واٹمور کے دن گنے جاچکے، جنوبی افریقہ کے خلاف سیریز آخری چٹان ثابت ہوگی

انگلستان کے خلاف تاریخی کلین سویپ کے باوجود محسن خان کو کوچ کے عہدے سے ہٹا کر غیر ملکی ڈیو واٹمور کو قومی ذمہ داری سونپی گئی تو اندازہ تھا کہ وہ قومی کرکٹ ٹیم کی فتوحات کے سلسلے کو جاری رکھیں گے لیکن اس کےبعد سے اب تک پاکستان کرکٹ ٹیم ایک ٹیسٹ سیریز بھی نہیں جیت سکی۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کے کرتا دھرتا ان کی کارکردگی سے خوش نہیں ہیں اور زمبابوے کے خلاف حالیہ ٹیسٹ سیریز جیتنے میں ناکامی نے تو نگراں چیئرمین نجم سیٹھی کو چراغ پا کر دیا ہے اور اب بہت جلد واٹمور کے مستقبل کے فیصلے کا امکان ہے۔

زمبابوے کے خلاف ٹیسٹ سیریز جیتنے میں ناکامی کے اسباب جاننے کے لیے کل کرکٹ کے بڑے سر جوڑ کر لاہور میں بیٹھیں گے اور ذرائع کا کہنا ہے کہ متحدہ عرب امارات میں جنوبی افریقہ اور سری لنکا کے خلاف طے شدہ سیریز ڈیو واٹمور کی آخری بین الاقوامی ذمہ داریاں ہو سکتی ہیں۔
پے در پے شکستوں اور شکایتوں کے سلسلے نے واٹمور کی پوزیشن کو کافی کمزور کردیا ہے اور اب ٹیم کے متعدد سینئر کھلاڑیوں کی ہمدردیاں بھی ان کے ساتھ نہیں ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ انہیں قومی ٹیم کی ذمہ داریوں سے ہٹانے کی باتیں ہو رہی ہیں۔
اس سلسلے میں ذرائع کہتے ہیں کہ واٹمور کو ذمہ داریوں سے مکمل طور پر فارغ نہیں کیا جائے گا بلکہ انہیں نیشنل کرکٹ اکیڈمی اور جونیئر ٹیموں کے ساتھ لگایا جائے گا ۔ بہرحال، اس کا بہت زیادہ انحصار جنوبی افریقہ کے خلاف اگلے ماہ شروع ہونے والی سیریز پر ہے۔
عالمی نمبر ایک جنوبی افریقہ کے خلاف غیر متوقع اور حیران کن نتائج ہی ڈیو واٹمور کو بچا سکتے ہیں۔ رواں سال کے اوائل میں دورۂ جنوبی افریقہ سے ملتے جلتے نتائج شاید انہیں سری لنکا کے خلاف سیریز تک بھی نہ پہنچنے دیں۔
پہلے مرحلے میں بورڈ جنوبی افریقہ کے خلاف سیریز ایک سابق قومی کرکٹر کو بطور معاون ڈیو واٹمور کے ساتھ بھیجے گا اور سیریز میں فتح میں ناکامی کی صورت میں شاید اسی پاکستانی کوچ کو مستقبل میں ہیڈ کوچ کی ذمہ داریاں دی جائیں۔ اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ چیئرمین نجم سیٹھی اہم ذمہ داران اور کپتان مصباح الحق سے بھی رائے لے چکے ہیں۔
واضح رہے کہ ہیڈ کوچ ڈیو واٹمور اور فیلڈنگ کوچ جولین فاؤنٹین کے معاہدے کی میعاد اگلے سال فروری میں ختم ہو رہی ہے اور اگر بورڈ انہیں عہدوں سے فارغ کرنے کا فیصلہ کرتا ہے اور تو اسے بقیہ مہینوں کی تنخواہ یکمشت ادا کرنا ہوگی۔