[ریکارڈز] روہیت شرما کی پہلی ٹیسٹ باری ریکارڈز کی نظر میں

بھارت نے ویسٹ انڈیز کو صرف تین دن میں شکست دے کر کولکتہ کے شائقین کو آخری بار سچن تنڈولکر کی بلے بازی دیکھنے کے شرف سے تو محروم کر ہی دیا لیکن روہیت شرما کی باری نے ٹیسٹ میں بھارت کو مستقبل کی ایک اور نوید دی ہے۔ جنہوں نے اپنے پہلے ہی ٹیسٹ مقابلے میں 177 رنز بنائے، اور اب ٹیسٹ ٹیم میں جگہ مضبوط کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔

روہیت کو ریکارڈ 108 ایک روزہ مقابلوں کے بعد ٹیسٹ کھیلنے کا موقع دیا گیا اور عظیم بلے باز سچن، جو اپنے کیریئر کے اختتامی لمحات میں ہیں، نے انہیں ٹیسٹ کیپ سے نوازا اور روہیت نے اس اعزاز کا حق بھی پہلی ہی باری میں ادا کردیا۔
اپنا پہلا ٹیسٹ کھیلنے سے قبل سب سے زیادہ ایک روزہ مقابلے کھیلنے کا ریکارڈ روہیت شرما کے ہم وطن اور ہم عصر سریش رینا کے پاس تھا جنہیں بھارت نے 98 ایک روزہ مقابلے کھلانے کے بعد جولائی 2010ء میں سری لنکا کے خلاف ٹیسٹ کیپ سے نوازا تھا۔ اس فہرست میں دیگر کھلاڑی یہ ہیں:
ٹیسٹ ڈیبیو سے پہلے سب سے زیادہ ایک روزہ میچز کھیلنے والے کھلاڑی
کھلاڑی | ملک | ایک روزہ مقابلے |
---|---|---|
روہیت شرما | ![]() |
108 |
سریش رینا | ![]() |
98 |
اینڈریو سائمنڈز | ![]() |
94 |
ایڈم گلکرسٹ | ![]() |
76 |
یووراج سنگھ | ![]() |
73 |
شاہد آفریدی | ![]() |
66 |
301 گیندوں پر 23 چوکوں اور ایک چھکے سے مزین 177 رنز کی باری روہیت شرما کو کئی ریکارڈز کے قریب لے گئی لیکن بدقسمتی سے وہ عبور نہ کر سکے۔ وہ ریکارڈ جو بہت حد تک ان کی دسترس میں تھا وہ بھارت کی جانب سے ڈیبیو پر سب سے طویل باری کھیلنے کا ریکارڈ تھا۔ وہ صرف 10 رنز کے فاصلے سے یہ ریکارڈ اپنے نام کر سکے۔
بھارت کی جانب سے ڈیبیو پر سب سے بڑی باری کھیلنے کا ریکارڈ موجودہ ٹیم کے رکن شیکھر دھاون کے پاس ہے جنہوں نے رواں سال مارچ میں آسٹریلیا کے خلاف کھیلے گئے موہالی ٹیسٹ میں 187 رنز جڑے تھے۔ شیکھر کی باری روہیت کی اننگز سے کہیں زیادہ دلچسپ تھی کیونکہ انہوں نے یہ رنز صرف 174 گیندوں پر 33 چوکوں اور 2 چھکوں کی مدد سے بنائے تھے لیکن جس صورتحال میں روہیت میدان میں آئے تھے اور ہاتھ سے نکلتے ہوئے مقابلے پر بھارت کی دوبارہ گرفت مضبوط کی، اس کی وجہ سے شائقین کرکٹ روہیت کی باری کو مدتوں یاد رکھیں گے۔
ڈیبیو ٹیسٹ میں طویل ترین اننگز کھیلنے والے بھارتی بلے باز
بلے باز | ملک | رنز | گیندیں | چوکے | چھکے | بمقابلہ | بمقام | بتاریخ |
---|---|---|---|---|---|---|---|---|
شیکھر دھاون | ![]() |
187 | 174 | 33 | 2 | ![]() |
موہالی | مارچ 2013ء |
روہیت شرما | ![]() |
177 | 301 | 23 | 1 | ![]() |
کولکتہ | نومبر 2013ء |
گنڈاپا وشوناتھ | ![]() |
137 | - | 25 | 0 | ![]() |
کانپور | نومبر 1969ء |
سارو گانگلی | ![]() |
131 | 301 | 20 | 0 | ![]() |
لارڈز، لندن | جون 1996ء |
سریندر امرناتھ | ![]() |
124 | - | 16 | 1 | ![]() |
آکلینڈ | جنوری 1976ء |
روہیت ڈبل سنچری کے بھی کافی قریب پہنچے، گو کہ معاملہ 23 رنز کا تھا لیکن اگر وہ ایسا کرنے میں کامیاب ہوجاتے توبلاشبہ بھارت کے پہلے ڈیبیوٹنٹ ہوتے جنہیں پہلے ہی ٹیسٹ میچ میں ڈبل سنچری بنانے کا اعزاز حاصل ہوا۔ تاریخ میں اب تک یہ اعزاز محض پانچ بلے بازوں کو ملا ہے اور آخری مرتبہ جنوبی افریقہ کے ژاک روڈلف نے 2003ء میں بنگلہ دیش کے خلاف چٹاگانگ ٹیسٹ میں 222 رنز کی ناقابل شکست باری کھیلی تھی۔
ڈیبیو پر ڈبل سنچری بنانے والے بلے باز
بلے باز | ملک | رنز | گیندیں | چوکے | چھکے | بمقابلہ | بمقام | بتاریخ |
---|---|---|---|---|---|---|---|---|
ٹپ فوسٹر | ![]() |
287 | - | 37 | 0 | ![]() |
سڈنی | دسمبر 1903ء |
لارنس رو | ![]() |
214 | - | 19 | 1 | ![]() |
کنگسٹن | فروری 1972ء |
برینڈن کروپو | ![]() |
201* | 548 | 24 | 0 | ![]() |
کولمبو | اپریل 1987ء |
میتھیو سنکلیئر | ![]() |
214 | 447 | 22 | 0 | ![]() |
ویلنگٹن | دسمبر 1999ء |
ژاک روڈلف | ![]() |
222* | 383 | 29 | 2 | ![]() |
چٹاگانگ | اپریل 2003ء |
کولکتہ ٹیسٹ کی خاص بات روہیت کے ساتھ آل راؤنڈر روی چندر آشون کی شاندار رفاقت تھی۔ دونوں نے 156 رنز کے مجموعے پر دھونی کی صورت میں چھٹی وکٹ گرنے کے بعد ساتویں وکٹ پر 280 رنز کی یادگار شراکت داری بنائی اور بھارت کو مقابلے پر ایسا حاوی کردیا کہ ویسٹ انڈیز پھر میچ میں واپس نہ آ سکا۔
دونوں بلے بازوں نے بھارت کی جانب سے ساتویں وکٹ پر طویل ترین شراکت داری کا ریکارڈ ضرور قائم کیا لیکن وہ عالمی ریکارڈ سے کافی فاصلے پر ہی رہے۔ اس وقت ساتویں وکٹ پر طویل ترین شراکت داری کا ریکارڈ ویسٹ انڈیز کے ڈینس آٹکنسن اور کلیئرمونٹ ڈی پیئزا کے پاس ہے جنہوں نے مئی 1955ء میں آسٹریلیا کے خلاف اس وقت 347 رنز جوڑے تھے جب ویسٹ انڈیز 668 رنز کے جواب میں 147 رنز پر 6 وکٹیں گنوا چکا تھا۔ کپتان آٹکنسن کے 219 اور وکٹ کیپر ڈی پیئزا کے 122 رںز ہی ویسٹ انڈیز کو مقابلے میں واپس لائے تھے اور بعد ازاں یہ میچ ڈرا ہوا۔
ان دونوں کے پاس ساتویں وکٹ پر سب سے زیادہ پاکستان کے وقار حسن اور امتیاز احمد نے بنائے جنہوں نے اسی سال یعنی 1955ء کے اکتوبر میں نیوزی لینڈ کے خلاف لاہور میں 308 رنز جوڑے تھے۔
اس فہرست میں روہیت اور آشون کا ریکارڈ تیسرے نمبر پر ہے اور انہوں نے بھارت کی جانب سے ساتویں وکٹ پر سب سے بڑی شراکت داری کا وی وی ایس لکشمن اور مہندر سنگھ دھونی کا ریکارڈ توڑا۔ جنہوں نے فروری 2010ء میں جنوبی افریقہ کے خلاف کولکتہ کے اسی میدان پر 259 رنز جوڑے تھے۔
ساتويں وکٹ پر طویل ترین شراکت داریاں
بلے باز1 | بلے باز2 | ملک | رنز | بمقابلہ | بمقام | بتاریخ |
---|---|---|---|---|---|---|
ڈینس آٹکنسن | کلیئرمونٹ ڈی پیئزا | ![]() |
347 | ![]() |
برج ٹاؤن | مئی 1955ء |
وقار حسن | امتیاز احمد | ![]() |
308 | ![]() |
لاہور | اکتوبر 1955ء |
روہیت شرما | روی چندر آشون | ![]() |
280 | ![]() |
کولکتہ | نومبر 2013ء |
وی وی ایس لکشمن | مہندر سنگھ دھونی | ![]() |
259* | ![]() |
کولکتہ | فروری 2010ء |
یوسف یوحنا | ثقلین مشتاق | ![]() |
248 | ![]() |
کرائسٹ چرچ | مارچ 2001ء |
روہیت شرما کو کولکتہ میں بلے بازی کے شاندار مظاہرے پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا اور حالیہ چند دن ان کے کیریئر کے بہترین لمحات ہوں گے جس کے دوران وہ ایک روزہ کرکٹ میں ڈبل سنچری بنانے والے تیسرے بلے باز بھی بنے اور پھر کولکتہ میں ٹیسٹ کرکٹر بھی بن گئے لیکن ابھی یہ دیکھنا باقی ہے کہ وہ ٹیسٹ ٹیم میں اپنی جگہ مضبوط کرپاتے ہیں یا نہیں۔