پی ایس ایل، دو بڑے ناموں کی پاکستان آمد کی تصدیق

پاکستان سپر لیگ کے تیسرے ایڈیشن میں 6 ٹیموں کے درمیان زور دار اور تناؤبھرے مقابلوں کا پہلا مرحلہ مکمل ہو چکا ہے اورایک دن کے وقفے کے بعد کل یعنی بدھ سے شارجہ میں مقابلوں کا پھرآغاز ہوگا۔ پی ایس ایل کے لیگ مرحلے کے تمام مقابلے متحدہ عرب امارات میں ہی کھیلے جائیں گے جبکہ دوسرا کوالیفائر، ایلی منیٹر اور فائنل پاکستان میں ہوں گے اور یہی وہ اہم مرحلہ ہے جس کے لیے سب پریشان ہیں، پی ایس ایل انتظامیہ بھی، پاکستانی شائقین بھی اور غیر ملکی کھلاڑی بھی۔
پی ایس ایل تھری میں شریک اکثر غیر ملکی کھلاڑیوں نے اب تک واضح انداز میں تصدیق نہیں کی ہے کہ وہ ان کی ٹیم اگلے مرحلے میں پہنچی تو وہ پاکستان جائیں گے۔ لیکن معروف پاکستانی نژاد برطانوی صحافی ساج صادق نے بذریعہ ٹوئٹ تصدیق کی ہے کہ کراچی کنگز کے کھلاڑیوں ٹائمل ملز اور کولن انگرام نے اپنی ٹیم کو گرین سگنل دے دیا ہے۔ ملز کا تعلق انگلینڈ سے ہے اور گزشتہ سال انہوں نے کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی نمائندگی کی تھی البتہ اس کی طرف سے فائنل میں شریک نہیں ہوئے۔ کولن انگرام جنوبی افریقہ سے تعلق رکھتے ہیں۔
Great news for the Pakistan Super League and Karachi Kings. Tymal Mills and Colin Ingram have both confirmed that if Karachi qualify then they will play PSL matches in Pakistan #PSL2018
— Saj Sadiq (@Saj_PakPassion) February 27, 2018
گزشتہ سال جب پی ایس ایل فائنل لاہور میں کھیلا گیا تھا تو کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے غیر ملکی کھلاڑیوں نے آنے سے انکار کردیا تھا جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ پشاور زلمی باآسانی فائنل جیت گیا۔ پشاور کے کپتان ڈیرن سیمی سمیت تمام غیر ملکی کھلاڑی پاکستان آئے تھے ، جس کی وجہ سے فائنل یکطرفہ ہوا۔ اگر کوئٹہ مسلسل تیسری بار فائنل تک پہنچا تو ایسا تو نہیں ہوگا؟گو کہ پی ایس ایل کے آغاز سے پہلے کہا جا رہا تھا کہ یہ بات کانٹریکٹ میں شامل ہوگی کہ تمام کھلاڑیوں کو حتمی مرحلے کے لیے پاکستان آنا ہوگا۔اگر واقعی ایسا ہوا ہے تو پھر پریشانی کی بات نہیں لیکن اس تازہ ترین تصدیق سے لگتا ہے کہ درحقیقت ایسا نہیں ہے۔
متحدہ عرب امارات میں خالی میدان دیکھنے کے بعد پی ایس ایل کی پاکستان منتقلی کی ضرورت شدت کے ساتھ محسوس ہوتی ہے۔ اس لیےیہ بھی ضروری ہےکہ لیگ انتظامیہ تمام کھلاڑیوں نے اس امر کی تصدیق لے کیونکہ پچھلے سال کا فائنل چاہے جتنا ہی اچھا کیوں نہ ہوا ہو، لیکن ایک ٹیم کے غیر ملکی کھلاڑیوں کے نہ آنے سے تاریخ ضرور بدل گئی۔