[ریکارڈز] کولکتہ میں محمد شامی کی کارکردگی ریکارڈز کی نظر میں

ویسٹ انڈیز کے خلاف کولکتہ ٹیسٹ صرف تین دن میں اپنے اختتام کو پہنچا، اور بھارت کی دوسری باری آنے سے قبل ہی اس مقابلے کے خاتمے کی بڑی وجہ اپنا پہلا ٹیسٹ کھیلنے والے محمد شامی کی تباہ کن باؤلنگ تھی جنہوں نے صرف 118 رنز دے کر ویسٹ انڈیز کے 9 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔ اسی کارکردگی کی بدولت ابتدائی ڈیڑھ دن تک مہمان ٹیم کے ہاتھوں میں رہنے والا مقابلہ تیسرے دن ہی میزبان بھارت کی فتح پر منتج ہوا۔

شامی نے ویسٹ انڈیز کی پہلی اننگز کے دوران 71 رنز دے کر کیرون پاول، مارلون سیموئلز، دنیش رامدین اور شیلڈن کوٹریل کی وکٹیں حاصل کیں، جن میں سے تین بلے بازوں کو انہوں نے کلین بولڈ کیا۔ انہوں نے ویسٹ انڈیز کی جانب سے سب سے زیادہ رنز بنانے والے سیموئلز کو بھی ٹھکانے لگایا اور ایک خطرہ بنتی ہوئی شراکت داری کا خاتمہ کیا۔ ان کی اسی باؤلنگ کی بدولت ویسٹ انڈیز کی پہلی اننگز محض 234 رنز پر مکمل ہوئی۔
دوسری اننگز میں جب ویسٹ انڈیز روہیت شرما اور روی چندر آشون کی شاندار بلے بازی کی بدولت 219 رنز کے خسارے میں آ گیا تھا، شامی نے ایک بار پھر حریف ٹیم کے مڈل آرڈر کو آڑے ہاتھوں لیا۔ انہوں نے سیموئلز، رامدین، ڈیرن سیمی، شین شلنگ فرڈ اور کوٹریل کو آؤٹ کرکے ویسٹ انڈیز کی اننگز کی بساط محض 168 رنز پر لپیٹ دی۔ یوں بھارت ایک اننگز اور 51 رنز کی شاندار فتح سےہمکنار ہوا۔
گو کہ روہیت شرما کی 177 رنز کی باری انہیں مرد میدان کا خطاب دے گئی لیکن شامی کی باؤلنگ کا بھی بھارت کی فتح میں اتنا ہی کردار رہا۔ یہی وجہ ہے کہ بھارتی کپتان مہندر سنگھ دھونی سمیت تمام ماہرین نے نوجوان کو بہت سراہا ہے کیونکہ بھارت کی بے جان وکٹوں پر 9 وکٹیں حاصل کرنا کوئی آسان کام نہیں ہے۔ تاریخ میں صرف تین بھارتی فاسٹ باؤلرز ہی ہیں، جنہوں نے اپنے ملک میں کھیلتے ہوئے کسی ٹیسٹ میں 10 یا زیادہ وکٹیں لی ہوں، اندازہ لگا لیں!
بدقسمتی سے محمد شامی کولکتہ ٹیسٹ میں 10 وکٹیں تو حاصل نہ کرپائے لیکن ان کی کارکردگی 1999ء میں جواگل سری ناتھ کی پاکستان کے خلاف کولکتہ ٹیسٹ میں 13 وکٹوں کے بعد کسی بھی بھارتی تیز باؤلر کے بہترین اعدادوشمار ہیں۔ پھر یہ محمد شامی کے کیریئر کا پہلا ٹیسٹ بھی تھا۔
بھارتی سرزمین پر بھارتی تیز باؤلرز کی بہترین کارکردگی
گیندباز | ملک | اوورز | میڈنز | رنز | وکٹیں | بمقابلہ | بمقام | بتاریخ |
---|---|---|---|---|---|---|---|---|
جواگل سری ناتھ | بھارت ![]() |
46.0 | 10 | 132 | 13 | پاکستان ![]() |
کولکتہ | فروری 1999ء |
کپل دیو | بھارت ![]() |
42.4 | 12 | 146 | 11 | پاکستان ![]() |
چنئی | جنوری 1980ء |
کپل دیو | بھارت ![]() |
57.3 | 15 | 135 | 10 | ویسٹ انڈیز![]() |
احمد آباد | نومبر 1983ء |
محمد شامی | بھارت ![]() |
30.1 | 2 | 118 | 9 | ویسٹ انڈیز![]() |
کولکتہ | نومبر 2013ء |
کپل دیو | بھارت ![]() |
46.4 | 14 | 121 | 9 | پاکستان ![]() |
دہلی | دسمبر 1979ء |
118 رنز دے کر 9 وکٹیں حاصل کرنے کی کارکردگی اپنے اولین ٹیسٹ میں بھارت کے کسی باؤلر کی دوسری بہترین کارکردگی ہے۔ ڈیبیو پر بہترین باؤلںگ کا یہ ریکارڈ اسپنر نریندر ہروانی کے پاس ہے جنہوں نے جنوری 1988ء میں ویسٹ انڈیز کے خلاف 9 یا 10 نہیں بلکہ پوری 16 وکٹیں حاصل کی تھیں۔ عالمی ریکارڈ قائم کرتے ہوئے ہروانی نے دونوں اننگز میں 8، 8 حریف کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا تھا۔ پہلے ہی ٹیسٹ میں ایسی کارکردگی کا کسی نے خواب بھی نہ دیکھا ہوگا لیکن نریندر بعد ازاں اتنے موثر ثابت نہ ہوئے اور مسلسل ناکامیوں کے بعد بالآخر بھارتی ٹیم کے دروازے ان پر بند ہوگئے۔
پہلے ٹیسٹ میں بھارتی باؤلرز کی بہترین کارکردگی
گیندباز | ملک | اوورز | میڈنز | رنز | وکٹیں | بمقابلہ | بمقام | بتاریخ |
---|---|---|---|---|---|---|---|---|
نریندر ہروانی | بھارت ![]() |
33.5 | 6 | 136 | 16 | ویسٹ انڈیز![]() |
چنئی | جنوری 1988ء |
محمد شامی | بھارت ![]() |
30.1 | 2 | 118 | 9 | ویسٹ انڈیز![]() |
کولکتہ | نومبر 2013ء |
روی چندر آشون | بھارت ![]() |
48.3 | 9 | 128 | 9 | ویسٹ انڈیز![]() |
دہلی | نومبر 2011ء |
دلیپ دوشی | بھارت ![]() |
85.0 | 25 | 167 | 8 | آسٹریلیا ![]() |
چنئی | ستمبر 1979ء |
بھارت، جہاں عالمی شہرت یافتہ تیز گیندباز بہت کم پیدا ہوئے ہیں، وہاں محمد شامی کی آمد اور پہلے ہی ٹیسٹ میں ایسی شاندار کارکردگی ہوا کا ایک تازہ جھونکا ہے۔