یونس اور اعزاز کی عمدہ کارکردگی، پاکستان کا 'کلین سویپ'

4 1,080

مصباح الحق کی زیر قیادت پاکستان کی فتوحات کا خوابناک سفر جاری ہے اور اب دورۂ زمبابوے میں واحد ٹیسٹ کے بعد پاکستان نے ایک روزہ سیریز کے تمام مقابلو ں میں بھی فتوحات حاصل کرلی ہے۔ ہرارے میں کھیلے گئے آخری ایک روزہ مقابلے میں یونس خان کی 81 رنز کی شاندار اننگز اور زمبابوین ٹاپ آرڈر کی عمدہ کارکردگی کو ضایع کرنے میں اہم کردار ادا کرنے والے اعزاز چیمہ کی اچھی باؤلنگ کی بدولت پاکستان نے 28 رنز سے فتح حاصل کر لی۔

یونس خان نے کیریئر کی 50 ویں نصف سنچری بنائی اور بعد ازاں سیریز کے بہترین کھلاڑی قرار پائے (تصویر: AFP)
یونس خان نے کیریئر کی 50 ویں نصف سنچری بنائی اور بعد ازاں سیریز کے بہترین کھلاڑی قرار پائے (تصویر: AFP)

سیریز کے آخری ایک روزہ بین الاقوامی مقابلے میں زمبابوے نے ٹاس جیت کر پہلے پاکستان کو بیٹنگ کرنے کی دعوت دی۔ پاکستان نے ٹیم میں متعدد تبدیلیاں کیں اور سیریز میں عمدہ باؤلنگ کا مظاہرہ کرنے والے سعید اجمل کو آرام دے کر یاسر شاہ کو ایک روزہ کیریئر کے آغاز کا موقع فراہم کیا گیا۔ عمر اکمل کی جگہ اسد شفیق کو کھلایا گیا۔ جنید خان کی جگہ سہیل خان کو تیز گیند بازی کے شعبے میں شامل کیا گیا۔

پاکستان نے ابتدائی چار اوورز کے جارحانہ کھیل کے بعد نامعلوم وجوہات کی بناء پر کھیل کو سست رفتار بنا دیا جس کا خمیازہ گزشتہ میچ کے ہیرو محمد حفیظ (23 رنز) کی وکٹ گنوانے کی صورت میں نکلا۔ عمران فرحت اس مرتبہ نصف سنچری نہ بنا سکے اور 37 رنز بنا کر ایلٹن چگمبورا کا نشانہ بنے یوں 76 کے اسکور تک پہنچتے پہنچتے پاکستان اپنے دونوں اوپنرز سے محروم ہو چکا تھا۔ اس موقع پر اسد شفیق اور یونس خان نے انتہائی ذمہ داری سے اسکور کو آگے بڑھایا اور تیسری وکٹ پر 97 رنز کی فتح گر شراکت داری قائم کی۔ گو کہ دونوں نے انتہائی سست رفتاری سے کھیلا لیکن وہ دونوں جب تک کریز پر موجود رہے، اس امر کے واضح امکانات تھے کہ پاکستان سیریز 300 کی نفسیاتی حد عبور کر جائے گا لیکن 40 ویں اوور میں یونس خان جیسے سیٹ بلے باز کی وکٹ گرنے سے پاکستان کی آخری امید کو بھی ختم کر دیا، کیونکہ آنے والے بلے بازوں میں عمر اکمل شامل نہیں تھے اس لیے مصباح الحق سے تیز رفتار کھیل کی امید نہیں کی جا سکتی تھی جو واحد بلے باز کی حیثیت سے کریز پر موجود تھے۔ یونس سے قبل اسد شفیق حریف وکٹ کیپر ٹاٹنڈا ٹائبو کی پھرتی کے باعث 51 رنز بنا کر پویلین لوٹے جبکہ شعیب ملک ایک اور موقع دیے جانے کے باوجود مکمل طور پر ناکام رہے اور صرف 14 رنز بنا پائے۔ یونس خان بدقسمتی سے ایک مرتبہ پھر سنچری سے محروم رہے اور 90 گیندوں پر ایک چھکے اور 6 چوکوں کی مدد سے 81 رنز بنا کر کائل جاروِس کی گیند پر انہی کے ہاتھوں جکڑے گئے تاہم انہوں نے اپنے کیریئر کی 50 ویں نصف سنچری ضرور مکمل کی۔ وہ پاکستان کی تاریخ کے چھٹے بلے باز ہیں جنہیں 50 نصف سنچریاں اسکور کرنے کا اعزاز حاصل ہوا ہے۔ پاکستان کی جانب سے سب سے زیادہ نصف سنچریاں انضمام الحق نے بنائیں جن کی تعداد 93 ہے۔

آخری 10 اوورز میں عدنان اکمل اور مصباح الحق جارح مزاجی کا مظاہرہ نہ کر سکے اور پاکستان صرف 55 رنز کا اضافہ کر سکا تاہم دونوں بلے بازوں نے اختتامی لمحات پر مزید کسی وکٹ کو نہ گرنے دیا۔ جب 50 اوورز کا کھیل ختم ہوا تو پاکستان کا اسکور 5 وکٹوں کے نقصان پر 270 رنز تھا۔

زمبابوے کی جانب سے ایلٹن چگمبورا نے 2 جبکہ برائن وٹوری، کائل جاروِس اور رے پرائس نے ایک، ایک وکٹ حاصل کی۔

زمبابوے نے 271 رنز کے ہدف کا تعاقب کو بہت ہی زبردست جوابی کارروائی کے ساتھ کیا، اوپنرز ووسی سبانڈا اور چامو چی بھابھا نے اپنی بھرپور فارم کو جاری رکھتے ہوئے ابتدائی پاکستانی گیند بازوں کو حاوی نہ ہونے دیا اور 110 رنز کی شراکت قائم کی۔ لیکن یہ ان دونوں کھلاڑیوں کی سست روی ہی تھی جسے آخر میں کپتان برینڈن ٹیلر نے ٹیم کی شکست کی وجہ قرار دیا یعنی بہت زیادہ ڈاٹ بالز۔ ان دونوں کھلاڑیوں نے اسکور کو 110 رنز تک پہنچانے کے لیے 25 اوورز گنوائے۔

زمبابوے کی پہلی وکٹ سبانڈا کی صورت میں گری جو اپنے کیریئر کا پہلا ایک روزہ کھیلنے والے یاسر شاہ نے حاصل کی۔ انہوں نے 76 گیندوں پر ایک چھکے اور 5 چوکوں کی مدد سے 59 رنز بنائے۔ صورتحال کی نزاکت کا احساس کرتے ہوئے زمبابوے کے کپتان برینڈن ٹیلر تیسرے نمبر پر میدان میں اترے تاکہ گرتے ہوئے رن ریٹ کو سنبھالا دے سکیں لیکن وہ صرف 6 کے انفرادی اسکور پر پاکستانی تیز گیند باز اعزاز چیمہ کی پہلی وکٹ بن گئے۔ رہی سہی کسر شعیب ملک نے چی بھابھا کی وکٹ حاصل کر کے پوری کر دی۔ یوں میچ جو ایک طرح سے زمبابوے کے حق میں جھکا ہوا تھا، کسی حدتک متوازن پوزیشن پر آ گیا۔ چی بھابھا نے 88 گیندوں پر 7 چوکوں کی مدد سے 62 رنز بنائے۔ اس موقع پر ٹاٹنڈا ٹائبو اور اور ہملٹن ماساکازا کی صورت میں ایسی آخری جوڑی کریز پر موجود تھی جو زمبابوے کو فتح سے ہمکنار کر سکتی تھی۔ ان دونوں کھلاڑیوں نے تیز رفتاری سے رنز بنانے کی کوشش کی کیونکہ زمبابوے کو درکار رن اوسط بہت زیادہ ہو چکا تھا۔ دونوں نے چوتھی وکٹ پر 43 رنز ہی کا اضافہ کیا تھا کہ ٹائبو ایک گیند کو بیک فٹ پر جا کر میدان بدر کرنے کی کوشش کی لیکن یونس خان نے دائیں جانب دوڑتے ہوئے ڈائیو لگا کر سیریز کا سب سے خوبصورت کیچ لے کر نہ صرف ٹائبو کی اننگز اور 43 رنز کی خطرہ بنتی شراکت کا خاتمہ کر دیا بلکہ میچ بھی زمبابوے کے ہاتھوں سے چھین لیا۔ ٹائبو نے 26 گیندوں پر ایک چھکے اور 2 چوکوں کی مددسے 27 رنز بنائے۔ اگلے ہی اوور میں ماساکازا سہیل خان کی ایک آہستگی سے پھینکی گئی گیند سے دھوکا کھا کر مصباح الحق کو کیچ دے بیٹھے۔ انہوں نے 26 گیندوں پر 21 رنز بنائے۔

سیریز میں کلین سویپ کے بعد پاکستان کرکٹ ٹیم انعامی شیلڈ کے ساتھ خوشگوار موڈ میں (تصویر: AFP)
سیریز میں کلین سویپ کے بعد پاکستان کرکٹ ٹیم انعامی شیلڈ کے ساتھ خوشگوار موڈ میں (تصویر: AFP)

اس کے بعد کوئی بلے باز پاکستان کو فتح کی جانب پیش قدمی سے نہیں روک سکتا تھا۔ میلکم والر 19، رے پرائس 10 اور پراسپر اُتسیا 15 رنز بنانے میں کامیاب رہے اور مقررہ 50 اوورز کے اختتام تک زمبابوے محض 242 رنز بنا سکا اور اس کی 9 وکٹیں گریں۔

پاکستان کی جانب سے اعزاز چیمہ نے 43 رنز دے کر 4 وکٹیں حاصل کیں جبکہ پہلا مقابلہ کھیلنے والے یاسر شاہ کو 2 وکٹیں ملیں۔ ایک، ایک وکٹ سہیل خان، محمد حفیظ اور شعیب ملک نے بھی حاصل کی۔

یوں پاکستان نے سیریز 3-0 سے اپنے نام کی۔ زمبابوے نے سیریز کے ابتدائی اور اِس آخری ایک روزہ بین الاقوامی مقابلوں میں بہت عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ پاکستان جیسی مضبوط ٹیم کے خلاف انہوں نے عمدہ بلے بازی اور گیند بازی کا مظاہرہ کیا تاہم فیلڈنگ میں مزید بہتری کی ضرورت ہے اور یہ کہنا بے جا نہ ہوگا کہ اگر زمبابو ےسیریز میں کیچ پکڑنے کے مواقع نہ گنواتا تو ممکن ہےکہ نتیجہ کچھ اور ہوتا۔

اعزاز چیمہ کو مختصر کیریئر کی بہترین گیند بازی کا مظاہرہ کرنے پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا جبکہ یونس خان سیریز کے بہترین کھلاڑی قرار پائے۔

اب دونوں ٹیمیں 2 ٹی ٹوئنٹی بین الاقوامی مقابلوں میں آمنے سامنے ہوں گی جس کا پہلا معرکہ 16 ستمبر کوہرارے اسپورٹس کلب میں ہوگا۔

زمبابوے بمقابلہ پاکستان : تیسرا ایک روزہ بین الاقوامی مقابلہ

بتاریخ: 14 ستمبر 2011ء بمقام: ہرارے اسپورٹس کلب، ہرارے

نتیجہ: پاکستان 28 رنز سے فتحیاب

میچ کے بہترین کھلاڑی: اعزاز چیمہ (پاکستان)

سیریز کے بہترین کھلاڑی: یونس خان (پاکستان)

سیریز:زمبابوے: 0؛ پاکستان: 3

Pakistan رنز گیندیں چوکے چھکے
محمد حفیظ ک والر ب ویٹوری 23 21 4 0
عمران فرحت ک چی بھابھا ب چگمبورا 37 45 7 0
اسد شفیق اسٹمپ ٹائبو ب برائس 51 72 3 1
یونس خان ک و ب جاروِس 81 90 6 1
شعیب ملک ک و ب چگمبورا 14 14 1 0
مصباح الحق آؤٹ نہیں ہوئے 29 28 2 0
عدنان اکمل آؤٹ نہیں ہوئے 24 33 1 0
فاضل رنز (ل ب 2، و 6، ن ب 3) 11
مجموعہ (50 اوورز میں 5 وکٹوں کے نقصان پر) 270

 

زمبابوے (گیند بازی) اوور میڈن رنز وکٹ
برائن وٹوری 9 1 62 1
کائل جاروِس 10 0 55 1
ایلٹن چگمبورا 9 1 36 2
رے پرائس 10 1 48 1
پراسپر اُتسیا 10 0 57 0
ہملٹن ماساکازا 2 0 10 0

 

Pakistan رنز گیندیں چوکے چھکے
ووسی سبانڈا  ک متبادل (عمر اکمل) ب یاسر شاہ 59 76 5 1
چامو چی بھابھا  ک یونس خان ب شعیب ملک 62 88 7 0
برینڈن ٹیلر  ک عدنان اکمل ب اعزاز چیمہ 6 14 0 0
ہملٹن ماساکازا  ک مصباح الحق ب سہیل خان 21 26 0 1
ٹاٹنڈا ٹائبو  ک یونس خان ب یاسر شاہ 27 26 2 1
میلکم والر  ب اعزاز چیمہ 19 18 2 0
ایلٹن چگمبورا  ک اسد شفیق ب اعزاز چیمہ 9 15 1 0
پراسپر اُتسیا  ناٹ آؤٹ 15 14 0 0
 رے پرائس  ب اعزاز چیمہ 10 8 1 0
 کائل جاروِس  ب محمد حفیظ 6 12 0 0
 برائن وٹوری  ناٹ آؤٹ 3 3 0 0
فاضل رنز  (و 5) 5
مجموعہ (50 اوورز میں 9 وکٹوں کے نقصان پر) 242

 

پاکستان (گیند بازی) اوور میڈن رنز وکٹ
سہیل تنویر  9 0 54 0
سہیل خان  9 0 36 1
محمد حفیظ  9 0 37 1
اعزاز چیمہ  10 1 43 4
یاسر شاہ  10 0 51 2
شعیب ملک  3 0 21 1