آسٹریلیا کا جنازہ، ”ذرا دھوم سے نکلے“

ناٹنگھم کے میدان ٹرینٹ برج میں جب ایشیز سیریز کے چوتھے ٹیسٹ سے قبل وکٹ کا نظارہ کروایا گیا، تو اسی وقت اندازہ ہوگیا تھا کہ یہ کم از کم پہلے دن تو گیندبازوں کے لیے بہت سازگار ہوگی۔ یہی ہوا، انگلستان نے ٹاس جیتا اور فوراً سے پیشتر گیندبازی سنبھالی۔ گیند دیوانہ وار ہوا میں گھوم رہی تھی جب پہلے ہی اوور میں آسٹریلیا کی دو وکٹیں گریں اور 19 ویں اوور تک پوری ٹیم آؤٹ ہو چکی تھی۔
آسٹریلیا کی اس تباہی میں مرکزی کردار اسٹورٹ براڈ نے ادا کیا جنہوں نے اپنے کیریئر کی بہترین باؤلنگ کرتے ہوئے صرف 15رنز دے کر 8 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔ یہی وجہ ہے کہ آسٹریلیا کی اننگز صرف 111 گیندوں کی محتاج ثابت ہوئی۔ کرکٹ کی تاریخ میں کبھی ایسا نہیں ہوا کہ کوئی ٹیم میچ کی پہلی اننگز میں اتنی کم گیندوں پر ڈھیر ہوگئی ہو۔ یہ مایوس کن ریکارڈ پہلے بھی آسٹریلیا ہی کے پاس تھا لیکن یہ 119 سال پرانی داستان ہے۔ جون 1896ء میں انگلستان کے خلاف لارڈز کے مقام پر کھیلتے ہوئے آسٹریلیا پہلی اننگز میں صرف 53 رنز پر آؤٹ ہوگیا تھا، جس کے لیے ٹیم نے 113 گیندیں کھیلی تھیں۔ آئیے دیکھتے ہیں کن ٹیموں کو 'سر منڈاتے ہی اولے پڑے' یعنی میچ کی پہلی ہی اننگز میں بدترین بلے بازی کا سامنا رہا۔
مقابلے کی پہلی اننگز میں سب سے کم گیندوں پر آل آؤٹ ہونے والی ٹیمیں
ملک | رنز | گیندیں | مقابلے کا نتیجہ | بمقابلہ | بمقام | بتاریخ |
---|---|---|---|---|---|---|
![]() |
60 | 111 | مقابلہ جاری | ![]() |
ناٹنگھم | اگست 2015ء |
![]() |
53 | 113 | شکست | ![]() |
لارڈز | جون 1896ء |
![]() |
45 | 116 | شکست | ![]() |
کیپ ٹاؤن | جنوری 2013ء |
![]() |
76 | 120 | شکست | ![]() |
احمد آباد | اپریل 2008ء |
جنو![]() |
36 | 140 | شکست | ![]() |
ملبورن | فروری 1932ء |
![]() |
45 | 143 | فتح | ![]() |
سڈنی | جنوری 1887ء |
ٹرینٹ برج میں آسٹریلیا کی اننگز کا ایک مایوس کن پہلو یہ بھی تھا کہ سب سے زیادہ رنز فاضل تھے۔ 11 لیگ بائے اور 3 نو بالز کی مدد سے ملنے والے 14 رنز تو کوئی بلے باز بھی نہ بنا سکا۔ مچل جانسن کی 13 رنز کی اننگز سب سے نمایاں تھی جن کے علاوہ صرف کپتان مائیکل کلارک ہی دہرے ہندسے میں داخل ہوئے۔ کرس راجرز، شان مارش اور ڈیوڈ وارنر کو صفر کی ہزیمت سے دوچار ہونا پڑا۔
ویسے یہ ٹیسٹ کرکٹ میں آسٹریلیا کا کم ترین اسکور نہیں ہے۔رنز کے لحاظ سے آسٹریلیا کی بدترین کارکردگی مئی 1902ء میں انگلستان کے خلاف برمنگھم میں رہی جب وہ صرف 36 رنز پر ڈھیر ہوگیا تھا۔ ٹرینٹ برج میں صرف 60 رنز کی اننگز تاریخ میں آسٹریلیا کا ساتواں سب سے چھوٹا مجموعہ ہے لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ ان میں سے ایک بار آسٹریلیا میچ جیتنے میں بھی کامیاب رہا ہے۔ جولائی 1888ء میں لارڈز کے مقام پر ایک بہت ہی انوکھا اور دلچسپ مقابلہ کھیلا گیا جس میں آسٹریلیا نے پہلے بلے بازی کی اور 116 رنز پر آل آؤٹ ہوگیا۔ جواب میں انگلستان پہلی اننگز میں صرف 53 رنز بنا سکا جبکہ آسٹریلیا کی دوسری اننگز بھی 60 رنز ہی پر تمام ہوگئی۔ انگلستان کو جیتنے کے لیے 124 رنز کا ہدف ملا لیکن وہ چارلی ٹرنر اور جان جیمز فیرس کی باؤلنگ کے سامنے صرف 62 رنزپر آؤٹ ہوگیا۔ یوں آسٹریلیا نے یہ مقابلہ 61 رنز سے جیت لیا۔ لیکن یہ تاریخ میں واحد موقع ہے جب آسٹریلیا نے ٹیسٹ کی کسی اننگز میں 60 یا کم رنز بنائے ہوں لیکن پھر بھی مقابلہ جیت لیا ہو۔ اس لیے امکان تو بہت کم ہے لیکن ہوسکتا ہے کہ آسٹریلیا 127 سال پرانی تاریخ دہرا دے۔
آسٹریلیا کے سب سے چھوٹے مجموعے
ملک | رنز | اوورز | نتیجہ | بمقابلہ | بمقام | بتاریخ |
---|---|---|---|---|---|---|
![]() |
36 | 23 | ڈرا | ![]() |
برمنگھم | مئی 1902ء |
![]() |
42 | 37.3 | شکست | ![]() |
سڈنی | فروری 1888ء |
![]() |
44 | 26 | شکست | ![]() |
اوول | اگست 1896ء |
![]() |
47 | 18 | شکست | ![]() |
کیپ ٹاؤن | نومبر 2011ء |
![]() |
53 | 22.3 | شکست | ![]() |
لارڈز | جون 1896ء |
![]() |
60 | 29.2 | فتح | ![]() |
لارڈز | جولائی 1888ء |
![]() |
60 | 18.3 | مقابلہ جاری | ![]() |
ناٹنگھم | اگست 2015ء |