پہلی اننگز کے شیر، دوسری اننگز میں ڈھیر

پاکستان اور ویسٹ انڈیز کے درمیان دبئی میں کھیلے جا رہے ٹیسٹ کے بارے میں شروع میں یہی سمجھا جا رہا تھا کہ یہ بے جوڑ مقابلہ ہے۔ گزشتہ چند سالوں سے دنیا کی بہترین ٹیسٹ ٹیموں میں شامل پاکستان ویسٹ انڈیز کو کچل کر رکھ دے گا۔ خاص طور پر پہلے بلے بازی کرتے ہوئے پاکستان نے جس طرح صرف 3 وکٹوں پر 579 رنز بنائے، وہ دونوں ٹیموں کے درمیان فرق ثابت کرنے کے لیے کافی تھے۔ لیکن ویسٹ انڈیز کی جوابی کوشش نے مقابلے کو دلچسپ مرحلے میں داخل کردیا ہے۔
چوتھے دن پاکستان کے پہلی اننگز کے جواب میں ویسٹ انڈیز نے 357 رنز بنائے تو پاکستان نے فالو-آن لاگو کرنے کے بجائے خود بلے بازی کا فیصلہ کیا، جو اب پاکستان کی پرانی عادت بن چکا ہے۔ کچھ ہی دیر گزری اور یہ فیصلہ مکمل طور پر غلط ثابت ہوا۔ کہاں صرف تین وکٹوں پر پونے چھ سو رنز اور کہاں پوری ٹیم صرف 123 رنز پر ڈھیر۔ جی ہاں! پاکستان کی دوسری اننگز ون، ٹو، تھری پر تمام ہوئی جس میں اوپنر سمیع اسلم کے 44 رنز ہی قابل ذکر ہیں۔ باقی کوئی بلے باز 21 رنز سے آگے نہ بڑھا بلکہ پہلی اننگز کے ٹرپل سنچورین اظہر علی سمیت چھ بلے باز تو دہرے ہندسے میں بھی داخل نہ ہوئے۔ یوں پاکستان کی پہلی اور دوسری اننگز میں 456 رنز کا فرق نظر آیا۔
لیکن کیا یہ تاریخ میں کسی بھی میچ کی دونوں اننگز میں پایا جانے والا سب سے بڑا فرق ہے؟ جی نہیں، یہ کارنامہ دراصل پاکستان کا ہی ہے، لیکن ذرا الٹ معنوں میں۔ جنوری 1958ء میں ویسٹ انڈیز ہی کے خلاف برج ٹاؤن ٹیسٹ میں پاکستان پہلی اننگز میں صرف 106 رنز پر آؤٹ ہوگیا تھا اور اس کے بعد دوسری اننگز میں 'عظیم فرار' کی راہ اختیار کی۔ حنیف محمد کی تاریخی ٹرپل سنچری نے پاکستان کو میچ بچانے میں مدد دی۔ پاکستان نے دوسری اننگز 657 رنز 8 کھلاڑی آؤٹ پر ڈکلیئر کی۔ یوں دونوں اننگز میں 551 رنز کا فرق رہا جو کسی بھی میچ میں سب سے زیادہ ہے۔
لیکن اگر پہلی اننگز میں شیر اور دوسری اننگز میں ڈھیر والا معاملہ دیکھیں تو پاک-ویسٹ انڈیز دبئی ٹیسٹ نے عالمی ریکارڈ برابر کردیا ہے۔ نومبر 2011ء میں ویسٹ انڈیز اور بھارت کے درمیان ممبئی ٹیسٹ کھیلا گیا تھا جس میں ویسٹ انڈیز نے پہلی اننگز میں 590 رنز بنائے تھے لیکن دوسرے میں صرف 134 پر ڈھیر ہوگیا تھا۔ یہ انتہائی سنسنی خیز مقابلہ تاریخ کا محض دوسرا مقابلہ بنا کہ جس میں مقابلہ اس صورت میں ڈرا ہوا کہ دونوں ٹیموں کے رنز برابر تھے۔ بھارت کو 243 رنز بنانے کی ضرورت تھی لیکن وہ دن کے آخری اوور کی آخری گیند تک 242 رنز ہی بنا سکا۔ یوں یہ میچ برابری پر مکمل ہوا۔
آئیں آپ کو ان مقابلوں کے اعداد و شمار دکھاتے ہیں کہ جہاں کسی ٹیم کی پہلی اور دوسری اننگز میں سب سے زیادہ فرق تھا:
کسی ٹیم کی پہلی اور دوسری اننگز میں سب سے بڑا فرق*
ملک | پہلی اننگز | دوسری اننگز | فرق | نتیجہ | بمقابلہ | بمقام | بتاریخ |
---|---|---|---|---|---|---|---|
![]() |
106 | 657/8ڈ | 551 | بے نتیجہ | ویسٹ انڈیز | برج ٹاؤن | جنوری 1958ء |
![]() |
174 | 671/4 | 497 | بے نتیجہ | سری لنکا | ویلنگٹن | جنوری 1991ء |
![]() |
192 | 680/8ڈ | 488 | بے نتیجہ | بھارت | ویلنگٹن | فروری 2014ء |
![]() |
171 | 657/7ڈ | 486 | فتح | آسٹریلیا | کلکتہ | مارچ 2001ء |
![]() |
579/3ڈ | 123 | 456 | مقابلہ جاری | ویسٹ انڈیز | دبئی | اکتوبر 2016ء |
![]() |
590 | 134 | 456 | بے نتیجہ | بھارت | ممبئی | نومبر 2011ء |
![]() |
131 | 563/9ڈ | 432 | بے نتیجہ | ویسٹ انڈیز | ہرارے | جولائی 2001ء |
٭وہ مقابلے جن میں چھوٹی اننگز مکمل ہوئی ہو، یعنی وہ چھوٹی اننگز جو ڈکلیئر کی گئی ہوں شامل نہیں۔