بیٹنگ اور فیلڈنگ کوچ بھی وقار یونس کی مرضی کے ہوں گے

جب وقار یونس نے اگست 2011ء میں بظاہر ذاتی وجوہات اور طبی مسائل کو بنیاد بناتے ہوئے کوچ کی حیثیت سے استعفیٰ دیا تھا تو انہوں نے اسی وقت کہہ دیا تھا کہ ذاتی مسائل حل ہونے کی صورت میں ایک مرتبہ پھر ذمہ داری سنبھالنے پر غور کریں گے۔ پاکستان کرکٹ کے اندرونی حلقوں کے مطابق وقار نے یہ عہدہ پی سی بی عہدیداران اور سلیکشن کمیٹی سے اختلافات کی وجہ سے چھوڑا تھا اور یہ بات اب سچ ثابت ہونے جا رہی ہے کیونکہ وقار اب مکمل اختیارات کے ساتھ واپس آنے کے خواہشمند ہیں اور بورڈ سربراہ انہیں یہ اختیار دینے کو تیار بھی ہیں۔

چیئرمین پی سی بی نجم سیٹھی نے اعتراف کیا ہے کہ قومی کرکٹ ٹیم کی کوچنگ کا ذمہ دار عملہ ہیڈ کوچ کی مشاورت سے چنا جائے گا۔ دراصل ہیڈ کوچ کی حیثیت سے گزشتہ عہد میں وقار یونس کا بورڈ سے پہلا اور بڑا اختلاف اس وقت کے معاون کوچ عاقب جاوید کو سبکدوش کرنے پر ہوا تھا اور اس پر مصالحہ دورۂ ویسٹ انڈیز میں شاہد آفریدی سے اختلافات اور شعیب ملک کو بورڈ کی جانب سے کلیئر قرار دیے جانے سے ہوا۔ علاوہ ازیں مذکورہ دورۂ ویسٹ انڈیز کی رپورٹ میں اس وقت کے ٹیم مینیجر انتخاب عالم نے نہ صرف شاہد کے رویے کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا بلکہ وقار کے بارے میں بھی یہ کہا کہ بعض اوقات وہ اپنے اختیارات سے تجاوز کر جاتے ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ وقار یونس ایک مرتبہ پھر اس عہدے پرواپسی کی صورت میں مکمل بااختیار بننا چاہتے ہیں اور انہوں نے اس کا برملا اظہار نجم سیٹھی نے ملاقات میں بھی کیا۔
اب دیکھنا یہ ہے کہ بیٹنگ کوچ، فیلڈنگ کوچ، اسپن باؤلنگ مشیر، فزیو اور دیگر عہدوں پر وقار یونس کی مشاورت سے کن امیدواروں کا تقرر ہوتا ہے۔