بابر اعظم کی تاریخی اننگز، ریکارڈز کے انبار

چند دنوں بعد اپنی 22 ویں سالگرہ منانے والے بابر اعظم نے تو کمال ہی کردیا ہے۔ اس نوعمری میں بابر نے مسلسل تیسرے ایک روزہ میں سنچری بنا کر اپنا نام ظہیر عباس اور سعید انور جیسے عظیم کھلاڑیوں کی فہرست میں لکھوا لیا ہے۔ وہ ملکی تاریخ میں یہ کارنامہ انجام دینے والے تیسرے اور دنیا بھر میں صرف آٹھویں بلے باز ہیں۔ یہی نہیں بلکہ تیسرے ایک روزہ میں 117 رنز کی اننگز نے ان کی جھولی میں کئی دیگر ریکارڈز بھی ڈال دیے ہیں۔
بابر اعظم سے پہلے سات ایسے بلے باز گزرے ہیں جنہوں نے کم از کم تین مسلسل میچز میں سنچریاں بنائیں۔ پاکستان کے ظہیر عباس نے 1982ء میں بھارت کے خلاف مسلسل تین سنچریاں بنائی تھیں۔ ملتان میں 118 اور لاہور میں 105 رنز بنانے کے بعد کراچی میں ہونے والے ایک روزہ میں 'ایشین بریڈمین' نے ایسا ریکارڈ قائم کیا جو اگلے 33 سالوں تک قائم رہا۔
اس طویل عرصے کے دوران کئی کھلاڑیوں سے اس ریکارڈ کو برابر کیا جیسا کہ سعید انور نے 1993ء میں شارجہ میں کھیلے گئے ایک ٹورنامنٹ میں کیا۔ انہوں نے سری لنکا کے خلاف 107 رنز بنانے کے بعد اگلے ہی مقابلے میں ویسٹ انڈیز کے خلاف 131 رنز کی اننگز کھیل ڈالی۔ پھر سری لنکا ہی کے مقابلے میں 111 رنز کی باری کھیل کر ظہیر عباس کے شانہ بشانہ کھڑے ہوگئے۔
پھر 2014ء تک جنوبی افریقہ کے ہرشل گبز، اے بی ڈی ولیئرز اور کوئنٹن ڈی کوک اور نیوزی لینڈ کے روس ٹیلر نے مسلسل تین میچز میں سنچریاں بنا کر دکھائیں لیکن کوئی بھی اس ریکارڈ کو توڑ نہیں سکا یہاں تک کہ عالمی کپ 2015ء میں کمار سنگاکارا نے ایسا کر دکھایا۔ اپنے ایک روزہ کیریئر کے اختتامی مرحلے میں عظیم بلے باز نے بنگلہ دیش، انگلستان، آسٹریلیا اور اسکاٹ لینڈ کے خلاف میچز میں سنچریاں بنائیں اور ظہیر عباس سمیت 6 بلے بازوں کا مشترکہ ریکارڈ توڑ دیا۔ اس دوران سنگا نے بالترتیب 105، 117، 104 اور 124 رنز کی اننگز کھیلیں۔
مسلسل ایک روزہ مقابلوں میں سنچریاں بنانے والے بلے باز
بلے باز | سنچریوں کی تعداد | رنز | بمقابلہ | بمقام | بتاریخ |
---|---|---|---|---|---|
![]() |
4 | 105* | ![]() |
ملبورن | 26 فروری 2015ء |
117* | ![]() |
ویلنگٹن | یکم مارچ 2015ء | ||
104 | ![]() |
سڈنی | 8 مارچ 2015 | ||
124 | ![]() |
ہوبارٹ | 11 مارچ 2015ء | ||
![]() |
3 | 118 | ![]() |
ملتان | 17 دسمبر 1982ء |
105 | ![]() |
لاہور | 31 دسمبر 1982ء | ||
113 | ![]() |
کراچی | 21 جنوری 1983ء | ||
![]() |
3 | 107 | ![]() |
شارجہ | 30 اکتوبر 1993ء |
131 | ![]() |
شارجہ | یکم نومبر 1993ء | ||
111 | ![]() |
شارجہ | 2 نومبر 1993ء | ||
![]() |
3 | 116 | ![]() |
کولمبو | 20 ستمبر 2002ء |
116* | ![]() |
کولمبو | 25 ستمبر 2002ء | ||
153 | ![]() |
پوچفیسٹروم | 3 اکتوبر 2002ء | ||
![]() |
3 | 114* | ![]() |
گوالیار | 24 فروری 2010ء |
102* | ![]() |
احمد آباد | 27 فروری 2010ء | ||
102 | ![]() |
نارتھ ساؤنڈ | 22 مئی 2010ء | ||
![]() |
3 | 135 | ![]() |
جوہانسبرگ | 5 سمبر 2013ء |
106 | ![]() |
ڈربن | 8 دسمبر 2013ء | ||
101 | ![]() |
سنچورین | 11 دسمبر 2013ء | ||
![]() |
3 | 112* | ![]() |
ہملٹن | 28 جنوری 2014ء |
102 | ![]() |
ویلنگٹن | 31 جنوری 2014ء | ||
105* | ![]() |
دبئی | 8 دسمبر 2014ء | ||
![]() |
3 | 120 | ![]() |
شارجہ | 30 ستمبر 2016ء |
123 | ![]() |
شارجہ | 2 اکتوبر 2016ء | ||
117 | ![]() |
ابوظہبی | 5 اکتوبر 2016ء |
اس لحاظ سے دیکھیں تو بابر اعظم کی کارکردگی اتنی منفرد نہیں دکھائی دیتی لیکن اس میں کچھ انوکھا پن ضرور ہے۔ ایک تو بابر ایک سیریز کے تینوں مقابلوں میں سنچریاں بنانے والے صرف دوسرے بیٹسمین بنے ہیں۔ ان سے پہلے صرف کوئنٹن ڈی کوک ہی ایسا کر پائے ہیں۔ پھر بابر اپنے کیریئر کے بالکل ابتدائی مرحلے میں ہیں اور انہوں نے اپنی پہلی ایک روزہ سنچری کا دائرہ ہی پھیلا کر تین میچز میں تین سنچریوں تک پھیلایا۔ تاریخ میں کوئی ایسا بلے باز نہیں ہے جس نے اپنے کیریئر کی پہلی سنچری بنائی ہو اور پھر اگلے دونوں مقابلوں میں بھی تہرے ہندسے کی اننگز کھیل ڈالی ہوں۔
بابر اعظم کا ایک اور کارنامہ تین مقابلوں کی سیریز میں سب سے زیادہ رنز بنانے کا ہے۔ بابر نے ویسٹ انڈیز کے خلاف اس سیریز میں 120 کے اوسط سے 360 رنز بنائے۔ یوں انہوں نے کسی بھی باہمی سیریز میں کوئنٹن ڈی کوک کا 2013ء میں بھارت کے خلاف بنایا گیا 342 رنز کا ریکارڈ توڑ دیا ہے۔
تین ایک روزہ مقابلوں کی سیریز میں سب سے زیادہ رنز بنانے والے بلے باز
بلے باز | بمقابلہ | رنز | بہترین اننگز | اوسط | اسٹرائیک ریٹ | سنچریاں | نصف سنچریاں |
---|---|---|---|---|---|---|---|
![]() |
![]() |
360 | 123 | 120 | 99.17 | 3 | 0 |
![]() |
![]() |
342 | 135 | 114 | 95.26 | 3 | 0 |
![]() |
![]() |
330 | 189* | 330 | 105.09 | 2 | 0 |
![]() |
![]() |
312 | 132 | 156 | 95.41 | 2 | 1 |
![]() |
![]() |
310 | 128* | 310 | 106.89 | 2 | 1 |
اس شاندار کارکردگی پر بابر نے تینوں میچز میں 'مرد میدان' کے اعزازات بھی حاصل کیے اور آخر میں سیریز کے بہترین کھلاڑی کا ایوارڈ بھی جیتا۔ کیا یہ بھی ایک ریکارڈ ہے؟ ارے نہیں۔ شاید سارو گانگلی اور شین واٹسن مسلسل چار میچز میں مین آف دی میچ رہے ہیں۔
چلیں، اب بابر کی نظریں اب دو نئے ریکارڈز پر ضرور ہوں گی۔ وہ جب بھی اپنا اگلا ایک روزہ کھیلیں تو سنچری اور مرد میدان کے ایوارڈ کے ساتھ دو عالمی ریکارڈز برابر کر سکتے ہیں۔