اظہر علی 'ٹرپل سنچری کلب' میں

پاکستان اور ویسٹ انڈیز کا پہلا ٹیسٹ تو ویسے ہی تاریخی تھا لیکن اظہر علی کی یادگار ٹرپل سنچری نے اس کو چار چاند لگا دیے ہیں۔ قومی تاریخ کے 400 ویں ٹیسٹ میں اظہر علی کی اننگز نے جہاں پاکستان کو 579 رنز کے مضبوط مقام تک پہنچایا ہے، وہیں ان تمام مفروضوں کا بھی خاتمہ کردیا ہے جو گلابی گیند کے حوالے سے پیدا ہو رہے تھے۔
گزشتہ سال نومبر میں جب ایڈیلیڈ میں آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے درمیان تاریخ کا پہلا ٹیسٹ کھیلا گیا تو چار میں سے کوئی ایک اننگز بھی 224 رنز سے آگے نہیں گئی اور صرف تین نصف سنچریاں بنیں۔ اس کے بعد جس سطح پر بھی گلابی گیند کا استعمال ہوا، وہاں سے حوصلہ افزا نتائج سامنے نہیں آئے لیکن یہ تمام مفروضے اظہر علی کی فارم کے سامنے ڈھیر ہوگئے ہیں۔ ایسا لگتا تھا کہ اظہر کو بال نہیں بلکہ فٹ بال نظر آ رہی تھی۔ کریز پر 658 منٹ طویل قیام کے دوران اظہر نے 469 گیندیں کھیلیں اور 23 چوکوں اور 2 چھکوں کی مدد سے 302 رنز بنائے۔
اظہر علی ڈے اینڈ نائٹ ٹیسٹ تاریخ کی پہلی سنچری بنانے پر ہی اکتفا نہیں کیا بلکہ اسے پہلے ڈبل سنچری میں ڈھالا اور پھر ٹرپل سنچری میں بدل کر اپنا نام پاکستانی تاریخ کے عظیم ترین بلے بازوں کے ساتھ لکھوا لیا ہے۔ پھر یہ اظہر علی کے کیریئر کا 50 واں ٹیسٹ تھا یعنی ہر لحاظ سے یہ ایک خاص مقابلہ تھا، جس میں انہوں نے 4 ہزار ٹیسٹ رنز کا سنگ میل بھی عبور کیا۔
اظہر علی سے پہلے حنیف محمد، انضمام الحق اور یونس خان پاکستان کے لیے ٹرپل سنچریاں بنا چکے ہیں۔
پاکستان کے لیے پہلی ٹرپل سنچری جنوری 1958ء میں حنیف محمد نے بنائی تھی جو آج بھی کرکٹ کی ریکارڈ ساز اننگز میں سے ایک ہے۔ حنیف محمد نے ویسٹ انڈیز کے خلاف برج ٹاؤن ٹیسٹ میں فالو-آن کے دوران 'میچ بچاؤ اننگز' کھیلی۔ ریکارڈ 970 منٹ طویل اس اننگز کے دوران 'لٹل ماسٹر' نے 337 رنز بنائے۔ یہ آج بھی کریز پر گزارے گئے وقت کے لحاظ سے تاریخ کے طویل ترین اننگز ہے اور پاکستان کے کسی بھی بلے باز کے انفرادی باری کے دوران بنائے گئے سب سے زیادہ رنز کا ریکارڈ بھی۔
حنیف محمد کی اننگز گزشتہ صدی کے اختتام تک پاکستان کی جانب سے بنائی گئی واحد ٹرپل سنچری تھی۔ یہاں تک کہ مئی 2002ء میں انضمام الحق نے نیوزی لینڈ کے خلاف لاہور میں 329 رنز بنائے۔ 436 گیندوں پر کھیلی گئی یہ اننگز انضمام الحق کو عظیم بلے بازوں کی فہرست میں لے آئی۔
فروری 2009ء میں یونس خان نے سری لنکا کے خلاف کراچی ٹیسٹ میں 313 رنز بنا کر 'ٹرپل سنچری کلب' میں قدم رکھا۔ جہاں آج اظہر علی کی آمد بھی ہوئی ہے۔
اظہر علی کی یہ اننگز مجموعی طور پر ٹیسٹ کرکٹ کی 29 ویں ٹرپل سنچری ہے۔ طویل طرز کی کرکٹ میں پہلی ٹرپل سنچری انگلستان کے اینڈی سینڈ ہیم نے اپریل 1930ء میں بنائی تھی۔ جبکہ اظہر علی سے پہلے آخری بار یہ کارنامہ نیوزی لینڈ کے برینڈن میک کولم نے فروری 2014ء میں انجام دیا تھا۔
ٹرپل سنچری بنانے والے 25 بلے بازوں میں سے صرف ڈان بریڈ مین، برائن لارا، وریندر سہواگ اور کرس گیل ہی ہیں، جنہوں نے ایسا دو مرتبہ کر کے دکھایا۔ بلکہ برائن لارا نے تو اپریل 2004ء میں انگلستان کے خلاف سینٹ جانز ٹیسٹ میں 400 رنز کی ناٹ آؤٹ اننگز تک کھیل ڈالی جو تاریخ کی واحد کواڈریپل سنچری بھی ہے اور سب سے بڑی اننگز بھی۔
ٹرپل سنچریاں بنانے والے پاکستانی بلے باز
بلے باز | رنز | وقت | گیندیں | چوکے | چھکے | بمقابلہ | بمقام | بتاریخ |
---|---|---|---|---|---|---|---|---|
![]() |
337 | 970 | - | 24 | 0 | ویسٹ انڈیز | برج ٹاؤن | جنوری 1958ء |
![]() |
329 | 579 | 436 | 38 | 9 | نیوزی لینڈ | لاہور | مئی 2002ء |
![]() |
313 | 760 | 568 | 27 | 4 | سری لنکا | کراچی | فروری 2009ء |
![]() |
302* | 658 | 469 | 23 | 2 | ویسٹ انڈیز | دبئی | اکتوبر 2016ء |