احمد شہزاد-دلشان معاملہ، سری لنکا سے زیادہ پاکستان کو تکلیف

جب پاکستان کرکٹ بورڈ کے دو طاقتور ترین عہدوں پر شہریار خان اور نجم سیٹھی جیسے مذہب بیزار افراد موجود ہوں تو کم از کم یہ امر یقینی ہے کہ مذہب اور اس سے جڑی کوئی بھی بات نہ سنی جائے گی اور نہ برداشت کی جائے گی۔ احمد شہزاد اور تلکارتنےدلشان کے درمیان مذہبی نوعیت کی گفتگو نے بورڈ کے ایوانوں میں خاصا زلزلہ پیدا کیا لیکن جیسے ہی سری لنکا کی جانب سے عدم دلچسپی کا اعلان سامنے آیا، معاملہ جھاگ کی طرح بیٹھ گیا۔ پھر بھی احمد شہزاد کے ٹی ٹوئنٹی کپتان بننے کے امکانات ختم ہو ہی گئے ہیں۔

یہ پاکستان کے حالیہ دورۂ سری لنکا کے آخری ون ڈے مقابلے کے بعد کا واقعہ ہے جب احمد شہزاد اور تلکارتنے دلشان ڈریسنگ روم واپس آتے ہوئے مذہبی نوعیت کی گفتگو میں الجھے دیکھے گئے۔ ٹیلی وژن پر صاف سنا گیا کہ احمد شہزاد دلشان کو کہہ رہے ہیں کہ اگر آپ غیر مسلم ہیں، اور اسلام قبول کرلیں تو آپ سیدھا جنت میں جائیں گے۔ دلشان کا جواب واضح طور پر تو نہیں سنا گیا لیکن ایسا محسوس ہوتا ہے کہ انہوں نے ہنستے ہوئے کہا کہ مجھے جنت میں دلچسپی نہیں۔ جس پر احمد شہزاد یہ کہہ کر اپنے کھلاڑیوں سے جا ملے کہ "پھر آگ کے لیے تیار ہوجاؤ۔"
اس معاملے پر نہ ہی دلشان نے ٹیم انتظامیہ کو کوئی شکایت لگائی، اور نہ ہی سری لنکا کرکٹ نے پاکستان کرکٹ بورڈ سے کوئی باضابطہ رابطہ کیا لیکن میچ ختم ہونے کے کئی دن بعد ایک صحافی کی نشاندہی پر پاکستان کرکٹ بورڈ نے احمد شہزاد کو طلب کرلیا اور ان سے اس معاملے کی وضاحت طلب کی۔ احمد شہزاد نے بتایا کہ انہیں میچ کے دوران ہی دلشان کے مذہبی پس منظر کے بارے میں معلوم ہوا تھا اور ٹیلی وژن پر ان کی گفتگو کا محض ایک حصہ سامنے آیا تھا، جس کا مقصد ہرگز دلشان کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانانہیں تھا۔ دلشان کے والد مسلمان جبکہ والدہ بدھ مت کی پیروکار تھیں اور پیدائشی نام تووان محمد دلشان ہونے کے بعد انہوں نے بلوغت کے بعد اپنے بہن بھائیوں کی طرح بدھ مت کو اختیار کیا اور نام بھی بدل کر تلکارتنے دلشان رکھ لیا۔
پاکستان کرکٹ بورڈنےاس معاملے پر سری لنکا کرکٹ سے رابطہ کیا جس نے دلشان سے پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ اس وقت ہم دونوں میں گفتگو ہوئی ہوئی تھی لیکن وہ اس نہج پر نہیں گئی تھی کہ احمد شہزاد کے خلاف شکایت درج کرواتا۔ مجھے تو یاد بھی نہیں کہ میں نے اسے جواب کیا دیا تھا۔ دلشان نے کہا کہ مجھے کوئی مسئلہ نہیں، میرے لیے یہی کافی تھا کہ سری لنکا سیریز جیت گیا۔
'مدعی سست، گواہ چست ' والا معاملہ ہوجانے کے بعد بھی پی سی بی نے احمد شہزاد کی سرزنش کی اور انہیں تنبیہ کی کہ آئندہ وہ کسی کے ساتھ مذہبی نوعیت کی بحث میں حصہ نہ لیں۔
واضح رہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کے دو سب سے بڑے عہدیداران چیئرمین شہریار خان اور ایگزیکٹو کمیٹی کے سربراہ نجم سیٹھی اپنی مذہب بیزاری کی وجہ سے خاصے معروف ہیں۔ شہریار خان نےاپنی کتاب دی کرکٹ کالڈرن میں یہ تک لکھا تھا کہ انہوں نے انضمام الحق کی زیر قیادت ٹیم میں بڑھتے ہوئے مذہبی رحجان کو ہمیشہ تشویش کی نگاہ سے دیکھا جبکہ نجم سیٹھی کے خیالات تو جریدے فرائیڈے ٹائمز کے علاوہ ٹیلی وژن چینلوں پر بھی دیکھے جا سکتے ہیں۔
احمد شہزاد گزشتہ سال کے آخر میں دلشان کے ساتھ الجھے بھی تھے اور اس پر انہیں جرمانہ بھی بھگتنا پڑا تھا۔ لیکن تازہ واقعے کے بعد ایسا محسوس ہوتا ہے کہ احمد شہزاد اب ٹی ٹوئنٹی کپتان کی دوڑ سے باہر ہوچکے ہیں۔ ورلڈ ٹی ٹوئنٹی 2014ء میں شکست کے بعد محمد حفیظ نے قیادت سے استعفی دے دیا تھا اور اب جبکہ پاکستان نے اگلے مہینے آسٹریلیا کے خلاف سیریز کھیلنی ہے تو اسے اپنے نئے ٹی ٹوئنٹی کپتان کے نام کا اعلان کرنا ہے جس کے لیے احمد شہزاد اہم امیدوار تھے۔