور کارڈ سے آپ نہ اس میچ کی اصل صورتِ حال کا اندازہ ہوتا ہے اور نہ ہی ویسٹ انڈیز کے دورے کی اہمیت کا۔
انگلینڈ پہلے بلّے بازی کرتے ہوئے صرف 115 رنز پر پانچ وکٹوں سے محروم ہو چکا تھا یعنی ایک مرتبہ پھر ویسٹ انڈیز پہنچتے ہی بُرا حال۔ یہاں پر جونی بیئرسٹو کی شاندار سنچری اور بین فوکس اور کرس ووکس کے بہترین ساتھ نے اسکور کو 311 رنز تک پہنچنے میں مدد دی جو ابتدائی حالات کو دیکھتے ہوئے ایک اچھا مجموعہ لگتا ہے۔
لیکن انگلینڈ کا اصل امتحان اس کے بعد تھا۔ اس نے ایک ایسی باؤلنگ لائن کے ذریعے ویسٹ انڈیز کو دیوار سے لگانا تھا جس میں جیمز اینڈرسن اور اسٹورٹ براڈ شامل نہیں ہیں۔ دراصل انگلینڈ کے عبوری سلیکشن پینل نے نوجوان کھلاڑیوں کو موقع دینے کے لیے ان دونوں تجربہ کار اور کامیاب ترین فاسٹ باؤلرز کو ٹیم سے باہر کر دیا تھا۔
پھر ویسٹ انڈیز نے 83 رنز کی اوپننگ پارٹنرشپ کے باوجود 127 رنز تک چار وکٹوں سے محروم ہو گیا۔ پھر انکروما بونر اور جیسن ہولڈر نے میدان سنبھالا۔ ہولڈر تو نصف سنچری تک نہیں پہنچے لیکن بونر کو روکنے والا کوئی نہیں دکھائی دیا۔ یہاں تک کہ وہ 355 گیندوں پر 123 رنز بنا گئے اور اُس وقت میدان سے واپس آئے جب ویسٹ انڈیز کا اسکور 372 رنز تک پہنچ چکا تھا۔
ویسٹ انڈیز بمقابلہ انگلینڈ
پہلا ٹیسٹ
انگلینڈ (پہلی اننگز) | 311/10 | |
جونی بیئرسٹو | 140 رنز | 259 گیندیں |
بین فوکس | 42 رنز | 87 گیندیں |
ویسٹ انڈیز باؤلنگ | ا | م | ر | و |
جیڈن سیلز | 22 | 6 | 79 | 4 |
جیسن ہولڈر | 21 | 11 | 24 | 2 |
ویسٹ انڈیز (پہلی اننگز) | 373/9 | |
انکروما بونر | 123 رنز | 355 گیندیں |
کریگ بریتھویٹ | 55 رنز | 70 گیندیں |
انگلینڈ باؤلنگ | ا | م | ر | و |
بین اسٹوکس | 28 | 7 | 42 | 2 |
کریگ اوورٹن | 32 | 7 | 85 | 2 |
اب اگر چوتھے روز ویسٹ انڈیز کی آخری وکٹ گر جائے تو میچ دلچسپ مرحلے میں داخل ہو سکتا ہے، خاص طور پر اگر انگلینڈ کے ٹاپ آرڈر نے پہلی اننگز جیسی کارکردگی دکھائی تو۔
واضح رہے کہ انگلینڈ کے لیے ویسٹ انڈیز کا دورہ ہمیشہ مشکل رہتا ہے۔ ان کا معاملہ بھی تقریباً پاکستان جیسا ہی ہے کہ کیربیئن سرزمین پر پہنچ کر ان کے ہاتھ پیر پھول جاتے ہیں۔ 1973ء سے لے کر آج تک، یعنی گزشتہ تقریباً 50 سالوں میں انگلینڈ ویسٹ انڈیز میں صرف ایک ٹیسٹ سیریز جیت پایا ہے۔

80ء کی دہائی تو خاص طور پر انگلینڈ کے لیے تباہ کُن تھی کہ جس میں اس نے ویسٹ انڈیز سے مسلسل دو سیریز میں بھاری شکستیں کھائیں، 1981ء میں 2-0 اور 1986ء میں 5-0 سے۔ یہ وہی سیریز تھی جس میں ویسٹ انڈیز کا غضب اپنے عروج پر تھا۔ انگلینڈ کے سابق کپتان گراہم گوچ کہتے ہیں اس سیریز کا پہلا ٹیسٹ ان کی زندگی کا واحد موقع تھا جب میدان میں اترتے ہوئے انہیں خوف محسوس ہوا۔ یہ وہ زمانہ تھا جب انگلینڈ ویسٹ انڈیز کے خلاف اپنے 15 میں سے 14 ٹیسٹ ہارا تھا۔

پھر 90ء کی دہائی میں ویسٹ انڈیز نے مہمان انگلینڈ کے خلاف 2-1، 3-1 اور 3-1 سے سیریز جیتیں۔ اس دہائی میں 1994ء والی سیریز وہی تھی جس کے پانچویں اور آخری ٹیسٹ میں برائن لارا نے 375 رنز کی تاریخ ساز اننگز کھیلی تھی اور یہ کہیں تو غلط نہیں ہوگا کہ انگلش باؤلنگ کا جنازہ نکال دیا تھا۔
2004ء وہ سال تھا جس میں انگلینڈ نے 3-0 سے کامیابی حاصل کی۔ یہ وہی ٹیم تھی جس نے بعد میں ہوم گراؤنڈ پر آسٹریلیا کو تاریخی ایشیز سیریز بھی ہرائی تھی۔ وہی اسٹیو ہارمیسن، اینڈریو فلنٹوف، سائمن جونز اور میتھیو ہوگرڈ، جنہوں نے آسٹریلوی بلے بازوں کے چھکے چھڑا دیے تھے، یہاں اپنے کمالات دکھانے میں کامیاب ہوئے۔ ویسٹ انڈیز یہ سیریز تو ضرور ہارا لیکن اس کی سب سے نمایاں جھلک یہ تھی، برائن لارا کا اسی میدان پر اسی انگلینڈ کے خلاف 400 رنز کی اننگز بنانا۔

ویسے تب لگ رہا تھا کہ اب ویسٹ انڈیز دوبارہ کبھی نہیں اٹھ پائے گا۔ لیکن 2009ء میں جب ٹیم دورے پر آئی تو ایک مرتبہ پھر کنگسٹن، جمیکا میں شکست کھائی بلکہ بہت بُری شکست کھائی۔ ایک اننگز اور 23 رنز کے مارجن سے۔ ویسٹ انڈیز اگلے دونوں ٹیسٹ ڈرا کر کے سیریز جیت گیا۔ یعنی کہانی دوبارہ وہیں سے شروع ہو گئی۔

سال 2015ء میں ویسٹ انڈیز نے تیسرا اور آخری ٹیسٹ 5 وکٹوں سے جیت کر سیریز برابر کر دی۔ جیروم ٹیلر، جیسن ہولڈر اور ویراسیمی پرمال کی تباہ کن باؤلنگ کے سامنے انگلینڈ کی دوسری اننگز صرف 123 رنز پر ختم ہوئی اور ویسٹ انڈیز نے 194 رنز کا ہدف حاصل کر کے انگلینڈ کی برتری کا خاتمہ کر دیا۔

2019ء میں کیے گئے آخری دورے کے موقع پر تو کسی نے نہیں سوچا ہوگا کہ انگلینڈ اب بھی ہار سکتا ہے۔ لیکن بھارت کے خلاف 4-1 اور سری لنکا سے 3-0 سے جیت کر آنے والے انگلینڈ کے ہاتھ پیر یہاں پہنچتے ہی پھول گئے۔ پہلے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں صرف 77 رنز پر ڈھیر ہوئے اور بعد میں 381 رنز کی شکست کھائی۔ پھر دوسرا 10 وکٹوں سے ہارے، جس کے بعد آخری ٹیسٹ میں کامیابی بے معنی تھی۔ یہ سیریز بھی انگلینڈ 2-1 سے ہار گیا۔
اب 2022ء میں کیا ہوگا؟ اس بارے میں ابھی سے تو کچھ نہیں کہہ سکتے لیکن تاریخ اگر ویسٹ انڈیز کے ساتھ رہی تو انگلینڈ اپنی خیر منائے۔