[اعدادوشمار] محمد حفیظ، بدقسمت پاکستانی بلے بازوں کی فہرست میں تازہ اضافہ

سری لنکا اور پاکستان کے درمیان کولمبو میں جاری دوسرے ٹیسٹ میں پاکستان کے نائب کپتان محمد حفیظ اک تاریخی اعزاز حاصل کرنے سے محروم ہو گئے۔ وہ صرف 4 رنز کے فاصلے سے اپنے کیریئر کی پہلی ڈبل سنچری نہ بنا پائے۔ حریف گیند باز رنگانا ہیراتھ کی گیند کو باؤنڈری کی راہ دکھا کر یہ سنگ میل عبور کرنے کی کوشش کرنا انہیں بہت مہنگا پڑ گیا اور اتنی طویل اننگز کے بعد وہ کف افسوس ملتے ہوئے میدان سے باہر آئے۔ اگر حفیظ 200 رنز بنانے میں کامیاب ہو جاتے تو پاکستان کی تاریخ کے 19 ویں بلے باز بن جاتے جنہوں نے کم از کم ایک مرتبہ ڈبل سنچری ضرور بنائی ہے۔

اب محمد حفیظ کا نام پاکستان کے ان چند بدقسمت بلے بازوں کی فہرست میں شامل ہو چکا ہے، جو ’نروس ون نائنٹیز‘ کا شکار ہوئے۔
اس فہرست میں مدثر نذر اور یونس خان وطنِ عزیز وہ بدقسمت ترین بلے باز ہیں، جو محض ایک رن کی دوری سے ڈبل سنچری سے محروم رہے یعنی 199 رنز پر آؤٹ ہوئے۔ مدثر نذر اکتوبر 1984ء کو بھارت کے خلاف فیصل آباد ٹیسٹ میں 408 گیندوں کی طویل اننگز کھیلنے کے بعد شیولعل یادیو کی گیند پر وکٹوں کے پیچھے سعید کرمانی کا شکار بنے اور ملول دل کے ساتھ پویلین لوٹے۔ 552 منٹ تک جاری رہنے والی اِس اننگز میں مدثر نے 24 چوکے بھی لگائے۔ مزیدار بات یہ ہے کہ وہ تو ایک رن سے اس اعزاز سے محروم رہ گئے لیکن دوسرے اینڈ سے قاسم عمر نے اپنی ڈبل سنچری ضرور مکمل کی۔ دونوں کھلاڑیوں نے دوسری وکٹ پر 250 رنز کی شاندار رفاقت قائم کی تھی۔
199 کے ہی ہندسے پر آؤٹ ہونے والے پاکستان کے دوسرے بلے باز یونس خان تھے جو جنوری 2006ء میں بھارت ہی کے خلاف کھیلے گئے لاہور ٹیسٹ میں ڈبل سنچری رن لینے کی کوشش میں رن آؤٹ ہو گئے۔ یہ وہ تاریخی مقابلہ تھا جس میں پاکستان کے چار بلے بازوں نے سنچریاں بنائی تھیں۔ یونس خان کے 199 کے علاوہ محمد یوسف نے 173، شاہد آفریدی نے 103 اور کامران اکمل نے ناقابل شکست 102 رنز بنائے تھے۔
اس کے بعد ڈبل سنچری سے کم ترین فاصلے پر آؤٹ ہونے والے پاکستانی بلے بازوں میں محمد حفیظ کا نام آتا ہے جنہوں نے گزشتہ روز سنہالیز اسپورٹس کلب، کولمبو میں 331 گیندوں پر 20 چوکوں اور ایک چھکے کی مدد سے 196 رنز بنائے تھے اور رنگانا ہیراتھ کی ایک گیند کو آگے بڑھے کے سویپ کرنے کی کوشش میں اپنی لیگ اسٹمپ گنوا بیٹھے۔ انہوں نے اظہر علی کے ساتھ مل کر 287 رنز کی ریکارڈ شراکت داری کی۔ حفیظ کی اس اننگز میں 1 چھکا اور 20 چوکے شامل تھے اور یہ 427 منٹ پر محیط رہی۔

یونس خان پاکستان کے وہ بلے باز ہیں جو 2006ءمیں بھارت کے خلاف اسی سیریز کے فیصل آباد ٹیسٹ میں بھی اپنی ڈبل سنچری سے محروم رہے۔ یوں وہ ایک ہی سیریز میں دوسری مرتبہ ڈبل سنچری بنانے میں ناکام ہوئے۔ فیصل آباد میں وہ 194 رنز بنا کر رودرا پرتاپ سنگھ کی گیند پر ایل بی ڈبلیو ہوگئے تھے۔ 299 گیندوں پر 22 چوکوں اور ایک چھکے سے مزین یہ اننگز 454 منٹ تک جاری رہی اور بلاشبہ یونس کے کیریئر کی بہترین اننگز میں ایک تھی۔
90ء کی دہائی میں 18 ٹیسٹ مقابلوں میں پاکستان کے لیے کھیلنے والے محمد وسیم بھی اس فہرست میں شامل ہیں جنہوں نے مارچ 1998ء میں یہ زمبابوے کے خلاف ہرارے میں 192 رنز کی اننگز کھیلی اور پاکستان کی گرنے والی آخری وکٹ بنے۔ اس اننگز کی خاص بات یہ تھی کہ یہ ہرارے ٹیسٹ میں پاکستان کی پہلی اننگز کا واحد قابل ذکر اسکور تھا۔ اس میچ میں تمام پاکستانی بلے باز ناکام رہے تھے اور صرف نویں وکٹ پر مشتاق احمد ہی تھے جنہوں نے وسیم کا بھرپور ساتھ دیا۔ دونوں کے درمیان 147 رنز کی شراکت داری قائم ہوئی۔ وسیم 407 گیندوں پر 23 چوکوں کی مدد سے 560 منٹ تک کریز پر موجود رہے ۔ بعد ازاں پاکستان نے ایک سخت مقابلے کے بعد ٹیسٹ 3 وکٹوں سے جیتا۔
اس پوری فہرست کے بعد پاکستان کی تاریخ کے بدنصیب ترین بلے باز کا نام آتا ہے۔ جی ہاں محمد یوسف، جنہوں نے اپنے کیریئر کے بہترین سال 2006ء میں نہ صرف یہ کہ ایک سال میں سب سے زیادہ رنز کا عالمی ریکارڈ قائم کیا بلکہ بدقسمتی سے تین مرتبہ اپنی ڈبل سنچری سے بھی محروم رہ گئے۔ سب سے پہلے وہ اگست کے مہینے میں انگلستان کے خلاف ہیڈنگلے، لیڈز میں 192 پر آؤٹ ہوئے۔ محض 261 گیندوں پر 25 چوکوں اور 2 چھکوں سے مزین یہ اننگز عہد جدید کی بہترین اننگز میں شمار کی جاتی ہے۔ اسی سال ویسٹ انڈیز کے خلاف ہوم سیریز میں محمد یوسف لاہور اور ملتان میں بالترتیب 192 اور 191 رنز بنا کر آؤٹ ہو گئے اور یوں ایک اور عالمی ریکارڈ سے محروم رہ گئے۔ یوسف جنہوں نے اپنے کیریئر میں 4 ڈبل سنچریاں بنائی تھیں، اگر ان اننگز کو بھی 200 تک پہنچانے میں کامیاب ہوتے تو آج ان کا نام انگلستان کے عظیم بلے باز والی ہیمنڈ کے ساتھ فہرست میں جگمگا رہا ہوتا، جنہوں نے خود بھی 7 ڈبل سنچریاں بنائی تھیں۔
کھلاڑی | رنز | دورانیہ (منٹ) | گیندیں | چوکے | چھکے | بمقابلہ | بمقام | بتاریخ |
---|---|---|---|---|---|---|---|---|
مدثر نذر | 199 | 552 | 408 | 24 | 0 | بھارت | فیصل آباد | اکتوبر 1984ء |
محمد وسیم | 192 | 560 | 407 | 23 | 0 | زمبابوے | ہرارے | مارچ 1998ء |
یونس خان | 199 | 476 | 336 | 26 | 0 | بھارت | لاہور | جنوری 2006ء |
یونس خان | 194 | 454 | 299 | 22 | 1 | بھارت | فیصلے آباد | جنوری 2006ء |
محمد یوسف | 192 | 343 | 261 | 25 | 2 | انگلستان | لیڈز | اگست 2006ء |
محمد یوسف | 192 | 501 | 330 | 24 | 1 | ویسٹ انڈیز | لاہور | نومبر 2006ء |
محمد یوسف | 191 | 420 | 344 | 22 | 0 | ویسٹ انڈیز | ملتان | نومبر 2006ء |
محمد حفیظ | 196 | 427 | 331 | 20 | 1 | سری لنکا | کولمبو | جون 2012ء |
یہ تو تھے وہ 5 پاکستانی بیٹسمین، جو ڈبل سنچری کے بہت قریب آ کر بھی اس سے محروم ہو گئے لیکن ، جیسا کہ ہم اوپر بیان کر چکے ہیں کہ، پاکستان کی کرکٹ تاریخ میں اب تک 18 بلے بازوں نے 32 مرتبہ ڈبل سنچریاں بنائی ہیں، جن میں عظیم بلے باز جاوید میانداد نے سب سے زیادہ یعنی 6 مرتبہ 200 کا ہندسہ عبور کر رکھا ہے۔ محمد یوسف اور ظہیر عباس نے 4، 4، یونس خان، قاسم عمر اور شعیب محمد نے دو، دو مرتبہ یہ کارنامہ انجام دیا ہے۔ان میں سے یونس خان، حنیف محمد اور انضمام الحق ایک، ایک مرتبہ ٹرپل سنچری بھی اسکور کر چکے ہیں۔ ان کے علاوہ کوئی پاکستانی بلے باز ڈبل کو ٹرپل سنچری میں نہیں بدل پایا۔

پاکستان کی جانب سے پہلی ڈبل سنچری کا اعزاز امتیاز احمد کے پاس ہے جنہوں نے اکتوبر 1955ء میں لاہور میں نیوزی لینڈ کے خلاف 209 رنز کی اننگز کھیلی تھی جس کے بعد حنیف محمد نے 1958ء میں برج ٹاؤن میں ویسٹ انڈیز کے خلاف 337 رنز کی یادگار و ریکارڈ اننگز کھیلی جسے آج بھی دنیائے کرکٹ کی تاریخ کی طویل ترین اننگز کا آغاز حاصل ہے جو 970 منٹ تک ویسٹ انڈیز کے مضبوط باؤلنگ اٹیک کے خلاف جاری رہی اور پاکستان کے لیے میچ بچاؤ اننگز کا کردار ادا کیا۔ یہ پاکستان کی تاریخ کی پہلی ٹرپل سنچری بھی تھی۔ ان کے علاوہ صرف دو پاکستانی بلے باز انضمام الحق اور یونس خان ہی ٹرپل سنچری بنا سکے ہیں باقی 32 مرتبہ پاکستانی کھلاڑیوں کو ڈبل سنچری پر ہی اکتفا کرنا پڑا۔
ویسے مندرجہ بالا کھلاڑی تو اپنی غلطی کی وجہ سے یا باؤلر کی غیر معمولی گیند کی وجہ سے آؤٹ ہوئے، لیکن درحقیقت سب سے بدقسمت اننگز جاوید میانداد کی تھی جو انہوں نے جنوری 1983ء میں حیدرآباد، سندھ میں روایتی حریف بھارت کے خلاف کھیلی۔ 460 گیندوں پر 280 رنز بنانے والے جاوید میانداد کو اس وقت میدان سے باہر جانا پڑا جب کپتان عمران خان نے 581 رنز پر اننگز ڈکلیئر کرنے کا اعلان کر دیا۔ یوں جاوید میانداد اپنے کیریئر کی واحد ٹرپل سنچری سے محروم ہو گئے۔ اس میچ کی خاص بات یہ تھی کہ اس میں جاوید کے علاوہ مدثر نذر میں بھی ڈبل سنچری بنائی تھی اور دونوں کھلاڑیوں نے پہلی اننگز میں تیسری وکٹ پر 451 رنز کی شراکت داری قائم کی تھی۔ بعد ازاں پاکستان نے یہ مقابلہ اننگز اور 119 رنز سے جیتا۔
ذیل میں پاکستان کے ان بلے بازوں کی فہرست پیش کی جا رہی جو آج تک ڈبل سنچری بنا چکے ہیں، ان میں سے ابتدائی تین تو صرف اننگز ہیں جن میں بلے بازوں نے ٹرپل سنچریاں بنائیں جس کے بعد ڈبل سنچریوں کی باری آتی ہے۔
نام | رنز | منٹ | گیندیں | چوکے | چھکے | بمقابلہ | میدان | تاریخ |
---|---|---|---|---|---|---|---|---|
حنیف محمد | 337 | 970 | - | 24 | 0 | ویسٹ انڈیز | برج ٹاؤن، بارباڈوس | جنوری 1958ء |
انضمام الحق | 329 | 579 | 436 | 38 | 9 | نیوزی لینڈ | لاہور | مئی 2002ء |
یونس خان | 313 | 760 | 568 | 27 | 4 | سری لنکا | کراچی | فروری 2009ء |
جاوید میانداد | 280* | 696 | 460 | 19 | 1 | بھارت | حیدرآباد، سندھ | جنوری 1983ء |
ظہیر عباس | 274 | 544 | 467 | 38 | 0 | انگلستان | برمنگھم | جون 1971ء |
جاوید میانداد | 271 | 558 | 465 | 28 | 5 | نیوزی لینڈ | آکلینڈ | فروری 1989ء |
یونس خان | 267 | 690 | 504 | 32 | 1 | بھارت | بنگلور | مارچ 2005ء |
جاوید میانداد | 260 | 617 | 521 | 28 | 1 | انگلستان | اوول، لندن | اگست 1987ء |
وسیم اکرم | 257* | 490 | 363 | 22 | 12 | زمبابوے | شیخوپورہ | اکتوبر 1996ء |
ظہیر عباس | 240 | 545 | 410 | 22 | 0 | انگلستان | اوول، لندن | اگست 1974ء |
سلیم ملک | 237 | 443 | 328 | 34 | 0 | آسٹریلیا | راولپنڈی | اکتوبر 1994ء |
توفیق عمر | 236 | 712 | 496 | 17 | 1 | سری لنکا | ابوظہبی | اکتوبر 2011ء |
ظہیر عباس | 235* | 375 | - | 29 | 2 | بھارت | لاہور | اکتوبر 1978ء |
مدثر نذر | 231 | 627 | 444 | 21 | 1 | بھارت | حیدرآباد، سندھ | جنوری 1983ء |
محمد یوسف | 223 | 602 | 373 | 26 | 2 | انگلستان | لاہور | نومبر 2005ء |
ظہیر عباس | 215 | 334 | 254 | 23 | 2 | بھارت | لاہور | دسمبر 1982ء |
جاوید میانداد | 211 | 636 | 441 | 29 | 1 | آسٹریلیا | کراچی | ستمبر 1988ء |
اعجاز احمد | 211 | 519 | 372 | 23 | 1 | سری لنکا | ڈھاکہ | مارچ 1999ء |
تسلیم عارف | 210* | 435 | 379 | 20 | 0 | آسٹریلیا | فیصل آباد | مارچ 1980ء |
قاسم عمر | 210 | 685 | 442 | 27 | 0 | بھارت | فیصل آباد | اکتوبر 1984ء |
امتیاز احمد | 209 | 380 | - | 28 | 0 | نیوزی لینڈ | لاہور | اکتوبر 1955ء |
جاوید میانداد | 206 | 410 | - | 29 | 2 | نیوزی لینڈ | کراچی | اکتوبر 1976ء |
قاسم عمر | 206 | - | - | - | 0 | سری لنکا | فیصل آباد | اکتوبر 1985ء |
عامر سہیل | 205 | 343 | 284 | 32 | 0 | انگلستان | مانچسٹر | جولائی 1992ء |
محمد یوسف | 204* | 325 | 243 | 34 | 2 | بنگلہ دیش | چٹاگانگ | جنوری 2002ء |
حنیف محمد | 203* | 445 | - | 33 | 0 | نیوزی لینڈ | لاہور | اپریل 1965ء |
جاوید میانداد | 203* | - | - | - | 1 | سری لنکا | فیصل آباد | اکتوبر 1985ء |
شعیب محمد | 203* | 484 | 338 | 20 | 0 | بھارت | لاہور | دسمبر 1989ء |
شعیب محمد | 203* | 656 | 411 | 23 | 0 | نیوزی لینڈ | کراچی | اکتوبر 1990ء |
محمد یوسف | 203 | 528 | 429 | 27 | 3 | نیوزی لینڈ | کرائسٹ چرچ | مارچ 2001ء |
محمد یوسف | 202 | 468 | 330 | 26 | 1 | انگلستان | لارڈز، لندن | جولائی 2006ء |
مشتاق محمد | 201 | 383 | - | 20 | 0 | نیوزی لینڈ | ڈنیڈن | فروری 1973ء |
انضمام الحق | 200* | 535 | 397 | 23 | 2 | سری لنکا | ڈھاکہ | مارچ 1999ء |
یونس خان | 200* | - | 290 | 18 | 3 | بنگلہ دیش | چٹاگانگ | دسمبر 2011ء |
محسن خان | 200 | 495 | 386 | 23 | 0 | انگلستان | لارڈز، لندن | اگست 1982ء |