شارجہ میں "قلندروں" کی دھمال، زلمی کو شکست

لاہور قلندرز پاکستان سپر لیگ کی مہنگی ترین ٹیموں میں سے ایک ہے لیکن پہلا سیزن اب تک ان کے لیے سخت مشکل رہا ہے۔ لیکن ان کی مہم کے دو ہی روشن یہ رہے ہیں کہ انہوں نے ٹورنامنٹ کی دو 'ٹاپ' ٹیموں کو شکست دی ہے۔ وہ پہلے کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کو سیزن کی واحد شکست دے چکے ہیں اور آج پشاور زلمی کے خلاف ایک سنسنی خیز مقابلے کے بعد 4 رنز سے کامیابی حاصل کرلی۔ یوں پوائنٹس ٹیبل کو بہت ہی دلچسپ بنا دیا ہے کہ جہاں کراچی، اسلام آباد اور لاہور تینوں کے پوائنٹس برابر ہوگئے ہیں۔
شارجہ میں ہونے والے سنیچر کے دوسرے مقابلے میں اس وقت تک پشاور غالب تھا جب اسے آخری چار اوورز میں صرف 30 رنز کی ضرورت تھی۔ ڈیوڈ ملان کریز پر جمے ہوئے تھے اور ڈیرن سیمی کی آمد ابھی باقی تھی۔ لیکن کیون کوپر کے ایک اوور نے مقابلے کا نقشہ ایسا بدلا کہ پشاور آخر تک سنبھل نہ پایا۔ 17 ویں اوور کی پہلی گیند پر شاہد یوسف رن آؤٹ ہوئے تو سیمی آئے اور انہوں نے چوتھی گیند پر ایک کرارا چھکا بھی لگایا لیکن ایک دھیمی گیند کام دکھا گئی کہ جس نے سیمی کی اننگز تمام کی اور لاہور کو واپس کی راہ دکھائی۔ ڈیوین براوو نے آگے ایک عمدہ اوور کرایا کہ جس میں صرف 6 رنز دیے اور یوں معاملہ آخری دو اوورز میں 18 رنز تک چلا گیا۔ یہاں کوپر نے وہ فیصلہ کن گیند پھینکی جس نے پشاور کو اکھاڑے سے باہر کردیا۔ ایک خوبصورت یارکر اور ڈیوڈ ملان کی 42 رنز کی اننگز کا خاتمہ ایل بی ڈبلیو کے فیصلے پر ہوگیا۔ اب جنید خان اور وہاب ریاض کے سامنے ایسا ہدف تھا، جو ان کے بس کی بات نہ تھی۔ وہاب ریاض نے آخری اوور کی چوتھی گیند پر احسان عادل کو چھکا بھی لگایا لیکن آخری گیند پر درکار چھ رنز ان سے نہ بن سکے اور یوں لاہور قلندرز نے سیزن میں اپنی محض دوسری کامیابی حاصل کرلی۔
لاہور کی اس زبردست کامیابی کے ہیرو بلاشبہ کیمرون ڈیلپورٹ تھے کہ جنہوں نے 78 رنز کی زبردست اننگز بھی کھیلی اور پھر باؤلنگ کرواتے ہوئے صرف 18 رنز دے کر تین وکٹیں حاصل کیں جن میں تمیم اقبال، کامران اکمل اور شاہد آفریدی کے قیمتی شکار شامل تھے۔
پشاور کی اننگز میں صرف ڈیوڈ ملان ہی کچھ نمایاں کارکردگی پیش کر سکے۔ ساتویں اوور تک 55 رنز پر دونوں اوپنرز کے آؤٹ ہونے کے بعد انہوں نے معاملات سنبھالے اور گیارہویں اوور تک مجموعے کو 80 رنز تک لے گئے۔ یہاں کامران اکمل اور شاہد آفریدی ان کو جلد دھوکا نہ دے جاتے تو مقابلے کا نقشہ کچھ اور ہوتا لیکن ڈیلپورٹ نے اپنے دو اوورز میں ان کھلاڑیوں کا شکار کرکے مقابلے میں لاہور کو فیصلہ کن برتری دلائی جو آخر تک برقرار رہی۔ ویسے ڈیلپورٹ کے علاوہ کیون کوپر نے بھی تین وکٹیں حاصل کیں اور بلاشبہ بہت اہم کردار ادا کیا۔
قبل ازیں، پشاور زلمی کی دعوت پر لاہور نے بلے بازی سنبھالی۔ کرس گیل کے ایک مرتبہ پھر صفر پر آؤٹ ہونے کے بعد لگتا تھا کہ یہ سب پچھلے مقابلے کا 'ری پلے' ہوگا لیکن کیمرون ڈیلپورٹ اور عمر اکمل کی تیسری وکٹ پر 101 رنز کی رفاقت نے لاہور کو مقابلے میں واپسی کی راہ دکھائی۔ ڈیلپورٹ نے تین چھکوں اور 6 چوکوں کی مدد سے 61 گیندوں پر 78 رنز بنائے اور آخری اوور میں آؤٹ ہوئے۔ جبکہ عمر اکمل 31 گیندوں پر52 رنز کی دلچسپ اننگز کھیل کر ناقابل شکست رہے۔
لاہور نے مقررہ 20 اوورز میں تین وکٹوں کے نقصان پر 164 رنز بنائے جو پشاور کی بیٹنگ اور لاہور کی باؤلنگ لائن دیکھتے ہوئے بہت کم لگ رہا تھا لیکن ڈیلپورٹ اور کوپر نے ناممکن کو ممکن کر دکھایا اور یوں لیگ میں لاہور کے امکانات کو زندہ رکھا ہے۔ اب لاہور کے صرف مقابلے باقی ہیں، جن میں وہ ایک مرتبہ پھر کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کو شکست دینے اور ساتھ ہی پے در پے شکست اور زخموں سے بے حال اسلام یونائیٹڈ کو بھی آخری مقابلے میں چت کرنے کی کوشش کرے گا۔
دوسری جانب لیگ میں دوسری شکست کے ساتھ پشاور سرفہرست مقام سے محروم ہوچکا ہے۔ اسے اپنے آخری دو مقابلے اتوار کو کوئٹہ اور پھر 17 فروری کو کراچی کنگز سے کھیلنے ہیں۔