[ریکارڈز] ایک روزہ میں مسلسل نصف سنچریاں

نیوزی لینڈ اور انگلستان کی حالیہ ایک روزہ کارکردگی کو دیکھتے ہوئے کسی کو اتنے دلچسپ مقابلوں کی توقع نہیں تھی، جتنے اب تک سیریز میں دیکھنے کو ملے ہیں۔ چار مقابلوں کے بعد سیریز دو-دو سے برابر ہے اور کئی لحاظ سے یہ روایت شکن سیریز ہے۔ انگلستان کے میدانوں میں، جہاں کی کنڈیشنز کا فائدہ اٹھانے کے گیندباز خواب دیکھتے ہیں، اس بار رنز کے انبار لگ رہے ہیں اور کئی ریکارڈز بھی ماضی کا حصہ بن گئے ہیں۔ انگلستان نے اب تک ہونے والے چاروں مقابلوں میں 300 سے زیادہ رنز کا ہندسہ عبور کیا ہے اور ساتھ ہی چوتھے مقابلے میں پہلی بار 350 رنز کا ہدف بھی کامیابی سے حاصل کیا۔ دوسری جانب انگلش کپتان ایون مورگن کے لیے انفرادی طور پر یہ بھی یہ عمدہ سیریز رہی ہے۔ وہ چاروں مقابلوں میں 50 یا اس سے زیادہ رنز بنا کر ملکی تاریخ میں ایک نمایاں مقام حاصل کرچکے ہیں۔
عالمی کپ میں انگلستان کی بدترین کارکردگی کے بعد انگلستان کی ایک روزہ قیادت مورگن کو سونپی گئی۔ جن کی بیٹنگ فارم تمام انگلش شائقین کے لیے تشویش کا باعث تھی لیکن برمنگھم میں ہونے والے پہلے مقابلے میں ہی 50 رنز بنا کراور ساتھ ہی انگلستان کو مقابلہ جتوا کر ناقدین کو پہلا جواب دیا۔ اگر بارش کی وجہ سے دوسرامقابلہ متاثر نہ ہوتا تو شاید مورگن کے 88 رنز فاتحانہ ٹھیرتے۔ ساؤتھمپٹن میں ان کی 71 رنز کی اننگز مکمل طور پر رائیگاں گئی کیونکہ نیوزی لینڈ نے کامیابی حاصل کی اور انگلستان کو دیوار سے لگا دیا۔ چوتھے مقابلے میں مورگن نے 113 کی شاندار اننگز کھیل کر نہ صرف سیریز میں امکانات کو زندہ کردیا بلکہ ایک نیا قومی ریکارڈ بھی قائم کیا۔ وہ کسی بھی سیریز میں انگلستان کی جانب سے سب سے زیادہ نصف سنچریاں بنانے والے کپتان بن گئے۔ ان سے قبل یہ ریکارڈ مائیک گیٹنگ کے پاس تھا جنہوں نے 1987ء کے عالمی کپ میں تین نصف سنچریاں بنائی تھیں۔
اگر مورگن 20 جون کو پانچویں ایک روزہ میں بھی کم از کم نصف سنچری بناتے ہیں تو وہ دنیا کے 23 ویں بلے باز ہوں گے، جنہوں نے مسلسل پانچ ایک روزہ میں 50 یا اس سے زیادہ رنز بنائے۔ لیکن ریکارڈ مسلسل 9 مقابلوں کا ہے جو پاکستان کے عظیم بلے باز جاوید میانداد کے پاس ہے۔ جاوید میانداد نے 1987ء میں مسلسل 9 ایک روزہ مقابلوں میں 50 یا اس سے زیادہ رنز کی اننگز کھیلی تھیں۔ انہوں نے مارچ میں بھارت کے خلاف ناگپور میں 78 رنز بنا کر جس سلسلے کا آغاز کیا وہ اکتوبر میں سری لنکا کے خلاف 103 رنز کی باری تک جاری رہا۔ اس دوران میانداد نے دو مرتبہ تہرے ہندسے کی اننگز بھی کھیلیں اور چار مرتبہ ناقابل شکست باریوں کے ذریعے پاکستان کی کامیابی میں اپنا کردار ادا کیا۔
مسلسل نصف سنچریوں میں کوئی بلے باز میانداد کے قریب قریب بھی نہیں۔ چار بلے باز مسلسل چھ نصف سنچریوں کا کارنامہ رکھتے ہیں جن میں ویسٹ انڈیز کے گورڈن گرینج، نیوزی لینڈ کے اینڈریو جونز، آسٹریلیا کے مارک واہ اور پاکستان کے محمد یوسف شامل ہیں۔
فی الوقت تو مورگن کی نظریں جاوید میانداد کے ریکارڈ سے زیادہ یہ سیریز جیتنے پر ہوں گی۔ دیکھتے ہیں وہ یہ مرحلہ کیسے عبور کرتے ہیں۔
ایک روزہ میں 50 رنز سے زیادہ کی مسلسل اننگز کھیلنے والے بلے باز
بلے باز | ملک | مسلسل 50+ اننگز | رنز | بمقابلہ | بمقام | بتاریخ |
---|---|---|---|---|---|---|
جاوید میانداد | ![]() |
9 | 78 | ![]() |
ناگپور | 24 مارچ 1987ء |
78* | ![]() |
جمشیدپور | 26 مارچ 1987ء | |||
74* | ![]() |
شارجہ | 3 اپریل 1987ء | |||
60 | ![]() |
شارجہ | 7 اپریل 1987ء | |||
52* | ![]() |
شارجہ | 10 اپریل 1987ء | |||
113 | ![]() |
اوول | 21 مئی 1987ء | |||
71* | ![]() |
ناٹنگھم | 23 مئی 1987ء | |||
68 | ![]() |
برمنگھم | 25 مئی 1987ء | |||
103 | ![]() |
حیدرآباد | 8 اکتوبر 1987ء | |||
گورڈن گرینج | ![]() |
6 | 85* | ![]() |
برسبین | 23 دسمبر 1979ء |
50 | ![]() |
ایڈیلیڈ | 16 جنوری 1980ء | |||
80 | ![]() |
ملبورن | 20 جنوری 1980ء | |||
98* | ![]() |
سڈنی | 22 جنوری 1980ء | |||
103 | ![]() |
کرائسٹ چرچ | 6 فروری 1980ء | |||
78 | ![]() |
لیڈز | 28 مئی 1980ء | |||
اینڈریو جونز | ![]() |
6 | 57 | ![]() |
وڈودرا | 17 دسمبر 1988ء |
55* | ![]() |
ڈنیڈن | 6 فروری 1989ء | |||
62* | ![]() |
کرائسٹ چرچ | 4 مارچ 1989ء | |||
67 | ![]() |
ویلنگٹن | 8 مارچ 1989ء | |||
82 | ![]() |
آکلینڈ | 11 مارچ 1989ء | |||
63* | ![]() |
ہملٹن | 14 مارچ 1989ء | |||
مارک واہ | ![]() |
6 | 63 | ![]() |
سڈنی | 13 جنوری 1999ء |
83 | ![]() |
ملبورن | 15 جنوری 1999ء | |||
85 | ![]() |
سڈنی | 17 جنوری 1999ء | |||
65 | ![]() |
ہوبارٹ | 21 جنوری 1999ء | |||
57 | ![]() |
ایڈیلیڈ | 24 جنوری 1999ء | |||
65 | ![]() |
ایڈیلیڈ | 26 جنوری 1999ء | |||
یوسف یوحنا | ![]() |
6 | 106 | ![]() |
فیصل آباد | 12 ستمبر 2003ء |
65 | ![]() |
لاہور | 15 ستمبر 2003ء | |||
94* | ![]() |
راولپنڈی | 18 ستمبر 2003ء | |||
52 | ![]() |
کراچی | 21 ستمبر 2003ء | |||
68 | ![]() |
لاہور | 3 اکتوبر 2003ء | |||
65 | ![]() |
لاہور | 5 اکتوبر 2003ء |