پاکستان کا نیا کپتان کون ہو؟ سابق کرکٹرز بھی مشورے دینے لگے

پاکستان کرکٹ ٹیم کی قیادت کے لئے بہتر کون ہے یہ عنوان اس وقت ہر طرف زیر بحث ہے، عوامی خواہشات اپنی جگہ مگر اس مسئلے پر سب سے موثر رائے سابقین کرکٹ کی ہی ہو سکتی ہے۔ ایک نجی چینل نے اس پر جب سابقین کی رائے لی تو اکثریت کا فیصلہ سرفراز کے حق میں ہی آیا اور چند ایک نے باامر مجبوری سرفراز کا نام لیا کیونکہ ان کے بقول اسوقت اس سے بہتر چوائس کوئی نہیں۔
عظیم گیندباز وسیم اکرم نے پہلے تو اس سوچ کو ہی مسترد کر دیا کہ تینوں فارمیٹ کے الگ الگ کپتان ہونے چاہیں، ان کا کہنا تھا کہ یہ ہمارے کلچر میں نہیں چل سکتا اس لئے بس تینوں دستوں کا ایک ہی کپتان ہو اور وہ سرفراز کو ہونا چاہئے۔ ساتھ ہی سابق کپتان نے یہ بھی اضافہ کیا کہ محض کپتان کی تبدیلی سے راتوں رات قابل ذکر تبدیلی نہیں آئے گی بس سمت درست ہو گی، کارکردگی بہتر فٹنس سے مشروط ہے جبکہ سلیکشن کمیٹی بنا فٹنس ٹیسٹ کے ہی کھلاڑیوں کو دوروں پر بھیج رہی ہے تو نتیجہ حوصلہ افزا کیسے ہو سکتا ہے۔
سابق اوپنر بلے باز اور مقبول تبصرہ نگار رمیز راجہ نے بھی ایک روزہ دستے کی قیادت کے لئے سرفراز کو ہی بہترین چوائس تسلیم کیا اور کہا کہ وہ کپتانی کے حوالے سے تجربہ رکھتا ہے انڈر نائنٹین اور اے ٹیم کی قیادت موثر انداز میں کر چکا ہے بس بورڈ کو اسے بھرپور حمایت فراہم کرنی ہو گی۔ رمیز نے مزید کہا کہ اس وقت ٹیم میں یاسر شاہ، عماد وسیم، شرجیل خان اور بابر اعظم کے علاوہ کوئی ہنر نظر نہیں آ رہا اس لئے ان نوجوانوں کی حوصلہ افزائی کی جانی چاہئے۔ جب مصباح الحق کے حوالے سے سوال ہوا تو سانق کپتان کا کہنا تھا کہ مصباح کی کپتانی کا دور ہر لحاظ سے کامیاب دور تھا اس نے ایک ٹیم کو نیچے سے بلندی تک پنچا دیا مگر اب ہمیں مستقبل کی طرف دیکھنا ہو گا۔
رنز مشین کہلائے جانے والے بلےبازمحمدیوسف بھی تینوں فارمیٹ میں سرفرازاحمد کو ہی کپتان دیکھنے کے آرزو مند نظر آئے کیونکہ ان کے بقول سرفراز بہتر کارکردگی کی خود مثال بنتے ہوئے ٹیم کو لڑانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ مگر سابق بلےباز نے ساتھ یہ بھی مطالبہ کر دیا کہ جنہوں اظہر علی کو کپتان بنانے کا غلط فیصلہ کیا تھا ان کا بھی سخت احتساب ہونا چاہئے۔ یوسف نے اسد شفیق، شرجیل اور بابراعظم کو ٹیم کے بہترین مہرے قرار دیتے ہوئے انہہں کھیل کے تینوں فارمیٹس میں رکھنے کو بھی ضروری قدم قرار دے دیا۔
اور جب مباحثے میں راولپنڈی ایکسپریس شعیب اختر اور سابق تیز گیندباز عاقب جاوید کی باری آئی تو ان دونوں کا بھی مکمل جھکاؤ سرفراز کے حق میں تھا کہ تینوں فارمیٹ میں سرفراز کو قیادت کا موقع دینا چاہئے۔ شعیب اختر نے بتایا کہ میں نے سرفراز کو مشورہ دیا ہےے کہ ٹیسٹ کرکٹ پر خصوصی وجہ دے کیونکہ کامیابی کی کنجی یہی ہے اور ساتھ ہی بورڈ کو مشورہ ہے کہ بابراعظم پر خصوصی محنت کرے وہ گرین ٹیم کا روشن مستقبل ہے۔جبکہ عاقب جاوید نے مصباح الحق کے ساتھ یونس خان اور شعیب ملک کو رخصت کرنے کا مشورہ دیا۔
سابق کرکٹر اور تجزیہ نگار سکندربخت نے دلچسپ نقطہ اٹھایا کہ پی سی بی کے آئین میں کپتان کے چناؤ کا جو اختیار چیئرمین بورڈ کو دیا گیا ہے اوہ غلط ہے ، آئین میں ترمیم کرتے ہوئے کپتان کے انتخاب کی ذمہ داری سلیکشن کمیٹی کے سپرد کرنی چاہئے۔