عظیم کھلاڑی چلے گئے، بھارت کو بحالی میں 10 سال لگ سکتے ہیں: انتخاب عالم

پاکستان کے سابق کپتان اور کوچ انتخاب عالم نے کہا ہے کہ تین عظیم بلے بازوں کی ریٹائرمنٹ کے بعد اب بھارت کو بحالی اور اس سطح کے کھلاڑیوں کو ڈھونڈنے کے لیے دس سال کا عرصہ درکار ہوگا۔

انتخاب، جو گزشتہ روز اُن 19 پاکستانی و بھارتی سابق کھلاڑیوں میں شامل تھے، جن کا بھارتی کرکٹ بورڈ کی جانب خیرمقدم کیا گیا اور انہوں نے دیگر سابق کھلاڑیوں کے ساتھ میدان کا چکر لگا کر تماشائیوں سے داد وصول کی۔ بھارتی اخبار ٹائمز آف انڈيا کے مطابق عرصہ بعد ایڈن گارڈنز میں قدم رکھنے کے بعد میں انتخاب نے کہا کہ مجھے بالکل اچھی طرح یاد ہے جب میں نے 1960ء میں کولکتہ میں پاک-بھارت ٹیسٹ کھیلا تھا۔ وہ ایک بہت دلچسپ مقابلہ تھا، ہم 120 رنز پر اپنی چھ وکٹیں گنوا بیٹھے تھے جب مشتاق محمد اور میرے درمیان 100 رنز کی رفاقت قائم ہوئی تھی۔ یہ ابھی کل ہی کی بات لگتی ہے۔
لیگ اسپن گیند بازی کرنے والے ماضی کے آل راؤنڈر نے اس مقابلے میں چار وکٹیں بھی حاصل کی تھیں اور انہوں اچھی طرح یاد ہے کہ انہوں نے کس طرح بھارتی بلے باز عباس علی بیگ کو آؤٹ کیا تھا۔ یہ مقابلہ بغیر کسی نتیجے تک پہنچے تمام ہوا تھا۔
کل 7 سالوں کے بعد کولکتہ میں کھیلے گئے پہلے پاک-بھارت ایک روزہ کے بارے میں انتخاب عالم نے کہا کہ ناصر جمشید بے مثال صلاحیتوں کا حامل ہے۔ اس کافٹنس لیول کچھ اچھا نہ تھا اور بہت جلد انجری کا شکار ہو جاتا تھا لیکن وہ جس طرح سے سامنے آیا ہے اس پر میں بہت خوش ہوں۔ اسے توقعات پر پورا اترتے دیکھنا بہت اچھا لگ رہا ہے۔
پاکستان کی تاریخ کی پہلی ایک روزہ ٹیم کے کپتان رہنے والے انتخاب کا کہنا تھا کہ بھارت کو سچن تنڈولکر، راہول ڈریوڈ اور وی وی ایس لکشمن جیسے عظیم بلے بازوں کے رخصت ہونے کے بعد تعمیر نو میں کچھ وقت لگے گا۔ اگر آپ تین سے چار سرفہرست کھلاڑیوں کو کھو بیٹھیں تو ٹیم کی بحالی میں وقت لگتا ہے۔ آپ کے پاس کوئی جادوئی چھڑی نہیں ہوتی کہ اسے گھمایا اور معاملات پہلے جیسے ہو گئے۔ بھارت کو اچھے کھلاڑیوں کی تلاش میں 10 سال کا عرصہ لگ سکتا ہے۔ اس لیے سلیکٹر کو صبر کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑنا ہوگا اور میں امید کرتا ہوں کہ بھارت بھرپور انداز میں واپس آئے گا۔