ویسٹ انڈيز نے سچن کا دل توڑ دیا

ویسٹ انڈیز کی نااہلی اور بھارت کے بلے بازوں کی شاندار بیٹنگ نے سچن تنڈولکر کو آخری ٹیسٹ مقابلے میں ایک اور اہم سنگ میل کے قریب پہنچنے سے روک دیا ہے، 16 ہزار ٹیسٹ رنز۔

جب بھارت-ویسٹ انڈیز سیریز کا آغاز ہوا تھا تو سچن کے ٹیسٹ رنز کی تعداد 15 ہزار 837 تھی یعنی انہیں 16 ہزار رنز کا سنگ میل عبور کرنے کے لیے صرف 163 رنز کی ضرورت تھی جبکہ وہ چار اننگز کھیل سکتے تھے۔ لیکن کولکتہ میں کھیلے گئے پہلے ٹیسٹ میں ویسٹ انڈیز ایک اننگز اور 51 رنز کی بھاری شکست سے دوچار ہوا۔ سچن کو صرف ایک مرتبہ بیٹنگ کا موقع ملا جس میں انہوں نے 10 رنز بنائے۔ البتہ روہیت شرما اور روی چندر آشون کی ریکارڈ ساز شراکت داری اور بعد ازاں محمد شامی کی تباہ کن باؤلنگ نے ٹیسٹ کو صرف تین دن میں اختتام تک پہنچا دیا۔
اب ممبئی میں جاری دوسرا و آخری ٹیسٹ، جو سچن کے کیریئر کا 200 واں اور آخری مقابلہ بھی ہے، دوسرے دن کے اختتام پر ہی ویسٹ انڈیز کے ہاتھوں سے تقریباً نکل چکا ہے۔ بھارت نے ویسٹ انڈیز کے پہلی اننگز کے 182 رنز کے جواب میں 495 رنز کا پہاڑ کھڑا کر ڈالاہے جس میں چیتشور پجارا اور روہیت شرما کی سنچریوں کے ساتھ سچن تنڈولکر کے شاندار 74 رنز بھی شامل ہیں۔ 12 چوکوں سے مزین یہ اننگز ممکنہ طور پر سچن مہان کی آخری اننگز ہو سکتی ہے کیونکہ ویسٹ انڈیز صرف 43 رنز پر اپنی تین وکٹیں گنوا چکا ہے اور اب بھی 270 رنز کے خسارے میں ہے۔
ویسٹ انڈین بیٹنگ لائن اپ کے حال اور بھارت کے اسپنرز کی خوبصورت گیندبازی کی وجہ سے ایسا مشکل دکھائی دیتا ہے کہ ویسٹ انڈیز پہلی اننگز کا خسارہ ختم کرنے کے بعد اتنی برتری بھی حاصل کرلے کہ دوسری اننگز میں سچن دوبارہ میدان میں آ کر 16 ہزار رنز کے لیے درکار بقیہ 79 رنز بنا پائیں۔
اس طرح 16 ہزار ٹیسٹ رنز کا سنگ میل ایک ایسا ہدف رہ جائے گا، جہاں تک مستقبل قریب میں کوئی بلے باز پہنچتا نہیں دکھائی دیتا کیونکہ سچن کے بعد جس بلے باز کے سب سے زیادہ ٹیسٹ رنز ہیں وہ رکی پونٹنگ ہیں جو کرکٹ کو خیرباد کہہ چکے ہیں اور ان کے رنز کی تعداد بھی 13 ہزار 378 ہے۔ 13 ہزار سے زیادہ ٹیسٹ رنز بنانے والے والوں میں صرف ایک کھلاڑی ایسا ہے جو اس وقت کرکٹ کھیل رہا ہے، ژاک کیلس، لیکن ان کا کیریئر اتنا طویل نہیں دکھائی دیتا کہ وہ 13 ہزار 140 رنز سے 16 ہزار تک پہنچ پائیں گے۔ اس لیے فی الحال تو طویل عرصے تک سچن کے سب سے زیادہ یعنی 15 ہزار 921 رنز کا ریکارڈ برقرار رہے گا۔
یوں ویسٹ انڈیز کی نااہلی نے سچن کو ویسا یادگار جشن منانے کا موقع نہ دیا، جیسا کہ مرلی دھرن نےاپنے آخری ٹیسٹ میں 800 ٹیسٹ وکٹیں مکمل کرکے منایا تھا۔
سب سے زیادہ ٹیسٹ رنز بنانے والے بلے باز
بلے باز | ملک | دورانیہ | مقابلے | رنز | بہترین اننگز | اوسط | سنچریاں | نصف سنچریاں |
---|---|---|---|---|---|---|---|---|
سچن تنڈولک | بھارت ![]() |
1989ء تا 2013ء | 200* | 15921 | 248* | 53.78 | 51 | 68 |
رکی پونٹنگ | آسٹریلیا ![]() |
1995ء تا 2012ء | 168 | 13378 | 257 | 51.58 | 41 | 62 |
راہول ڈریوڈ | بھارت ![]() |
1996ء تا 2012ء | 164 | 13288 | 270 | 52.31 | 36 | 63 |
ژاک کیلس | جنوبی افریقہ ![]() |
1995ء تا 2013ء | 164 | 13140 | 224 | 55.44 | 44 | 58 |
برائن لارا | ویسٹ انڈیز ![]() |
1990ء تا 2006ء | 131 | 11953 | 400* | 52.88 | 34 | 48 |
ایلن بارڈر | آسٹریلیا ![]() |
1978ء تا 1994ء | 156 | 11174 | 205 | 50.56 | 27 | 63 |
اسٹیو واہ | آسٹریلیا ![]() |
1985ء تا 2004ء | 168 | 10927 | 200 | 51.06 | 32 | 50 |
شیونرائن چندرپال | ویسٹ انڈیز ![]() |
1994ء تا 2013ء | 150* | 10922 | 203* | 51.76 | 28 | 61 |
مہیلا جے وردھنے | سری لنکا ![]() |
1997ء تا 2013ء | 138 | 10806 | 374 | 49.56 | 31 | 45 |
کمار سنگاکارا | سری لنکا ![]() |
2000ء تا 2013ء | 117 | 10486 | 287 | 56.98 | 33 | 42 |