بھارت کے ہاتھوں دفاعی چیمپئن انگلستان کا برا حال، بدترین شکست

0 1,057

ایک روزہ اور ٹی ٹوئنٹی کی عالمی چیمپئن ٹیموں کے معرکے کو ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کا اب تک کا سب سے بڑا مقابلہ سمجھا جا رہا تھا لیکن اسپن گیند بازوں کے خلاف انگلش بلے بازوں کی نااہلی نے اسے مکمل طور پر یکطرفہ میچ بنا دیا۔ 171 رنز کے ہدف کے تعاقب میں انگلستان اپنی تاریخ کے کم ترین اسکور 80 پر ڈھیر ہو گیا اور سپر 8 مرحلے سے قبل 90 رنز کی شکست کے ذریعے بھارت کے حوصلوں کو بلند کر گیا۔ دفاعی چیمپئن انگلستان نے جس ناقص کھیل کا مظاہرہ گیند بازی سے کیا، اس سے کہیں زیادہ بری صورتحال بلے بازی میں رہی بلکہ اسے اگر حالیہ تاریخ میں ٹی ٹوئنٹی میں انگلستان کی بدترین کارکردگی کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا۔

ہربھجن سنگھ بین الاقوامی کرکٹ میں دھماکے دار انداز میں واپس آئے اور میچ کے بہترین کھلاڑی قرار پائے (تصویر: AFP)
ہربھجن سنگھ بین الاقوامی کرکٹ میں دھماکے دار انداز میں واپس آئے اور میچ کے بہترین کھلاڑی قرار پائے (تصویر: AFP)

کولمبو کو پریماداسا اسٹیڈیم کی وکٹ اسپنرز کے لیے کس قدر مددگار تھی، اس کا معمولی سا اندازہ انگلش باؤلرز کی کارکردگی سے ہوتا ہے۔ چار تیز باؤلرز اور ایک اسپنر کے ساتھ میدان میں اترنے والے انگلستان کے چاروں تیز گیند بازوں کو 4،4 اوورز میں 33، 45، 36 اور 35 رنز پڑے جبکہ واحد اسپنر گریم سوان نے 4 اوورز میں صرف 17 رنز دیے اور ایک وکٹ بھی حاصل کی۔

اب صورتحال اسی سے واضح ہو جاتی ہے کیونکہ بھارت کو تجربہ کار ہربھجن سنگھ اور نوجوان اسپنر پیوش چاؤلہ کی مدد حاصل تھی جنہوں نے عرفان پٹھان کی جانب سے ایلکس ہیلز اور گزشتہ میچ کے ہیرو لیوک رائٹ کی وکٹ کھسکانے کے بعد انگلش مڈل اور لوئر آرڈر پر ایسے ہاتھ صاف کیا جیسا کہ رواں سال کے اوائل میں سعید اجمل اور عبد الرحمٰن نے متحدہ عرب امارات کے صحراؤں میں کیا تھا۔ پہلی کامیابیاں تو عرفان پٹھان کے ہاتھ ہی لگیں جنہوں نے سب سے پہلے ایلکس ہیلز کو اولین اوور میں کلین بولڈ کیا اور اگلے اوور میں لیوک رائٹ کے ہاتھوں چھکا کھانے کے بعد انہیں وکٹوں کے سامنا دھر لیا۔

18 رنز پر دو وکٹیں گنوانے کے بعد کیزویٹر کے بازو کچھ کھلے جنہوں نے نوجوان اشوک ڈنڈا کا چھکے اور چوکے سے 'سواگت' کیا، اور پھر عرفان پٹھان کو ایک ہی اوور میں دو چوکے رسید کیے۔ یہاں تک کہ اسپنرز میدان میں آئے، جنہوں نے میچ کو مکمل طور پر یکطرفہ بنا دیا۔ اسپنرز نے سب سے پہلے مرد بحران ایون مورگن کو زد پر لیا جو صرف 2 رنز بنانے کے بعد ہربھجن سنگھ کے ہاتھوں بولڈ ہونے والے پہلے بلے باز بنے۔ اس کے بعد اگلے اوور میں جانی بیئرسٹو پیوش کی گگلی کو نہ سمجھ پائے اور کلین بولڈ ہوئے۔ کیزویٹر 35 رنز بنانے کے بعد پیوش کے اگلے اوور کی پہلی ہی گیند پر کوہلی کو کیچ تھما گئے۔ اس وکٹ میڈن اوور کے نتیجے میں میچ کا فیصلہ ہو ہی چکا تھا کیونکہ انگلستان نصف منزل سے قبل ہی اپنی آدھی وکٹیں گنوا چکا تھا۔ پھر اس پر طرہ بڑھتا ہوا درکار رن اوسط۔

بہرحال، بھارتی اسپنرز نے نہ رکنے کی ٹھان رکھی تھی اور وہ یکے بعد دیگرے وکٹوں کی گنگا میں ہاتھ دھوتے رہے۔ 10 ویں اوور کی آخری گیند ٹم بریسنن کی ہربھجن سنگھ کے ہاتھوں واپسی کا پروانہ ثابت ہوئی۔ وہ صرف ایک رن بنا کر ڈیپ اسکوائر پر گمبھیر کو کیچ تھما کر پویلین سدھارے۔ جوس بٹلر بارہویں اوور کی پہلی گیند پر ہربھجن سنگھ کے ہاتھوں کلین بولڈ ہونے والے دوسرے بلے باز بنے۔ وہ 11 رنز کے ساتھ دہرے ہندسے میں پہنچنے والے دوسرے انگلش بیٹسمین تھے۔ اسی اوور میں ہربھجن نے گریم سوان کو آگے بڑھ کر کھیلنے کی سزا دی اور وکٹ کیپر مہندر سنگھ دھونی نے وکٹوں کو بکھیر دیا۔ یہ ہیلز کے بعد صفر پر آؤٹ ہونے والے دوسرے انگلش بیٹسمین تھے۔

اسپنر کو ہٹایا گیا، لیکن انگلستان کے لیے کوئی جائے قرار نہ تھی۔ اشوک ڈنڈا کی گیند کو پل کرتے ہوئے کپتان اسٹورٹ براڈ بھی میدان سے باہر اپنے ساتھیوں سے جا ملے۔ فن اور ڈرنباخ نے اسی اوور میں تین چوکے لگا کر انگلستان کو ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کی تاریخ کے کم ترین اسکور 68 رنز سے آگے پہنچایا لیکن وہ ٹی ٹوئنٹی میں انگلستان کے کم ترین اسکور 88 تک نہ پہنچ پائے اور 15 ویں اوور میں فن کے رن آؤٹ کے ساتھ انگلش اننگز کا قصہ تمام ہو گیا۔

اتنی بری طرح تو افغانستان جیسی ٹیم بھی بھارت کے خلاف نہ لڑکھڑائی تھی۔ پھر بھارت کی باؤلنگ، جسے اب تک بہت ہلکا سمجھا جا رہا تھا، کے خلاف ایسی ناقص کارکردگی کی توقع انگلستان سے نہ تھی۔ گو کہ وہ سپر 8 مرحلے میں پہنچ چکا ہے لیکن اس اہم مرحلے سے قبل ایسی کراری شکست اس کے حوصلوں کے لیے زہر قاتل ثابت ہوگی۔

بھارت کی جانب سے ہربھجن سنگھ نے ایک مرتبہ پھر ثابت کیا کہ تجربے کا کوئی نعم البدل نہیں۔ اک طویل عرصے کے بعد قومی ٹیم میں واپسی کی راہ پانے والے ہربھجن نے 4 اوورز میں 2 میڈن پھینکے اور صرف 12 رنز دے کر 4 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔ دو، دو وکٹیں عرفان پٹھان اور پیوش چاؤلہ کو ملیں۔ چاؤلہ نے 4 اوورز میں صرف 13 رنز دیے۔ ایک وکٹ اشوک ڈنڈا نے حاصل کی۔

روہیت شرما 55 رنز کے ساتھ بھارت کے سب سے نمایاں بلے باز رہے (تصویر: Getty Images)
روہیت شرما 55 رنز کے ساتھ بھارت کے سب سے نمایاں بلے باز رہے (تصویر: Getty Images)

قبل ازیں 20 اوور تک جان لڑانے کے بعد بھی انگلستان کے 'مشہور عالم' گیند باز محض 4 بھارتی بلے بازوں کو آؤٹ کر سکے ۔ حالانکہ ٹاس بھی انگلستان نے جیتا اور بھارت کو بلے بازی کی دعوت دی لیکن روہیت شرما کے 33 گیندوں پر 55 اور گوتم گمبھیر کے 45 اور اِن فارم ویراٹ کوہلی کے 40 رنز کی بدولت بھارت نے اسکور بورڈ پر 170 رنز جمع کر ہی لیے۔

کپتان مہندر سنگھ دھونی نے ابتدائی اوور میں فیلڈنگ کی پابندیوں کا فائدہ اٹھانے کے لیے عرفان پٹھان کو بحیثیت اوپنر بھیجا اور پہلے ہی اوور میں اسٹیون فن کی گیندوں پر دو مرتبہ آؤٹ ہوتے ہوتے بچے جبکہ دوسرے اوور میں گوتم گمبھیر کی جانب سے دو چوکے لگائے جانے کے بعد ایک مرتبہ پھر جیڈ ڈرنباخ کی گیند ان کے پیڈ سے لگی، صدا بلند ہوئی اور اپیل مسترد کر دی گئی۔ یہاں تک کہ تیسرے اوور میں کٹ پر ایک چوکا لگانے کے بعد ان کی اننگز تمام ہوئی۔ وہ فن کے ہاتھوں کلین بولڈ ہوئے۔ ان فارم کوہلی میدان میں آئے اور آتے ہی چوکے سے اپنی آمد کا اعلان کیا۔ ہر اوور میں کم از کم ایک چوکے کے ساتھ بھارت نے 6 اوورز کا پاور پلے تمام کیا جس میں 52 رنز بنانے میں کامیاب ہوا۔

وکٹ اسپنرز کے لیے مددگارثابت ہو رہی تھی جس کا اندازہ اوپر پیش کیے گئے گریم سوان کے اعداد و شمار سے ہی ہوجاتا ہے۔ان کے ایک ہی اوور میں وکٹ کیپر کیزویٹر نے اسٹمپ کا ایک موقع گنوایا، پھر کوہلی کو ڈیپ مڈوکٹ پر کیچ آؤٹ کروایا اور آخری گیند پر امپائر علیم ڈار کے ناقص فیصلے کی وجہ سے گمبھیر کو ایک زندگی بھی عطا کی۔ اس اوور کے ساتھ لگتا تھاکہ انگلستان مقابلے میں واپس آ سکتا ہے کیونکہ بھارت کا رن اوسط مستقل نیچے کی جانب آ رہا تھا لیکن یہ روہیت شرما تھے جنہوں نے گمبھیر کی روانگی کے بعد اننگز کودھکا دیا۔ گمبھیر 38 گیندوں پر 45 رنز بنانے کے بعد وکٹوں کو پیچھے کیچ دے گئے۔

اننگز کے حتمی مرحلے کا آغاز ہوا۔ جس میں روہیت اور دھونی نے حریف بلے بازوں کو خوب دھویا۔ براڈ نے 17 ویں اوور میں 13، ڈرنباخ نے 18 ویں اوور میں 11 اور آخری میں 17 رنز کھائے جبکہ 19 ویں اوور میں ٹم بریسنن کو 10 رنز پڑے۔ یوں آخری 4 اوورز میں بھارت نے 51 رنز حاصل کیے جس میں بڑا حصہ روہیت شرما کا تھا جنہوں نے آخری اوور کی پہلی گیندپر ڈرنباخ کو ایک زبردست چھکا بھی لگایا۔ اسی اوور میں مہندر سنگھ دھونی کی اننگز ایک عجیب و غریب کیچ کے ذریعے تمام ہوئی۔ جوس بٹلر نے دھونی کے ایک شاٹ کو لانگ آن پر اس طرح کیچ کیا کہ وہ باؤنڈری سے باہر گرنے والے تھے لیکن انہوں نے حاضر دماغی کا ثبوت دیتے ہوئے گرنے سے قبل گیند کو قریبی کھڑے ایلکس ہیلز کی جانب پھینک دیا جنہوں نے با آسانی تھام کر دھونی کی اننگز کا خاتمہ کر دیا۔ روہیت شرما 33 گیندوں پر ایک چھکے اور پانچ چوکوں کی مدد سے 55 رنز بنا کر ناقابل شکست رہے۔

انگلش بلے بازوں کو پڑنے والی 'مار' کی کچھ داستان تو اوپر بیان ہو چکی ہے کہ کس طرح چاروں تیز باؤلر رنز کا بہاؤ روکنے میں بری طرح ناکام رہے تاہم دو وکٹیں فن اور ایک ڈرنباخ کو ملی۔

ہربھجن سنگھ کو عمدہ گیند بازی پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔

اس مقابلے کے ساتھ ہی گروپ 'اے' کے میچز تمام ہوئے۔ بھارت دونوں مقابلوں میں فتوحات کے ساتھ سرفہرست رہا جبکہ انگلستان افغانستان کے خلاف جیت کے بل بوتے پر سپر 8 میں پہنچ گیا ہے۔

بھارت بمقابلہ انگلستان

ورلڈ ٹی ٹوئنٹی، 10 واں ٹی ٹوئنٹی الاقوامی مقابلہ

23 ستمبر 2012ء

بمقام: راناسنگھے پریماداسا اسٹیڈیم، کولمبو، سری لنکا

نتیجہ: بھارت 90 رنز سے فتح یاب

میچ کے بہترین کھلاڑی: ہربھجن سنگھ (بھارت)

بھارت رنز گیندیں چوکے چھکے
گوتم گمبھیر ک کیزویٹر ب فن 45 38 5 0
عرفان پٹھان ب فن 8 8 1 0
ویراٹ کوہلی ک بیئرسٹو ب سوان 40 32 6 0
روہیت شرما ناٹ آؤٹ 55 33 5 1
مہندر سنگھ دھونی ک ہیلز ب ڈرنباخ 9 8 1 0
سریش رینا ناٹ آؤٹ 1 1 0 0
فاضل رنز ب 1، ل ب 3، و 8 12
مجموعہ 20 اوورز میں 4 وکٹوں کے نقصان پر 170

 

انگلستان (گیند بازی) اوورز میڈن رنز وکٹیں
اسٹیون فن 4 0 33 2
جیڈ ڈرنباخ 4 0 45 1
اسٹورٹ براڈ 4 0 36 0
ٹم بریسنن 4 0 35 0
گریم سوان 4 0 17 1

 

انگلستانہدف: 171 رنز رنز گیندیں چوکے چھکے
کرگ کیزویٹر ک کوہلی ب چاؤلہ 35 25 4 2
ایلکس ہیلز ب عرفان 0 2 0 0
لیوک رائٹ ایل بی ڈبلیو ب عرفان 6 4 0 1
ایون مورگن ب ہربھجن 2 6 0 0
جانی بیئرسٹو ب چاؤلہ 1 8 0 0
جوس بٹلر ب ہربھجن 11 12 1 0
ٹم بریسنن ک گمبھیر ب ہربھجن 1 8 0 0
اسٹورٹ براڈ ک گمبھیر ب ڈنڈا 3 3 0 0
گریم سوان اسٹمپ دھونی ب ہربھجن 0 3 0 0
اسٹیون فن ناٹ آؤٹ 8 10 1 0
جیڈ ڈرنباخ رن آؤٹ 12 7 2 0
فاضل رنز و 1 1
مجموعہ 14.4 اوورز میں تمام وکٹوں کے نقصان پر 80

 

بھارت (گیند بازی) اوورز میڈن رنز وکٹیں
عرفان پٹھان 3 0 17 2
لکشمی پتھی بالاجی 1 0 10 0
اشوک ڈنڈا 2 0 26 1
ہربھجن سنگھ 4 2 12 4
پیوش چاؤلہ 4 1 13 2
یووراج سنگھ 0.4 0 2 0