[ریکارڈز] شکست سے بچانے والا آخری سپاہی

انگلستان کے سری لنکا کے مابین لارڈز میں کھیلا گیا ٹیسٹ سنسنی خیزی کی آخری حدوں کو تو توڑ گیا، لیکن نتیجہ خیز ثابت نہ ہوسکا اور اس طرح ڈرا تک پہنچا کہ انگلستان جیت سے صرف ایک وکٹ کے فاصلے پر تھا۔ یعنی کہ سری لنکا کا "آخری سپاہی" کام دکھا گیا۔

سری لنکا لارڈز ٹیسٹ کے آخری دن 390 رنز کے ناقابل عبور ہدف کے تعاقب میں تھا، اور مقابلہ بظاہر ڈرا کی جانب جاتا دکھائی دیتا تھا کہ جیمز اینڈرسن کی تباہ کن باؤلنگ نے آخری سیشن میں انگلستان کو فتح کے بہت قریب پہنچ دیا۔ معاملہ آخری اوور تک پہنچا جہاں اسٹورٹ براڈ نے پہلی گیند پر رنگانا ہیراتھ کو ٹھکانے لگا کر معاملہ ایک وکٹ تک پہنچا دیا۔ نووان پردیپ نے آخری پانچ گیندوں پر کسی نہ کسی طرح اپنی وکٹ بچا کر سری لنکا کو واضح شکست سے بچا لیا۔ ان پانچ گیندوں پر ایک مرتبہ وہ امپائر پال رائفل کے فیصلے سے بھی بچے، جنہوں نے پردیپ کو ایل بی ڈبلیو آؤٹ قرار دیا تھا، لیکن تیسرے امپائر نے فیصلے پر نظرثانی کے بعد انہیں ناٹ آؤٹ قرار دیا۔ آخری گیند پر پردیپ سلپ میں کیچ آؤٹ ہوتے ہوتے بچے اور یوں مقابلہ بغیر کسی نتیجے تک پہنچے ختم ہوگیا۔ یہ کرکٹ کی طویل تاریخ میں محض 22 واں موقع تھا کہ کوئی مقابلہ اس طرح ڈرا ہوا ہو کہ بیٹنگ گرنے والی ٹیم کی صرف ایک وکٹ باقی بچی ہو۔
جولائی 1946ء میں بھارت وہ پہلا ملک تھا جو اپنی آخری وکٹ بچا کر مقابلے میں واضح شکست سے بچا۔ یہ انگلستان کے خلاف کھیلا گیا اولڈ ٹریفرڈ ٹیسٹ تھا جہاں نواب افتخار علی خان پٹودی کی زیر قیادت بھارتی ٹیم آخری بلے بازوں وکٹ کیپر دتہ رام ہندلیکر اور رنگا سوہونی کی مزاحمت نے انگلستان کو یقینی جیت سے محروم کیا۔
گو کہ ان 22 مقابلوں میں سے بیشتر ایسے تھے، جہاں بیٹنگ کرنے والی ٹیم ہدف سے اتنے زیادہ فاصلے پر تھی کہ اس کے پاس ڈرا کے لیے کھیلنے کے سوا کوئی چارہ نہ تھا، بلکہ ڈرا کرنا بھی ان کی اخلاقی فتح سمجھا گیا۔ لیکن چند مقابلے ایسے ضرور ہیں جہاں درکاروکٹیں کم تھیں تو بیٹنگ کرنے والی ٹیم کے لیے درکار رنز بھی کچھ اتنے زیادہ نہ تھے۔ یعنی کہ نتیجہ کسی بھی ٹیم کی جانب پلٹ سکتا تھا۔ جیسا کہ جون 1963ء کا انگلستان-ویسٹ انڈیز لارڈز ٹیسٹ جہاں انگلستان 234 رنز کے ہدف کے تعاقب میں 228 رنز تک پہنچنے میں کامیاب ہوگیا لیکن صرف 6رنز کے فاصلے سے فتح سے محروم رہا جبکہ ویسٹ انڈیز محض ایک وکٹ حاصل نہ کرپانے کی وجہ سے مقابلہ نہ جیت پایا۔
اس فہرست میں دسمبر 1987ء کا آسٹریلیا-نیوزی لینڈ ملبورن ٹیسٹ بھی شامل ہے جہاں آسٹریلیا صرف 17 رنز کے فاصلے سے مقابلہ جیتنےسے رہ گیا جبکہ نیوزی لینڈ میزبان کی آخری وکٹ حاصل نہ کرپانے پر کف افسوس ملتا رہا۔
پاکستان کے کرکٹ شائقین بھلا 1988ء کے پورٹ آف اسپین ٹیسٹ کو کیسے بھلا پائیں گے جہاں پاکستان صرف 31 رنز کے فاصلے سے مقابلہ اور ویسٹ انڈیز میں تاریخی سیریز جیتنے سے محروم رہ گیا۔ ویسے سیریز جیتنے کے غم سے زیادہ پاکستان نے سکھ کا سانس لیا ہوگا، کیونکہ اس ٹیسٹ میں قومی ٹیم شکست سے بال بال بچی تھی۔
لیکن سب سے دلچسپ مقابلہ نومبر 2011ء میں ممبئی میں کھیلا گیا جہاں میزبان بھارت کو ویسٹ انڈیز کے خلاف آخری گیند پر دو رنز کی ضرورت تھی لیکن روی چندر آشون صرف ایک رن ہی دوڑ پائے اور دوسرا دوڑتے ہوئے رن آؤٹ ہوگئے۔ یوں بھارت محض ایک رن کے فاصلے سے مقابلہ جیتنے میں کامیاب نہ ہوسکا۔
ہم قارئین کی دلچسپی کے لیے ایسے تمام مقابلوں گی فہرست ذیل میں پیش کررہے ہیں، جہاں مقابلہ اس صورت میں ڈرا ہوا ہو کہ بیٹنگ کرنے والی ٹیم کی صرف ایک وکٹ بچی ہو۔
سنسنی خیز ترین ڈرا ٹیسٹ مقابلے
اسکور | ہدف | بقیہ وکٹیں | بمقابلہ | بمقام | بتاریخ | |
---|---|---|---|---|---|---|
![]() |
152 | 278 | 1 | ![]() |
مانچسٹر | جولائی 1946ء |
![]() |
273 | 460 | 1 | ![]() |
ایڈیلیڈ | جنوری 1961ء |
![]() |
228 | 234 | 1 | ![]() |
لارڈز | جون 1963ء |
![]() |
206 | 308 | 1 | ![]() |
جارج ٹاؤن | مارچ 1968ء |
![]() |
339 | 360 | 1 | ![]() |
ایڈیلیڈ | جنوری 1969ء |
![]() |
251 | 306 | 1 | ![]() |
برج ٹاؤن | فروری 1977ء |
![]() |
258 | 369 | 1 | ![]() |
کنگسٹن | اپریل 1978ء |
![]() |
1997 | 335 | 1 | ![]() |
کولکتہ | دسمبر 1978ء |
![]() |
230 | 247 | 1 | ![]() |
ملبورن | دسمبر 1987ء |
![]() |
341 | 372 | 1 | ![]() |
پورٹ آف اسپین | اپریل 1988ء |
![]() |
223 | 288 | 1 | ![]() |
ہوبارٹ | نومبر 1997ء |
![]() |
207 | 373 | 1 | ![]() |
ہرارے | نومبر 2003ء |
![]() |
210 | 323 | 1 | ![]() |
گال | دسمبر 2003ء |
![]() |
371 | 423 | 1 | ![]() |
مانچسٹر | اگست 2005ء |
![]() |
298 | 392 | 1 | ![]() |
سینٹ جانز | جون 2006ء |
![]() |
282 | 380 | 1 | ![]() |
لارڈز | جولائی 2007ء |
![]() |
370 | 503 | 1 | ![]() |
سینٹ جانز | فروری 2009ء |
![]() |
228 | 364 | 1 | ![]() |
سنچورین | دسمبر 2009ء |
![]() |
296 | 466 | 1 | ![]() |
کیپ ٹاؤن | جنوری 2010ء |
![]() |
242 | 243 | 1 | ![]() |
ممبئی | نومبر 2011ء |
![]() |
315 | 481 | 1 | ![]() |
آکلینڈ | مارچ 2013ء |
![]() |
201 | 390 | 1 | ![]() |
لارڈز | جون 2014ء |