انڈر 19 ورلڈ کپ، پاکستان کا سفر کوارٹر فائنل میں ہی ختم

انڈر 19 ورلڈ کپ میں دو مرتبہ کے عالمی چیمپئن پاکستان کی پرواز کوارٹر فائنل میں ہی ختم ہوگئی۔ ویسٹ انڈیز نے پانچ وکٹوں سے پاکستان کو شکست دے کر سیمی فائنل تک رسائی حاصل کرلی۔
بلے بازوں کے لیے سازگار وکٹ پر پاکستانی کپتان ذیشان ملک نے ٹاس جیت کر پہلے بلے بازی کا فیصلہ کیا، لیکن بلے باز اس کا مکمل فائدہ نہ اٹھا سکے۔ صرف 57 رنز پر ابتدائی پانچ کھلاڑی پویلین لوٹ گئے تھے، اور ایک موقع پر ایسا لگ رہا تھا کہ قومی ٹیم شاید 100 رنز بھی نہ بناسکے۔ لیکن ان لمحات میں وکٹ کیپر عمیر مسعود اور سلمان فیاض نے کچھ کر دکھانے کی ٹھانی۔
عمیر اور سلمان نے بتدریج رنز کو آگے بڑھانا شروع کیا، پہلے 100 رنز کا ہندسہ عبور کیا، پھر ایک، دو کرکے 150 رنز تک پہنچ گئے۔ اس مرحلے کو عبور کرنے کے بعد بالخصوص عمیر نے رنز کے بہاؤ میں تیزی لانے کا فیصلہ کیا اور دیکھتے ہی دیکھتے پاکستان 200 رنز تک پہنچ گیا۔ دونوں بلے بازوں نے 164 رنز جوڑے۔ یہ پاکستان کی بہترین واپسی تھی۔ اس دوران عمیر مسعود نے سنچری مکمل کی اور ٹورنامنٹ کی تاریخ میں سنچری بنانے والے چوتھے پاکستانی بلے باز بن گئے۔
دوسرے کنارے پر سلمان فیاض نے بھی نصف سنچری مکمل کی اور 58 رنز کے ساتھ ناقابل شکست رہے۔ عمیر 113 رنز بنانے کے بعد آخری اوور میں آؤٹ ہوئے اور پاکستان نے مقررہ اوورز میں 227 رنز بنائے۔
ابتدائی بلے بازی اور اس کے بعد دیے گئے ہدف کو دیکھیں تو پاکستان کی پوزیشن بہتر معلوم ہورہی تھی لیکن ویسٹ انڈیز کے بلے باز خطرناک روپ میں دکھائی دیے۔ گیڈرون پوپ اور ٹیون املیچ نے پہلی وکٹ کے لیے 6 اوورز میں ہی 45 رنز جڑ ڈالے۔ لیکن ساتویں میں پوپ احمد شفیق کی گیند پر 18 گیندوں پر 25 رنز بناکر آؤٹ ہوگئے۔ لیکن اس نقصان کے باوجود ویسٹ انڈیز کے بلے بازوں پر کوئی خاص فرق نہیں پڑا۔ کپتان شمرون ہیٹمیر نے دوسری وکٹ کے لیے 79 رنز کی شراکت داری قائم کرکے پاکستان کی مشکلات میں مزید اضافہ کردیا۔ ویسٹ انڈیز 19 اوورز میں ہی 122 رنز پر پہنچ گیا۔ پاکستان نے یہاں وقفے وقفے سے تین وکٹیں تو حاصل کرلیں لیکن ویسٹ انڈیز کو مقابلے کی دوڑ سے باہر نہ کرسکا۔ جس نے 40 ویں اوور میں پانچ وکٹوں کے نقصان پر ہدف حاصل کرلیا۔
عمیر مسعود کو میچ کے بہترین کھلاڑی کا اعزاز ملا لیکن 2004ء اور 2006ء میں عالمی چیمپئن بننے اور 2010ء اور 2014ء میں فائنل کھیلنے کے بعد اس مرتبہ کوارٹر فائنل میں ہی اخراج پاکستان کے لیے مایوس کن خبر ہوگی۔