وسیم اکرم کی جانب سے فلیچر کی تعیناتی کی حمایت

بھارت کے کوچ کے لیے ڈنکن فلیچر کی تعیناتی متنازع صورت اختیار کرتی جا رہی ہے کیونکہ بھارت کے سابق کرکٹرز کی بڑی تعداد اور ذرائع ابلاغ ان کی تقرری سے خوش نظر نہیں آتے۔ اس صورتحال میں ماضی کے چند کرکٹرز نے فلیچر کو بہترین انتخاب قرار دیا ہے جن میں پاکستان کے سابق کپتان وسیم اکرم بھی شامل ہیں۔

ماضی کے عظیم باؤلر وسیم اکرم نے کہا ہے کہ گیری کرسٹن کے بعد فلیچر ہی بھارتی ٹیم کی کوچنگ کا بہترین انتخاب ہیں۔ وہ بہت تجربہ کار کوچ ہیں اور کھیل کی بہت وسیع معلومات رکھتے ہیں۔
ان سے قبل بھارت کے دو عظیم ترین کپتان کپل دیو اور سنیل گواسکر نئے کوچ کی تقرری کو تنقید کا نشانہ بنا چکے ہیں۔ ان میں سے سنیل گواسکر نے تو کوچ کے لیے مہندر امرناتھ کا نام تک تجویز کر دیا کیونکہ بھارتی ٹیم کے بیشتر اراکین ہندی بولنے والے علاقوں سے تعلق رکھتے ہیں اس لیے گواسکر کا کہنا ہے کہ کسی غیر ملکی کے بجائے ہندی بولنے والے کوچ کو مقرر کیا جانا زیادہ سود مند ہوتا۔ تاہم وسیم اکرم کا کہنا ہے کہ زبان اب کوئی رکاوٹ نہیں رہی ہے ۔ بلکہ ان کے خیال میں برصغیر کی ٹیموں کے لیے غیر ملکی کوچ زیادہ بہتر رہتا ہے کیونکہ وہ ایک طرح سے 'غیر جانبدار' ہوتا ہے۔
وسیم اکرم کا کہنا ہے کہ مقامی کوچ کی کچھ ترجیحات اور کچھ مسائل ہوتے ہیں جبکہ غیر ملکی کوچ کا ایسا کوئی مسئلہ درپیش نہیں ہوتا۔ وہ صرف اپنا کام کرتا ہے اور ذرائع ابلا غ کا بھی زیادہ سامنا نہیں کرتا۔ وسیم سمجھتے ہیں کہ انگلستان کی کوچنگ سے حاصل کردہ فلیچر کا تجربہ مہندر سنگھ دھونی اور ان کی ٹیم کے بہت کام آئے گا۔
دوسری جانب آسٹریلیا کے سابق وکٹ کیپر بلے باز ایڈم گلکرسٹ نے بھی فلیچر کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا ہے۔