[ریکارڈز] اسٹیون اسمتھ عظیم ڈان بریڈمین کے نقش قدم پر

آسٹریلیا نے سڈنی میں بلے بازی کے ایک اور جامع مظاہرے کے بعد اب کھیل کے حقیقی جھکاؤ کا فیصلہ اپنے گیندبازوں کو تھما دیا ہے، جن کی ذمہ داری ہے کہ وہ کم سے کم مجموعے پر بھارت کو زیر کریں اور سیریز تین-صفر سے جیتنے کی راہ ہموار کریں۔ لیکن 572 رنز پر پہلی اننگز کے خاتمے کا اعلان کرنے سے پہلے آسٹریلیا کے کپتان اسٹیون اسمتھ کی شاندار کارکردگی کو سراہنے کا دل چاہتا ہے کہ صرف 25 سال میں قیادت کی اضافی ذمہ داریوں کے باوجود وہ کس طرح مقابلے پر چھائے ہوئے ہیں۔

سڈنی میں آسٹریلیا کی پہلی اننگز کے دوران 208 گیندوں پر 117 رنز بنانے والے اسٹیون اسمتھ نے عظیم بلے باز سر ڈان بریڈمین کے ایک بہت بڑے ریکارڈ کی جانب اہم قدم بڑھا لیا ہے کیونکہ اس سنچری کی بدولت وہ مسلسل چار ٹیسٹ مقابلوں میں سنچریاں بنانے والے بلے بازوں میں شامل ہوگئے ہیں۔ اسمتھ نے بھارت کے خلاف جاری سیریز کے پہلے مقابلے میں 162 رنز کی ناقابل شکست اننگز کے ساتھ آغاز لیا تھا اور اس کے بعد برسبین اور ملبورن میں بالترتیب 133 اور 192 رنز کی باریاں کھیلیں اور اب سڈنی میں 117 رنز بنانے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ یوں وہ آسٹریلیا کی تاریخ کے پانچویں بلے باز بن گئے ہیں کہ جن کو مسلسل چار یا زیادہ ٹیسٹ مقابلوں میں سنچریاں بنانے کا شرف حاصل ہوا۔
مسلسل چھ ٹیسٹ مقابلوں میں سنچریاں بنانے کا عالمی ریکارڈ آسٹریلیا ہی کے سر ڈان بریڈمین کے پاس ہے۔ دہائیاں گزرجانے کے باوجود دنیائے کرکٹ کے کئی ریکارڈز پر قابض اس عظیم بیٹسمین نے 1937ء اور 1938ء کے دوران ڈیڑھ سال کے عرصے میں مسلسل 6 ٹیسٹ مقابلوں میں سنچریاں بنائی تھیں۔ یکم جنوری 1937ء کو ملبورن کے مقام پر انگلستان کے خلاف پہلی اننگز میں 270 رنز بنانے کے بعد انہوں نے 212، 169، 144*، 102* اور 103 رنز کی اننگز کھیل کر ایسا ریکارڈ قائم کیا جو آج 77 سال گزر جانے کے باوجود اپنی جگہ موجود ہے۔
پاکستان کے محمد یوسف، بھارت کے گوتم گمبھیر اور جنوبی افریقہ کے ژاک کیلس اس ریکارڈ کو برابر کرنے کے خاصے قریب پہنچے لیکن صرف ایک سنچری کے فرق سے مار کھا گئے۔ یوسف نے 2006ء میں مسلسل پانچ مقابلوں میں سنچریاں بنائیں، جن میں سے تین میں وہ 190 سے زیادہ رنز بنانے کے بعد 200 سے پہلے پہلے دھر لیے گئے۔ ژاک کیلس نے دسمبر 2003ء کے بعد صرف تین ماہ کے عرصے میں مسلسل پانچ ٹیسٹ مقابلوں میں سنچریاں بنائیں جبکہ گوتم گمبھیر نے 2009ء میں نیوزی لینڈ کے خلاف سنچری اننگز سے جس سفر کا آغاز کیا وہ جنوری 2010ء میں بنگلہ دیش کے خلاف چٹاگانگ کے مقام پر مسلسل پانچ سنچریوں کے بعد اختتام کو پہنچا۔
بھارت کے خلاف سیریز سے قبل پاکستان کے مقابلے میں ابوظہبی کے مقام پر کھیلے گئے دوسرے ٹیسٹ میں اگر اسمتھ 97 رنز پر آؤٹ نہ ہوجاتے تو شاید اب ڈان بریڈمین سے صرف ایک سنچری کے فاصلے پر ہوتے۔ بہرحال، اس کے باوجود ان کے پاس موقع ہے کہ اگلے دو ٹیسٹ میچز میں بھی تہرے ہندسے کی اننگز کھیلیں اور اپنا نام ڈان بریڈمین کے ساتھ لکھوا لیں۔
ذیل میں ہم مسلسل پانچ یا زیادہ ٹیسٹ مقابلوں میں سنچریاں بنانے والے بلے بازوں کی فہرست پیش کررہے ہیں:
بلے باز | ملک | مسلسل سنچریاں | رنز | بمقابلہ | بمقام | بتاریخ |
---|---|---|---|---|---|---|
ڈان بریڈمین | ![]() |
6 | 13 اور 270 | ![]() |
ملبورن | جنوری 1937ء |
26 اور 212 | ![]() |
ایڈیلیڈ | جنوری 1937ء | |||
169 اور - | ![]() |
ملبورن | جنوری 1937ء | |||
51 اور 144* | ![]() |
ناٹنگھم | فروری 1937ء | |||
18 اور 102* | ![]() |
لارڈز | جون 1938ء | |||
103 اور 16 | ![]() |
لیڈز | جولائی 1938ء | |||
ژاک کیلس | ![]() |
5 | 158 اور 44 | ![]() |
جوہانسبرگ | دسمبر 2003ء |
177 اور - | ![]() |
ڈربن | دسمبر 2003ء | |||
73 اور 130* | ![]() |
کیپ ٹاؤن | جنوری 2004ء | |||
130 اور - | ![]() |
سنچورین | جنوری 2004ء | |||
92 اور 150* | ![]() |
ہملٹن | مارچ 2004ء | |||
محمد یوسف | ![]() |
5 | 192 اور 8 | ![]() |
لیڈز | اگست 2006ء |
128 اور - | ![]() |
اوول | اگست 2006ء | |||
192 اور - | ![]() |
لاہور | نومبر 2006ء | |||
56 اور 191 | ![]() |
ملتان | نومبر 2006ء | |||
102 اور 124 | ![]() |
کراچی | نومبر 2006ء | |||
گوتم گمبھیر | ![]() |
5 | 16 اور 137 | ![]() |
نیپئر | مارچ 2009ء |
23 اور 167 | ![]() |
ویلنگٹن | اپریل 2009ء | |||
1 اور 114 | ![]() |
احمد آباد | نومبر 2009ء | |||
167 اور - | ![]() |
کانپور | نومبر 2009ء | |||
23 اور 116 | ![]() |
چٹاگانگ | جنوری 2010ء |