پاکستان نے فیصلہ کن مقابلہ جیت لیا، مصباح مرد میدان

1 1,049

پاکستان نے فیصلہ کن ایک روزہ مقابلے میں کھیل کے ہر شعبے میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے 108 رنز کے واضح فرق سے میچ اور 2-1 سے سیریز جیت لی۔

پاکستان 11 سال بعد کسی سیریز کے فیصلہ کن معرکے میں جیتا (تصویر: AFP)
پاکستان 11 سال بعد کسی سیریز کے فیصلہ کن معرکے میں جیتا (تصویر: AFP)

یہ 11 سال کے طویل عرصے کے بعد پہلا موقع تھا کہ پاکستان کسی سیریز کے برابر ہونے کے بعد فیصلہ کن معرکے میں جیتنے میں کامیاب ہوا ہو۔ آخری مرتبہ 2002ء میں آسٹریلیا کے خلاف پاکستان نے سیریز کا آخری و فیصلہ کن مقابلہ جیتا تھا اور اس کے بعد جب بھی ایسی صورتحال پیش آئی، شکست ہی پاکستان کامقدر بنی۔ 2003ء میں انگلستان کے خلاف لارڈز میں ہونے والے فیصلہ کن ایک روزہ مقابلے سے لے کر حال ہی میں جنوبی افریقہ کے خلاف بینونی میں ہونے والا سیریز کا فیصلہ کن مقابلہ، ہر جگہ پاکستان کو شکست ہی کا منہ دیکھنا پڑا۔

ہرارے میں ہونے والے آخری ایک روزہ مقابلے میں زمبابوے نے ٹاس جیت کر پہلے پاکستان کو بلے بازی کی دعوت دی جو اوپنرز کی ایک اور سست شراکت داری اور بعد ازاں محمد حفیظ کے ریٹائرڈ ہرٹ ہونے کی وجہ سے نازک مرحلے میں پہنچ گیا۔ ناصر جمشید اور احمد شہزاد نے 16 ویں اوور تک کوئی وکٹ نہ گرنے دی لیکن اسکور میں صرف 66 رنز کا اضافہ کیا۔ ناصر 67 گیندوں پر 38 رنز بنانے کے آؤٹ ہونے والے پہلے کھلاڑی بنے جبکہ 87 کے مجموعے پر محمد حفیظ ریٹائرڈ ہرٹ ہوئے تو کپتان مصباح الحق ایک مرتبہ پھر مرد بحران کی حیثیت سے میدان میں داخل ہوئے۔

ایک اینڈ سے احمد شہزاد کا نہ سمجھ میں آنے والا سست کھیل جاری تھا تور دوسری طرف مصباح بھی روایتی سست روی سے اننگز کو آگے بڑھا رہے تھے۔ 33 ویں اوور تک دونوں کھلاڑیوں نے اسکور میں صرف 32 رنز ہی بڑھائے۔ احمد شہزاد 85 گیندوں پر 54رنز بنانے کے بعد اس وقت آؤٹ ہوئے جب وہ رنز کی رفتار بڑھانا چاہ رہے تھے۔ ہملٹن ماساکازا کی گیند پر سکندر رضا نے باؤنڈری لائن پر ان کا کیچ تھاما۔

اس موقع پر عمر امین نے حالات کے تقاضوں کےعین مطابق کارکردگی دکھائی۔ انہوں نے 25 گیندوں پر 33 رنز کی بہت عمدہ اننگز کھیلی اور اسی کی وجہ سے پاکستان پاور پلے کا فائدہ اٹھانے میں کامیاب رہا۔ شاہد آفریدی ایک مرتبہ پھر دہرے ہندسے میں نہ پہنچنے اور 7 رنز بنا کر چتارا کی دوسری وکٹ بنے۔

اس مرحلے پر مصباح الحق اور سرفراز احمد نے حالات کی سنگینی کو سمجھا اور رنز بنانے کی رفتار کو کافی حد تک تیز کرلیا۔ سرفراز نے صرف 13 گیندوں پر 22 رنز بنائے اور 49 ویں اوور میں آؤٹ ہوئے جبکہ مصباح الحق جنہوں نے اپنی ابتدائی 35 گیندوں پر صرف 8 رنز بنائے تھے ، اور نصف سنچری بھی 74 گیندوں پر مکمل کی۔

پاکستان نے آخری 6 اوورز میں 65 رنز لوٹے اور یوں اسکور 260 رنز کے توقعات سے بہتر مجموعے تک پہنچا دیا۔ مصباح الحق نے کل 85 گیندوں پر 67 رنز بنائے جس میں 6 چوکےشامل تھے ۔ درحقیقت سرفراز اور مصباح کے درمیان صرف 29 گیندوں پر 48 رنز کی شراکت داری زمبابوے کے ہاتھوں سے مقابلہ نکال گئی۔

زمبابوے کے باؤلرز نے ابتدائی 40 اوورز تک بہت عمدہ گیندبازی کی جس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ ٹینڈائی چتارا نے اپنے ابتدائی 6 اوورز میں صرف 15 اور پراسپر اتسیا نے 7 اوورز میں محض 23 رنز دیے۔ چتارا نے اپنے آخری 4 اوورز میں مزید 33 اور اتسیا نے 3 اوورز میں 24 رنز کھائے۔

زمبابوے نے 261 رنز کے ہدف کا تعاقب شروع کیا تو اسے ایک مرتبہ پھر ووسی سبانڈا کی وکٹ ابتداء ہی میں گنوانا پڑی۔ وہ چوتھے اوور میں محمد حفیظ کی گیند پر عمر امین کے ایک عمدہ کیچ کا شکار بنے۔ زمبابوے بھی پاکستان کی طرح سست روی سے اسکور کو آگے بڑھاتا رہا لیکن 11 ویں اوور میں ہملٹن ماساکازا کے آؤٹ ہونے کے بعد اس کی پے در پے وکٹیں پاکستان کے ہاتھ لگ گئیں اور مقابلہ مہمان ٹیم کے حق میں جھک گیا۔

ماساکازا 42 گیندوں پر 25 رنز بنانے کے بعد آؤٹ ہوئے تو کچھ ہی دیر بعد کپتان برینڈن ٹیلر بھی 26 رنز پر چلتے بنے۔ ٹیلر کو پاکستانی کپتان مصباح الحق کی ایک خوبصورت براہ راست تھرو نے پویلین کی راہ دکھائی۔ ابھی زمبابوے اس صدمے سے نکلا ہی نہیں تھا کہ محمد حفیظ نے اگلے اوور میں پاکستانی نژاد سکندر رضا کو وکٹوں کے سامنے دھر لیا۔ سین ولیمز مصباح الحق کی ایک اور پھرتی کا نشانہ بنے اور یوں 75 رنز پر زمبابوےکی آدھی ٹیم میدان سے واپس آ چکی تھی۔

آخری لمحات میں میلکم والر نے 48 اور پراسپر اتسیا نے 23 رنز کے ساتھ کچھ مزاحمت کی لیکن پھر بھی اسکور 40 اوورز میں 152 رنز تک ہی پہنچ پایا۔ یوں پاکستان کو ایک بڑے مارجن سے فتح نصیب ہوئی اور سیریز بھی اسی کے نام ہوگئی۔

پاکستان کی جانب سے سعید اجمل نے سب سے بہترین باؤلنگ کی۔ انہوں نےاپنے 7 اوورز میں صرف 15 رنز دیے اور دو کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا جبکہ عبد الرحمٰن نے 23 اور محمد حفیظ نے 40 رنزکے عوض دو، دو حریف بلے بازوں کو باہر کی راہ دکھائی۔ ایک وکٹ شاہد آفریدی کو ملی۔ یعنی کہ آج پاکستان کے تیز گیندبازوں کو کوئی وکٹ نہ مل سکی۔

مصباح الحق کو شاندار بیٹنگ اور فیلڈنگ پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا جبکہ محمد حفیظ سیریز میں سب سے زیادہ رنز بنانے کے باعث مین آف دی سیریز کا اعزاز جیتنے میں کامیاب ہوئے۔

اب دونوں ٹیمیں 3 ستمبر سے ہرارے ہی میں پہلا ٹیسٹ میچ کھیلیں گی۔