[ریکارڈز] بنگلہ دیش کے اوپنرز نے تاریخ رقم کردی

کھلنا میں پاکستان نے پہلی اننگز میں 628 رنز کا پہاڑ کھڑا کرنے کے بعد بنگلہ دیش پر 296 رنز کی بڑی برتری حاصل کی، لیکن یہ بھی پاکستا ن کے کام نہ آ سکی۔ بنگلہ دیش کے اوپنرز تمیم اقبال اور امر القیس نے دوسری اننگز کے آغاز ہی میں 312 رنز کی ریکارڈ شراکت داری کے ذریعے پاکستان کو مقابلے کی دوڑ سے باہر کردیا۔
یہ ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں پہلا موقع تھا کہ کسی بھی ملک کے اوپننگ بلے بازوں نے دوسری اننگز میں ٹرپل سنچری شراکت داری جوڑی ہو۔ 454 گیندوں پر محیط اس شراکت داری میں دونوں بلے بازوں نے 4 رنز فی اوور سے زیادہ کے اوسط کے ساتھ رنز بنائے۔ اس 'شیطان کی آنت' جیسی شراکت داری میں امر القیس کا حصہ 150 رنز کا تھا جو اپنے کیریئر کی طویل ترین اننگز کھیلنے کے بعد آؤٹ ہوئے جبکہ تمیم نے 157 رنز کے ذریعے اپنا حصہ جوڑا۔ بعد میں تمیم نے اپنے کیریئر کی پہلی ڈبل سنچری بھی بنائی۔
ان دونوں کی اننگز نے پاکستان کی برتری کا سرے سے ہی خاتمہ کردیا اور وہ مقابلہ جو دو دن تک پاکستان کی گرفت میں تھا، آخری روز کھانے کے وقفے سے قبل ہی بنگلہ دیش کے ہاتھوں میں جاچکا تھا۔
تمیم اور قیس کی اس ریکارڈ ساز شراکت داری سے قبل دوسری اننگز میں کسی بھی اوپننگ جوڑی کی سب سے بڑی رفاقت 290 رنز کی تھی۔ انگلستان کے کولن کاؤڈرے اور جیف پلر نے اگست 1960ء میں اوول کے مقام پر جنوبی افریقہ کے خلاف 290 رنز بنائے تھے۔ دوسری اننگز میں، جو عام طور پر کھیل کے تیسرے یا چوتھے دن ہی نصیب ہوتی ہے۔ پہلی اننگز کے خسارے یا برتری دونوں صورتوں میں افتتاحی بلے بازوں پر دباؤ ہوتا ہے۔ اس صورت میں کہ وکٹ بھی اپنے رنگ دکھانا شروع کرے، بڑی شراکت داریاں قائم کرنا مقابلے کے فیصلے میں اہم کردار ادا کرتا ہے اور یہی تمیم اور قیس نے بھی ادا کیا۔ آپ کو جان کر شاید حیرت ہوگی کہ ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں صرف 18 بار ہی ایسا ہوا تھا کہ دوسری اننگز میں اوپنرز نے 200 سے زیادہ رنز کی شراکت داری کی ہو۔ اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ 312 رنز کی شراکت داری ان بنگلہ دیشی بلے بازوں کا کتنا بڑا کارنامہ ہے۔
دوسری اننگز میں سب سے بڑی اوپننگ شراکت داریاں
بلے باز1 | بلے باز2 | ملک | وکٹ | رنز | بمقابلہ | بمقام | بتاریخ |
---|---|---|---|---|---|---|---|
امر القیس | تمیم اقبال | ![]() |
پہلی | 312 | ![]() |
کھلنا | اپریل 2015ء |
کولن کاؤڈرے | جیف پلر | ![]() |
پہلی | 290 | ![]() |
اوول، لندن | اگست 1960ء |
اینڈریو اسٹراس | مارکوس ٹریسکوتھک | ![]() |
پہلی | 273 | ![]() |
ڈربن | دسمبر 2004ء |
گورڈن گرینج | ڈیسمنڈ ہینز | ![]() |
پہلی | 250* | ![]() |
جارج ٹاؤن | مارچ 1984ء |
میتھیو ہیڈن | جسٹن لینگر | ![]() |
پہلی | 242 | ![]() |
سینٹ جانز | مئی 2003ء |
پاکستان کی طرف سے دوسری اننگز میں سب سے بڑی اوپننگ شراکت داری کا ریکارڈ عمران نذیر اور محمد وسیم کے پاس ہے۔ دونوں نے مئی 2000ء میں ویسٹ انڈیز کے خلاف برج ٹاؤن میں 219 رنز جوڑے تھے۔ اس کے علاوہ پاکستان کی کوئی افتتاحی جوڑی دوسری اننگز میں یہ کارنامہ انجام نہیں دے سکی۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ پاکستان کے خلاف کبھی کوئی اوپننگ جوڑی دوسری اننگز میں 200 رنز بھی نہیں جوڑ پائی تھی، اب یہی پاکستانی باؤلنگ اس درجے گرچکی ہے کہ بنگلہ دیش اس کے خلاف 300 رنز کی اوپننگ پارٹنرشپ بنا رہا ہے۔ یہی نہیں، دوسری اننگز میں کبھی کوئی ٹیم پاکستان کے خلاف کسی بھی وکٹ پر 300 رنز کی شراکت داری نہیں بنا سکی۔ دوسری اننگز میں پاکستان کے خلاف کسی بھی وکٹ پر سب سے بڑی ساجھے داری 277 رنز کی ہے جو مارچ 1998ء میں زمبابوے کے اینڈی فلاور اور مرے گڈوِن نے بنائی تھی۔
پاکستان کے خلاف دوسری اننگز کی سب سے بڑی شراکت داریاں
کسی بھی وکٹ کے لیے
بلے باز1 | بلے باز2 | ملک | وکٹ | رنز | بمقابلہ | بمقام | بتاریخ |
---|---|---|---|---|---|---|---|
امر القیس | تمیم اقبال | ![]() |
پہلی | 312 | ![]() |
کھلنا | اپریل 2015ء |
اینڈی فلاور | مرے گڈون | ![]() |
پانچویں | 277* | ![]() |
بلاوایو | مارچ 1998ء |
ہاشم آملہ | ژاک کیلس | ![]() |
تیسری | 242* | ![]() |
دبئی | نومبر 2010ء |
اشانکا گروسنہا | ارجنا راناتنگا | ![]() |
چوتھی | 240* | ![]() |
کولمبو | مارچ 1986ء |
ایڈم گلکرسٹ | جسٹن لینگر | ![]() |
چھٹی | 238 | ![]() |
ہوبارٹ | نومبر 199ء |
اس ناقابل یقین کارنامے کی بدولت بنگلہ دیش پہلا مقابلہ بچانے میں کامیاب ہوا ہے اور ساتھ ہی دوسرے ٹیسٹ سے قبل ذہنی برتری بھی حاصل کرلی ہے۔ اب پاکستان کو 6 مئی سے شروع ہونے والے دوسرے ٹیسٹ میں توقعات سے بڑھ کر کارکردگی دکھانا ہوگی، بصورت دیگر 2015ء کا دورۂ بنگلہ دیش 2009-10ء کے دورۂ آسٹریلیا کا دوسرا روپ بن جائے گا۔ پاکستان پہلے ہی اس دورے پر ایک روزہ اور ٹی ٹوئنٹی کی عالمی درجہ بندی میں زبردست تنزلی برداشت کرسکا ہے اور لے دے کر اب ٹیسٹ رہ گیا ہے اور آخری مقابلے میں پاکستان کوئی بھی منفی نتیجہ برداشت نہیں کرپائے گا۔