خراب امپائرنگ: عدنان اکمل ریکارڈ سے محروم

کرکٹ میچز کے دوران بلے بازوں یا بالرز کی غیر یقینی کارکردگی ہی میچ کے فیصلہ میں اہم کردار ادا نہیں کرتی بلکہ بعض اوقات امپائرز کے صحیح و غلط فیصلہ بھی میچ کے نتائج تبدیل کر کے رکھ دیتے ہیں۔ خراب امپائرنگ کا نقصان اور اچھی امپائرنگ کا فائدہ مجموعی طور پر نہ صرف ٹیموں کو ہوتا ہے بلکہ کھلاڑیوں کے انفرادی ریکارڈز اور کارکردگی پر بھی اس کے مثبت اور منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
پہلا موقع اس وقت پیش آیا کہ جب نیوزی لینڈ کا اسکور صرف 8 رنز تھا اور اس کا ایک کھلاڑی پویلین لوٹ چکا تھا، عمر گل کے دوسرے اوور کی آخری برق رفتار گیند مارٹن گپٹل کے بلے کا باہری کنارہ چھوتے ہوئے عدنان اکمل کے ہاتھوں میں پہنچی۔ پاکستانی کھلاڑیوں کی جانب سے پرزور اپیل کے باوجود امپائر ڈیرل ہارپر نے اپنی جگہ کھڑے کھڑے سر دائیں بائیں ہلا کر مارٹن گپٹل کو ناٹ آؤٹ قرار دے دیا۔ بعد ازاں مارٹن گپٹل 29 رنز بنانے کے بعد تنویر احمد کا شکار بنے۔
وکٹ کے پیچھے سب سے زیادہ کیچ پکڑنے کا اعزاز سابق پاکستانی وکٹ کیپر وسیم باری کے پاس ہے جنہوں نے 23 فروری 1979 میں دورہ نیوزی لینڈ کے دوران میزبان ٹیم کے 7 کھلاڑیوں کو شکار کر کیا۔ ان کے علاوہ انگلستان کے باب ٹیلر، نیوزی لینڈ کے آیان اسمتھ اور ویسٹ انڈیز کے رڈلی جیکبز بھی ایک اننگ میں سب سے زیادہ 7 شکار کرنے والوں کی فہرست میں شامل ہیں۔ اگر امپائر کے دو فیصلہ پاکستان کے حق میں جاتے تو عدنان اکمل وکٹ کے پیچھے 8 شکار کرنے والے دنیا کے پہلے وکٹ کیپر بن سکتے تھے۔ عدنان اکمل کے لیے ایک ٹیسٹ میچ میں سب سے زیادہ کیچ تھامنے والے وکٹ کیپر کا اعزاز پانے کا موقع اب بھی موجود ہے۔ اگر وہ نیوزی لینڈ کی دوسری اننگ میں 6 کیچ پکڑ لیں (اور انہیں امپائر درست قرار دے دیں) تو وہ ایک میچ میں سب سے زیادہ 12 کیچ پکڑنے والے کھلاڑی بن سکتے ہیں۔ مذکورہ فہرست میں سب سے پہلا نام انگلستان کے جیک رسل ہیں جنہوں نے ایک ٹیسٹ میچ میں سب سے زیادہ 11 کیچ تھامنے کا ریکارڈ بنا رکھا ہے۔