[ریکارڈز] ولیم سن اور واٹلنگ نے تاریخ رقم کردی

انڈر-19 کرکٹ سے منظرعام پر آنے والے کین ولیم سن نے نیوزی لینڈ کرکٹ کو نئی منزلوں کی جانب گامزن کردیا ہے۔ ایک ایسے مقابلے میں جہاں پہلی اننگز میں 221 رنز پر ڈھیر ہوجانے کے بعد کمار سنگاکارا کی ڈبل سنچری کا دھچکا برداشت کرنے والا نیوزی لینڈ دوسری باری میں صرف 159 رنز پر پانچ وکٹیں گنوا کر شکست کے دہانے پر کھڑا تھا، وہاں ولیم سن کی پہلی ٹیسٹ ڈبل سنچری اور چھٹی وکٹ پر بریڈلے-جان واٹلنگ کے ساتھ ریکارڈ شراکت داری نے نیوزی لینڈ کو سیریز جیتنے کے قریب پہنچا دیا ہے۔

ویلنگٹن کے بیسن ریزرو میں جاری سیریز کے دوسرے و آخری ٹیسٹ میں نیوزی لینڈ نے ولیم سن کے 242 اور بی جے واٹلنگ کے 142 ناقابل شکست رنز کی بدولت دوسری اننگز 524 رنز پر ختم کرنے کا اعلان کیا۔ سال 2014ء میں 9 مقابلوں میں تقریباً 62 کے اوسط کے ساتھ 929 رنز بنانے کے بعد اب ولیم سن نے نئے سال کا آغاز اپنے کیریئر کی بہترین اننگز کے ساتھ کیا ہے۔
نیوزی لینڈ کو صرف 24 رنز کی برتری حاصل تھی جب جمی نیشام کی صورت میں اس کی پانچویں وکٹ گری تھی اور اس مقام سے کوئی معجزاتی کارکردگی ہی نیوزی لینڈ کو شکست سے بچا سکتی تھیں۔ یہ معجزاتی کارکردگی چھٹی وکٹ پر ولیم سن اور واٹلنگ نے پیش کی۔ دونوں نے چھٹی وکٹ پر تاریخ کی سب سے بڑی شراکت داری قائم کی۔ دونوں نے 365 رنز جوڑ کر پچھلے سال واٹلنگ اور برینڈن میک کولم کا قائم کردہ 352 رنز کا ریکارڈ توڑا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ گزشتہ ریکارڈ بھی ویلنگٹن ہی کے مقام پر بنایا گیا تھا جہاں واٹلنگ نے سنچری جبکہ میک کولم نے نیوزی لینڈ کی تاریخی کی پہلی ٹرپل سنچری بنائی تھی۔ علاوہ ازیں یہ شراکت داری کسی بھی وکٹ پر نیوزی لینڈ کی تاریخ کی تیسری بڑی ساجھے داری بھی ہے۔
24 سالہ ولیم سن 438 گیندوں پر مشتمل اننگز کے دوران 620 منٹوں تک سری لنکا کے گیندبازوں پر حاوی رہے اور 19 چوکوں کی مدد سے 242 رنز بنا کے ناقابل شکست میدان سے لوٹے۔ دوسرے کنارے پر واٹلنگ 333 گیندوں پر 142 رنز کے ساتھ ناٹ آؤٹ رہے۔
دونوں نے تیسرے روز چائے کے وقفے سے پہلے میدان سنبھالا اور چوتھے دن کے اختتامی لمحات تک کھیلتے رہے یہاں تک کہ 389 رنز کی بھاری برتری حاصل کرنے کے بعد سری لنکا کو ہدف کے تعاقب کا موقع دیا۔ سری لنکا نے چوتھے دن کے اختتام تک ایک وکٹ پر 45 رنز بنائے اور اب اسے آخری روز مزید 345 رنز کی ضرورت ہے۔
ٹیسٹ کرکٹ میں چھٹی وکٹ پر سب سے بڑی شراکت داریاں
بلے باز 1 | بلے باز 2 | ملک | رنز | آمد | روانگی | بمقابلہ | بمقام | بتاریخ |
---|---|---|---|---|---|---|---|---|
بریڈلے-جان واٹلنگ | کین ولیم سن | ![]() |
365* | 5/159 | 5/524 | ![]() |
ویلنگٹن | جنوری 2015ء |
برینڈن میک کولم | بریڈلے-جان واٹلنگ | ![]() |
352 | 5/94 | 6/446 | ![]() |
ویلنگٹن | فروری 2014ء |
مہیلا جے وردھنے | پرسنا جے وردھنے | ![]() |
351 | 5/375 | 6/726 | ![]() |
احمد آباد | نومبر 2009ء |
ڈان بریڈمین | جیک فنگلٹن | ![]() |
346 | 5/97 | 6/443 | ![]() |
ملبورن | جنوری 1937ء |
مارٹن گپٹل | برینڈن میک کولم | ![]() |
339 | 5/158 | 6/497 | ![]() |
ہملٹن | فروری 2010ء |
اس یادگار ڈبل سنچری اننگز کے دوران ولیم سن نے 3 ہزار ٹیسٹ رنز کا سنگ میل بھی عبور کیا۔ وہ صرف 71 اننگز میں اس مقام تک پہنچنے والے نیوزی لینڈ کے تیز ترین بلے باز بن چکے ہیں۔ سب سے کم اننگز میں 3 ہزار رنز بنانے والے بلے باز آسٹریلیا کے عظیم سر ڈان بریڈمین تھے جنہوں نے صرف 33 اننگز یہ منزل پائی تھی۔ ان کے علاوہ تاریخ میں کوئی بیٹسمین 50 سے کم اننگز میں 3 ہزار ٹیسٹ رنز نہیں بنا سکا۔
سب سے کم اننگز میں 3 ہزار ٹیسٹ رنز مکمل کرنے والے بلے باز
بلے باز | ملک | مقابلے | اننگز | بمقابلہ | بمقام | بتاریخ |
---|---|---|---|---|---|---|
ڈان بریڈمین | ![]() |
23 | 33 | ![]() |
سڈنی | فروری 1933ء |
ایورٹن ویکس | ![]() |
31 | 51 | ![]() |
پورٹ آف اسپین | اپریل 1955ء |
ہربرٹ سٹکلف | ![]() |
33 | 52 | ![]() |
ناٹنگھم | جون 1930ء |
برائن لارا | ![]() |
31 | 52 | ![]() |
اوول | اگست 1995ء |
نیل ہاروے | ![]() |
31 | 54 | ![]() |
سڈنی | دسمبر 1954ء |
نیوزی لینڈ نے حال ہی میں پاکستان کے خلاف ایک روزہ سیریز مین ولیم سن کو قیادت سونپ کر ظاہر کردیا تھا کہ وہ مستقبل میں نیوزی لینڈ کے قائد ہوں گے۔ پاکستان کے خلاف ایک روزہ سیریز میں کامیابی کے ذریعے انہوں نے اپنی قائدانہ صلاحیتوں کو ثابت بھی کیا ہے۔ اب جس فارم سے ولیم سن گزر رہے ہیں اگر یہ عالمی کپ میں بھی جاری رہی تو نیوزی لینڈ کو روکنے میں کوئی قوت نہیں ہوگی۔