ویسٹ انڈیز نے سیمی کو واپس بلا لیا

دورۂ بھارت کا اچانک خاتمہ ویسٹ انڈیز کرکٹ کے لیے ایک اہم موڑ ثابت ہونے جا رہا ہے اور نئے ایک روزہ کپتان کی تقرری سے یہ بات ثابت ہوگئی ہے کہ اب ان کھلاڑیوں کے لیے جگہ پیدا ہونا مشکل ہوگا جو اس قضیے میں ڈیوین براوو کے ساتھ تھے۔ چند روز قبل دورۂ جنوبی افریقہ کے ایک روزہ مرحلے کے لیے 14 رکنی دستے کا اعلان کیا گیا تو قیادت نوجوان جیسن ہولڈر کے پاس دکھائی دی اور ڈیوین براوو، ڈیرن سیمی اور کیرون پولارڈ جیسے تینوں سینئر کھلاڑی باہر تھے۔ البتہ چند روز بعد ویسٹ انڈیز نے سابق کپتان ڈیرن سیمی کو دستے میں طلب کرلیا ہے جو اس وقت آسٹریلیا میں بگ بیش لیگ کھیل رہے ہیں اور اگلے ماہ کے وسط میں جنوبی افریقہ پہنچیں گے۔

ویسٹ انڈیز کرکٹ بورڈ کے اس فیصلے کا محرک غالباً حالیہ دورۂ بھارت میں کھلاڑیوں اور بورڈ کے مابین ہونے والا تنازع تھا، جس کے نتیجے میں ویسٹ انڈین ٹیم دورۂ بھارت ادھورا چھوڑ کر وطن واپس پہنچ گئی اور ویسٹ انڈیز کرکٹ بورڈ کو سنگین مالی و انتظامی مسائل سے دوچار کرگئی۔
ڈیرن سیمی 2013ء کے اوائل میں دورۂ آسٹریلیا میں کلین سویپ شکست کے بعد ایک روزہ دستے کی قیادت سے ہٹا دیے گئے تھے اور ان کی جگہ ڈیوین براوو کو کپتان بنایا گیا۔ جو ایک سال سے زیادہ عرصے تک اس عہدے پر فائز رہے اور سنگین حرکت کے بعد اب باہر بیٹھے ہیں۔
اس معاملے میں اب تک تمام تر سزا کھلاڑیوں کو بھگتنا پڑ رہی ہے، اور ویسٹ انڈیز کرکٹ کے سنجیدہ حلقے یہ کہتے دکھائی دے رہے ہیں کہ بوررڈ اپنی ذمہ داری قبول نہیں کررہا کیونکہ تالی دونوں ہاتھوں سے بجتی ہے اور اس میں قصوروار بورڈ بھی ہے۔ اگر واقعی ایسا ہی ہو رہا ہے تو اس کا نقصان سراسر ویسٹ انڈیز کی کرکٹ کا ہوگا۔ ماضی کی 'کالی آندھی' کا زور تو ویسے ہی ٹوٹ چکا ہے، ویسٹ انڈین کرکٹ زوال پذیر ہے اور اگر اس صورتحال میں اچھے کھلاڑی بورڈ کے ساتھ تنازعات کے بعد باہر ہوتے گئے تو ویسٹ انڈیز میں کرکٹ کی بحالی کی تمام امیدیں ختم ہوجائیں گی۔ فی الحال مستقبل کا انحصار نوجوان کھلاڑیوں کی آئندہ کارکردگی پر ہوگا۔
ویسٹ انڈیز اور جنوبی افریقہ کی ایک روزہ سیریز کا آغاز 16 جنوری سے ڈربن میں پہلے ون ڈے سے ہوگا۔