[ریکارڈز] پاک سرزمین پر سب سے بڑا مجموعہ

پاکستان نے زمبابوے کے خلاف پہلے ایک روزہ میں 375 رنز کا پہاڑ کھڑا کرکے ایک تاریخ رقم کی ہے۔ یہ پاک سرزمین پر کسی بھی مقابلے میں بننے والا سب سے بڑا مجموعہ ہے جبکہ پاکستان کی ایک روزہ تاریخ کا دوسرا سب سے بڑا اسکور بھی۔
پاکستان نے جون 2010ء میں ایشیا کپ کے دوران بنگلہ دیش کے خلاف 385 رنز بنائے تھے جو اب تک ایک روزہ کرکٹ میں پاکستان کی بہترین کارکردگی ہے۔ لیکن زمبابوے کے خلاف لاہور میں 375 رنز کہیں کم وکٹوں کے نقصان پر بنائے گئے ۔ پاکستان نے 385 رنز کے لیے اپنی 7 وکٹیں گنوائی تھیں اور اس میں شاہد آفریدی کی ایک طوفانی سنچری بھی شامل تھی جبکہ لاہور میں پاکستان نے صرف تین وکٹوں کا نقصان اٹھایا جبکہ تیسری وکٹ پر آخری اوور کی آخری گیند پر گری۔ پہلے محمد حفیظ اور اظہر علی نے 170 رنز کا اضافہ کیا اور پھر تیسری وکٹ پر شعیب ملک اور حارث سہیل کی سیالکوٹی جوڑی نے 201 رنز کی شراکت داری قائم کی۔
پاکستان میں بننے والے سب سے بڑے ایک روزہ مجموعے
رنز | وکٹیں | بمقابلہ | بمقام | بتاریخ | |
---|---|---|---|---|---|
![]() |
375 | 3 | ![]() |
لاہور | 26 مئی 2015ء |
![]() |
374 | 4 | ![]() |
کراچی | 25 جون 2008ء |
![]() |
360 | 4 | ![]() |
کراچی | 13 اکتوبر 1987ء |
![]() |
357 | 9 | ![]() |
لاہور | 25 جون 2008ء |
![]() |
353 | 6 | ![]() |
کراچی | 15 دسمبر 2005ء |
گزشتہ ایک ڈیڑھ دہائی میں دنیا بھر کی کرکٹ میں خاصی تبدیلی آئی ہے اور بالخصوص بلے بازی میں تو انقلاب ہی برپا ہوگیا ہے لیکن اس کے باوجود پاکستان اب تک کئی دہائیاں پیچھے ہے۔ گیندبازی میں تو پھر بھی کچھ نہ کچھ دیکھنے کو مل جاتا ہے لیکن بلے بازی میں شاذونادر ہی کمالات دیکھنے کو ملتے ہیں۔ یہی دیکھ لیں کہ گزشتہ چند سالوں میں پاکستان نے بہت کم 300 رنز کا ہندسہ عبور کیا ہے۔ بہرحال، 90ء کی دہائی میں جب پاکستان کرکٹ اپنے عروج پر تھی تو اس وقت پاکستان نے بارہا یہ کارنامہ انجام دیا۔ اکتوبر 1996ء میں نیروبی میں کھیلے گئے پاک-سری لنکا مقابلے میں بنائے گئے 371 رنز انہی میں سے ایک ہیں۔ جس مقابلے میں شاہد آفریدی نے صرف 37 گیندوں پر سنچری کا کارنامہ انجام دیا، اس میں پاکستان نے 371 رنز کا پہاڑ اکٹھا کیا اور پھر مقابلہ جیتا بھی۔ یہ آج بھی پاکستان کا ایک روزہ میں تیسرا سب سے بڑا مجموعہ ہے۔
ایک روزہ میں پاکستان کے سب سے بڑے اسکورز
رنز | وکٹیں | بمقابلہ | بمقام | بتاریخ | |
---|---|---|---|---|---|
![]() |
385 | 7 | ![]() |
دمبولا | 21 جون 2010ء |
![]() |
375 | 3 | ![]() |
لاہور | 26 مئی 2015ء |
![]() |
371 | 9 | ![]() |
نیروبی | 4 اکتوبر 1996ء |
![]() |
364 | 7 | ![]() |
شارجہ | 14 دسمبر 2014ء |
![]() |
353 | 6 | ![]() |
کراچی | 15 دسمبر 2005ء |
عالمی سطح پر دیکھیں تو یہ ریکارڈ سری لنکا کے پاس ہے جس نے 2006ء میں نیدرلینڈز کے خلاف 443 رنز بنائے تھے۔ جدید کرکٹ میں تو اب 400 کو وہ درجہ حاصل ہے جو 90ء کی دہائی میں 300 رنز کے ہندسے کو حاصل تھا۔ پہلی بار مارچ 2006ء میں آسٹریلیا نے جنوبی افریقہ کے خلاف یہ ہندسہ عبور کیا اور دلچسپ بات یہ ہے کہ اسی مقابلے میں جنوبی افریقہ نے اس ریکارڈ کو توڑ بھی دیا۔ آسٹریلیا نے 434 رنز بنائے اور جنوبی افریقہ نے اس کا کامیاب تعاقب کرتے ہوئے ایک وکٹ سے مقابلہ جیتا۔
اس کے بعد سے اب تک9 سالوں میں مزید 13 مرتبہ مختلف ٹیمیں 400 رنز تک پہنچ چکی ہیں، جن میں آسٹریلیا، جنوبی افریقہ، سری لنکا، بھارت اور نیوزی لینڈ شامل ہیں جبکہ پاکستان، ویسٹ انڈیز اور انگلستان نے کبھی یہ مقام حاصل نہیں کیا۔
ایک روزہ کرکٹ کے سب سے بڑے مجموعے
رنز | وکٹیں | بمقابلہ | بمقام | بتاریخ | |
---|---|---|---|---|---|
![]() |
443 | 9 | ![]() |
ایمسٹلوین | 4 جولائی 2006ء |
![]() |
439 | 2 | ![]() |
جوہانسبرگ | 18 جنوری 2015ء |
![]() |
438 | 9 | ![]() |
جوہانسبرگ | 12 مارچ 2006ء |
![]() |
434 | 4 | ![]() |
جوہانسبرگ | 12 مارچ 2006ء |
![]() |
418 | 5 | ![]() |
پوچفیسٹروم | 20 ستمبر 2006ء |
![]() |
418 | 5 | ![]() |
اندور | 8 دسمبر2011ء |
![]() |
417 | 6 | ![]() |
پرتھ | 4 مارچ 2015ء |