’ہم تو ڈوبے صنم‘ ایک رن کی فتح بھارت کو سیمی فائنل میں نہ پہنچا سکی

3 1,051

بھارت سنسنی خیز معرکہ آرائی کے بعد ایک رن سے مقابلہ جیتنے کے باوجود ورلڈ ٹی ٹوئنٹی 2012ء کے سیمی فائنل تک رسائی حاصل نہ کر پایا، کیونکہ اسے جنوبی افریقہ کو لازماً 32 رنز سے زیر کرنا تھا اور اس میں ناکامی کے باعث اب بھارت کے دستے کو آبنائے پالک کے اُس پار "پیا دیس" سدھارنا ہوگا۔ اور اس کا روایتی حریف پاکستان کو مسلسل چوتھی مرتبہ ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کے سیمی فائنل تک پہنچ گیا۔ بھارت کو پاکستان کی آسٹریلیا پر فتح کے بعد نہ صرف یہ کہ جنوبی افریقہ کو زیر کرنا تھا، بلکہ اتنے مارجن سے شکست دینا تھی کہ وہ پاکستان کے رن ریٹ پر برتری حاصل کر لے۔ لیکن وہ ایسا کرنے میں ناکام رہا۔

جنوبی افریقہ کے 122 رنز کا ہندسہ پار کرتے ہی بھارتی کھلاڑی مایوس ہو گئے، کیونکہ وہ سیمی فائنل کی دوڑ سے باہر ہو چکے تھے (تصویر: ICC)
جنوبی افریقہ کے 122 رنز کا ہندسہ پار کرتے ہی بھارتی کھلاڑی مایوس ہو گئے، کیونکہ وہ سیمی فائنل کی دوڑ سے باہر ہو چکے تھے (تصویر: ICC)

بھارت، جسے جنوبی افریقہ کی دعوت پر بادل نخواستہ پہلے بلے بازی کرنا پڑی، سریش رینا کے 45 رنز کے باعث 152 رنز کا بڑا مجموعہ تواکٹھا کرنے میں کامیاب ہو گیا، لیکن اسے اپنا رن ریٹ بہتر بنانے کے لیے جتنا اسکور بنانا چاہیے تھا وہ نہ بنا پایا۔153 رنز کا ہدف دینے کے باعث اب بھارت کے لیے ضروری تھا کہ وہ پاکستان کے رن ریٹ کو شکست دینے کے لیے جنوبی افریقہ کو 121 رنز پر محدود کرے، اور وہ اس امتحان میں پورا نہ اتر سکا۔

اگر میچ کی بات کی جائے تو اس میں 'مقابلہ تو دل ناتواں نے خوب کیا'، اس میں دل ناتواں بھارت کو بھی کہا جا سکتا ہے جسے پتہ چل چکا تھا کہ وہ سیمی فائنل کی دوڑ سے باہر ہو چکا ہے اور جنوبی افریقہ کو بھی کہ جو مسلسل تیسرے میچ میں شکست کو سامنے دیکھ رہا تھا، لیکن آخری لمحات میں جنوبی افریقہ تقریباً مقابلے کو اپنے پلڑے میں جھکا گیا تھا، لیکن وکٹوں کی عدم موجودگی پروٹیز کی سپر 8 میں پہلی فتح کی راہ میں آڑے آ گئی اور آخری اوور کی پانچویں گیند پر مورنے مورکل کے بولڈ کے ساتھ وہ صرف ایک رن کے فرق سے مقابلہ ہار گیا۔ اس طرح ٹورنامنٹ سے قبل فیورٹ ترین سمجھی جانے والی جنوبی افریقی ٹیم سپر 8 مرحلے کے تینوں مقابلوں میں شکست کھا کر 'بہت بے آبرو ہو کر' نکلی۔

کچھ احوال جنوبی افریقی اننگز کا جس میں 153 رنز کے ہدف میں جنوبی افریقہ کو پہلے ہی اوور میں ہاشم آملہ کی قیمتی وکٹ گنوانی پڑی اور رہی سہی کسر چوتھے اوور میں تجربہ کار ژاک کیلس کے آؤٹ ہونے نے پوری کر دی۔ 33 رنز پر دو وکٹیں گر جانے کے بعد جنوبی افریقہ نے پاور پلے تو بتا دیا لیکن اس کے گزرتے ہی بھارت نے اس کی سب سے قیمتی وکٹ یعنی کپتان ابراہم ڈی ولیئرز سے بھی محروم کر دیا۔ وہ یووراج سنگھ کے پہلے اوور کی اولین گیند پر بولڈ ہوئے۔ اس مرحلے پر جنوبی افریقہ کے لیے ہدف تک پہنچنا ناممکن دکھائی دیتا تھا اور جنوبی افریقہ سے زیادہ اس وقت میدان میں موجود وہ سینکڑوں پاکستانی شائقین مایوس تھے، جو پاک-آسٹریلیا مقابلہ دیکھنے کے بعد آخری لمحات تک میدان میں موجود رہے۔

بہرحال، اس موقع پر فرانکو دو پلیسے نے ثابت کیا کہ انہیں اس مقابلے کے لیے ٹیم میں آخر کیوں شامل کیا گیا؟ رچرڈ لیوی کی بارہا ناکامی کے باعث ٹیم میں بلائے گئے فرانکو نے صرف 38 گیندوں پر 2 چھکوں اور 6 چوکوں کی مدد سے 65 رنز بنا کر بھارتی باؤلرز کے چھکے چھڑا دیے۔ جب تک وہ کریز پر موجود رہے جنوبی افریقہ با آسانی ہدف کی جانب پیش قدمی کرتا دکھائی دے رہا تھا۔ ان لمحات میں بھی جب جنوبی افریقہ اپنے اوپنرز کو کھو چکا تھا دو پلیسے نے ظہیر خان اور عرفان پٹھان کے خلاف پاور پلے کا بھرپور استعمال کیا اور انہیں بھر بھر کر چوکے اور چھکے لگائے۔

یہی وجہ ہے کہ 12 ویں اوور کے اختتام پر جنوبی افریقہ کا اسکور 90 رنز تھا اور اس کے صرف تین کھلاڑی آؤٹ تھے۔ اسے 48 گیندوں پر 63 رنز درکار تھے اور طویل بیٹنگ لائن اپ کو دیکھتے ہوئے یہ بالکل قابل حصول رنز تھے۔ لیکن اگلے اوور میں یووراج سنگھ کو چوکا رسید کرنے کے بعد دو پلیسے لانگ آف پر سریش رینا کے ہاتھوں جکڑ لیے گئے۔

یہیں سے بھارت کو مقابلے میں واپس آنے کی جگہ ملی۔ جس نے کچھ دیر تک رنز روکنے کے بعد انہوں نے جنوبی افریقی تعاقب کی بڑی امید ژاں پال دومنی کو 16 رنز پر آؤٹ کر دیا۔اب بھی مقابلہ جنوبی افریقہ کے پلڑے میں بھاری تھا لیکن 18 ویں اوور میں ظہیر خان نے مسلسل دو گیندوں پر فرحان بہاردین اور رابن پٹیرسن کو آؤٹ کر کے جنوبی افریقہ کو مقابلے سے تقریباً باہر کر دیا۔ گو کہ بھارت کے کھلاڑی گزشتہ اوور کی پانچویں گیند پر 122 واں رن بن جانے کے بعد بہت مایوس دکھائی دے رہے تھے اور پاکستانی شائقین نے آسمان سر پر اٹھایا ہوا تھا، لیکن ظہیر نے اس صورتحال میں بھی کمال کی باؤلنگ کی اور بھارت کو مقابلے میں برقرار رکھا۔

روی چندر آشون کی جانب سے پھینکے گئے 19 ویں اوور میں یوہان بوتھا نے چوتھی گیند کو باؤلر کے سر کے اوپر سے چھکے کے لیے اٹھا دیا تو گویا مقابلہ بھارت کے ہاتھ میں سے ریت کی طرح نکلنے لگا۔ وہ تو بھلا ہو کہ بوتھا اگلی ہی گیند پر لانگ آف پر رینا کو کیچ دے بیٹھے، ورنہ معاملہ تو پروٹیز کے پلڑے میں جھک ہی چکا تھا۔

آخری اوور میں جنوبی افریقہ کو 14 رنز درکار تھے اور لکشمی پتھی بالاجی کی پہلی گیند ہی مڈ وکٹ باؤنڈری کے پار جا گری، اگلی گیند پر البے مورکل دھیمی گیند کو نہ سمجھ پائے اور اپنی وکٹ گنوا بیٹھے۔ یوں جنوبی افریقہ کے 9 کھلاڑی آؤٹ ہو گئے۔ مورنے مورکل آخری بلے باز کے طور پر آئے اور چوتھی گیند کو اسکوائر لیگ باؤنڈری کے باہر 78 میٹر کے طویل چھکے میں بدل دیا۔ اب دو گیندوں پر صرف دو گیندوں کی ضرورت تھی اور بالاجی نے ایک خوبصورت یارکر پر مورنے کی اننگز کا خاتمہ کر کے بھارت کو ایک رن سے فتح دلا دی۔

یوں بھارت ٹورنامنٹ میں پانچ مقابلے جیتنے کے باوجود سیمی فائنل کا حقدار نہ بن سکا جبکہ اس نے سپر 8 میں بھی دو مقابلے جیتے لیکن نیٹ رن ریٹ کے معاملے میں وہ روایتی حریف پاکستان کے ہاتھوں باہر ہو گیا۔ یوں پاکستان کی آسٹریلیا پر بھاری فتح بھارت کے لیے کاری وار ثابت ہوئی۔

بھارت کی جانب سے بالاجی اور ظہیر نے 3،3 جبکہ یووراج نے 2 اور آشون اور عرفان نے ایک، ایک وکٹ حاصل کی۔

قبل ازیں بھارت نے ٹاس ہارنے کے بعد بلے بازی کا آغاز کیا اور پاور پلے کے اندر ہی وہ اپنے تین سرفہرست بلے بازوں سے محروم ہو گیا۔ گمبھیر صرف 8، کوہلی 2 اور سہواگ 17 رنز بنا کر تین مختلف باؤلرز کے ہاتھوں میدان بدر ہوئے۔ ان میں کوہلی کا نقصان بلاشبہ بہت بڑا تھا۔ یہ ان فارم نوجوان بلے باز کی عدم موجودگی ہی تھی جو بھارت کو 180 کے قریب کے ہندسے تک نہ پہنچا پائی۔

بعد ازاں روہیت نے 25، یووراج نے 21 اور مہندر سنگھ دھونی نے 23 رنز کے ساتھ سریش رینا کا بھرپور ساتھ دیا اور اسکور کو ایک اچھے مجموعے تک پہنچایا۔ لیکن اس امر کو واضح رکھیں کہ اس میں سے 30 رنز منہا ہونے تھے تاکہ وہ رن ریٹ پر پاکستان کو شکست دے۔ یوں درحقیقت اسے 152 کا نہیں بلکہ 122 رنز کا دفاع کرنا تھا، جس میں سے اول الذکر کے دفاع میں تو وہ کامیاب رہا، لیکن زیادہ اہم و آخر الذکر ہدف جنوبی افریقہ با آسانی عبور کر گیا۔

جنوبی افریقہ کی جانب سے مورنے مورکل اور رابن پیٹرسن نے دو، دو وکٹیں حاصل کیں۔ مورنے مورکل نے میچ میں گوتم گمبھیر اور یووراج سنگھ کی قیمتی وکٹیں حاصل کیں جبکہ پیٹرسن نے سہواگ اور روہیت کو آؤٹ کیا۔ دن کی سب سے قیمتی وکٹ ژاک کیلس نے حاصل کی۔

یووراج سنگھ کو آل راؤنڈ کارکردگی پر ایک مرتبہ پھر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔

اب دونوں ٹیمیں پہلی پرواز کے ذریعے اپنے اپنے وطن روانہ ہوں گی، کیونکہ جنوبی افریقہ تو دن میں پاکستان کی آسٹریلیا پر فتح کے بعد ہی ٹورنامنٹ سے باہر ہو گیا تھا، جبکہ بھارت کی مطلوبہ مارجن سے فتح میں ناکامی نے اس کی واپسی کی نشست بھی پکی کر دی۔

اب پاکستان جمعرات 4 اکتوبر کو کولمبو کے اسی میدان میں میزبان سری لنکا کے خلاف کھیلے گا جبکہ آسٹریلیا کا مقابلہ کالی آندھی یعنی ویسٹ انڈیز سے 5 اکتوبر کو ہوگا۔ ان مقابلوں میں جیتنے والی ٹیم 7 اکتوبر بروز اتوار کولمبو ہی میں فائنل کھیلے گی۔

بھارت بمقابلہ جنوبی افریقہ

ورلڈ ٹی ٹوئنٹی 2012ء، سپر 8 مرحلہ، بارہواں مقابلہ

2 اکتوبر 2012ء

بمقام: راناسنگھے پریماداسا اسٹیڈیم، کولمبو، سری لنکا

نتیجہ: بھارت ایک رن سے فتح یاب

میچ کے بہترین کھلاڑی: یووراج سنگھ (بھارت)

بھارت رنز گیندیں چوکے چھکے
گوتم گمبھیر ب مورنے مورکل 8 12 1 0
وریندر سہواگ ب پیٹرسن 17 14 1 1
ویراٹ کوہلی ک ڈی ولیئرز ب کیلس 2 6 0 0
روہیت شرما ایل بی ڈبلیو ب پیٹرسن 25 27 2 0
یووراج سنگھ ب مورنے مورکل 21 15 1 2
سریش رینا رن آؤٹ 45 34 5 0
مہندر سنگھ دھونی ناٹ آؤٹ 23 13 3 0
فاضل رنز ل ب 10، ن ب 1 11
مجموعہ 20 اوورز میں 6 وکٹوں کے نقصان پر 152

 

جنوبی افریقہ (گیند بازی) اوورز میڈن رنز وکٹیں
ڈیل اسٹین 4 1 26 0
مورنے مورکل 4 0 28 2
ژاک کیلس 3 0 24 1
رابن پیٹرسن 4 0 25 2
یوہان بوتھا 3 0 30 0
فرانکو دو پلیسے 1 0 3 0
ژاں پال دومنی 1 0 6 0

 

جنوبی افریقہہدف: 153 رنز رنز گیندیں چوکے چھکے
ہاشم آملہ ک سہواگ ب ظہیر 0 2 0 0
ژاک کیلس ک شرما ب عرفان 6 8 1 0
ابراہم ڈی ولیئرز ب یووراج 13 13 2 0
فرانکو دو پلیسے ک رینا ب یووراج 65 38 6 2
ژاں پال دومنی ک گمبھیر ب بالاجی 16 23 0 0
فرحان بہاردین ک رینا ب ظہیر 13 12 1 0
رابن پیٹرسن ب ظہیر 10 10 1 0
البے مورکل ب بالاجی 10 6 0 1
یوہان بوتھا ک رینا ب آشون 8 5 0 1
ڈیل اسٹین ناٹ آؤٹ 0 0 0 0
مورنے مورکل ب بالاجی 6 3 0 1
فاضل رنز ل ب 3، ن ب 1 4
مجموعہ 19.5 اوورز میں تمام وکٹوں کے نقصان پر 151

 

بھارت (گیند بازی) اوورز میڈن رنز وکٹیں
ظہیر خان 4 0 22 3
عرفان پٹھان 3 0 26 1
یووراج سنگھ 4 0 23 2
روہیت شرما 1 0 13 0
روی چندر آشون 4 0 27 1
لکشمی پتھی بالاجی 3.5 0 37 3