اپنی مرضی کا کوچ لانا تھا تو یہ ڈرامہ کرنے کی کیا ضرورت تھی: محسن خان

پاکستان نے وقار یونس کو نیا ہیڈ کوچ مقرر کردیا اور اس کے ساتھ ہی اس عہدے کے خواہاں تمام امیدوار پھٹ پڑے ہیں جن میں سب سے نمایاں نام محسن خان کا ہے۔

2011ء میں وقار یونس کے استعفے کے بعد عارضی طور پر پاکستان کرکٹ ٹیم کی تربیت کی ذمہ داریاں سنبھالنے والے محسن خان اب ہیڈ کوچ کی تقرری کے لیے اپنائے گئے طریقے کو مایوس کن قرار دے رہے ہیں۔
کراچی میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے محسن خان نے کہا کہ بورڈ نے جو طریقہ خود متعین کیا، اس پر سرے سے عملدرآمد ہی نہیں کیا گیا۔ جس طرح کے لوگوں نے کوچ کے عہدے کے لیے درخواستیں دیں، ان کا راستہ روکنے کے لیے میں نے بھی اپنی درخواست جمع کروائی تھی لیکن اب اندازہ ہورہا ہے کہ سب معاملات پہلے ہی سے طے شدہ تھے۔ محسن خان نے کہا کہ اگر بورڈ نے اپنی ہی مرضی چلانی تھی تو پھر درخواستیں طلب کرنے کا ڈرامہ رچانے کی کیا ضرورت تھی؟
وقار یونس کی تقرری کے حوالے سے محسن خان نے کہا کہ وقار میرا جونیئر ہے اس لیے میں اس کے ماتحت کام نہیں کرسکتا لیکن اگر بورڈ نے کسی بڑے عہدے کی پیشکش کی تو پاکستان کرکٹ کےمفاد میں ضرور قبول کروں گا۔
سابق ٹیسٹ کرکٹر نے کہا کہ نجم سیٹھی کو پاکستان کرکٹ کی بہتری کے لیے لایا گیا تھا لیکن وہی اس کی تباہی کا سبب بن رہے ہیں۔